عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو خونی انقلاب آئے گا، پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین،جرنیلوں نے دھاندلی کے نت نئے طریقے ایجاد کر رکھے ہیں، شہید بھٹو فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام سیمینار سے رضا ربانی، شیری رحمن، جہانگیر بدر، عابدہ حسین، اعتزاز احسن اوردیگر کا خطاب

ہفتہ 3 فروری 2007 19:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3فروری۔2007ء ) پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین نے حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر عام انتخابات میں دھاندلی کی کوشش کی گئی تو ملک میں خونی انقلاب آ جائے گا، عالمی مبصرین کی نگرانی محض تماشہ ہے ان پر انحصار نہیں کیا جا سکتا، فوجی جرنیلوں نے دھاندلی کے نت نئے طریقے ایجاد کر رکھے ہیں، انتخابی فہرستوں کی تیاری میں دھاندلی کا چیف الیکشن کمشنر نوٹس لیں، اقتدار کے اصل حقداروں کو محروم رکھنے کیلئے تیاری کی جا رہی ہے۔

ان خیالات کااظہارشہید بھٹو فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام سیمینار سے پاکستان میں انتخابی دھاندلی سے پی پی پی کے مقررین نے اپنے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر قائد حزب اختلاف سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ عالمی مبصرین کی موجودگی میں شفاف انتخابات کو سوچنا درست نہیں ہے سول، ملٹری، نوکرشاہی کو تقویت دی گئی بھٹو شہید کو پھانسی دی گئی اس وقت یہ مغربی قوتیں پیچھے تھیں عالمی مبصرین موجودہ ملٹری حکومت کے حامی ہیں ان پر اعتبار کرنا درست نہیں ہے وہ ہمیشہ کی طرح کہہ دیں گے کہ 15 سے 20 فیصد تو دھاندلی ہوتی رہتی ہے پری پولنگ رگنگ آگے بڑھے گی کیونکہ جنرل مشرف دوبارہ اپنے آپ کو منتخب کرائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ووٹر لسٹیں ناقص ہیں اس پر بہت سے ایسے لوگ ہیں جن کو ووٹ سے محروم کیا گیا ہے۔ پی پی کے اکثریتی علاقوں میں انتخابی فہرست تیار نہیں کی جا رہی ہے ٹھٹھہ میں 2001ء میں 6 لاکھ سے زائد ووٹ تھے 2 لاکھ کم کر دیئے گئے ہیں ضلع نواب شاہ میں 2 لاکھ 37 ہزار 40 ووٹ کم کر دیئے گئے ہیں کراچی جوپی پی کا گڑھ ہے وہاں پر ووٹوں کا اندراج کم کیا جا رہا ہے ایک لاکھ سے زائد ووٹ کم کر دیئے گئے ہیں چیف الیکشن کمشنر کو ہم نے فہرست دی ہے مگر وہ بے بس نظر آتے ہیں صحافی حضرات ان سے جا کر استفسار کریں کہ یہ ووٹ کیوں کم کئے گئے ہیں لاہور میں رپورٹ شائع ہوئی ہے کہ 2 کروڑ 25 لاکھ ووٹ رجسٹر نہیں کئے ہیں اس طرح 9 لاکھ 72 ہزار گھرانوں کو شامل تو کیا ہے مگر وہاں پر ووٹ کوئی نہیں ہے۔

پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کی سیکرٹری اطلاعات شیری رحمن نے کہا کہ انتخابی عمل میں حصہ لینا مہارا حق ہے اور سیاسی ورکر بھی ان سے پوچھتے ہیں کہ اگر آپ بھاگ رہے ہیں تو پھر ہم کہاں جائیں فوجی حواریوں کو بتانا ہماری ذمہ داری ہے انتخابی مہم کو احتجاجی تحریک میں وقت دیکھ کرتبدیل کیا جائے گا عسکری قوتوں نے ہر قسم کے وسائل پر قبضہ کر کے معاشرے کو سیاسی شعور سے محروم کر دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ الیکشن عام انسان کیلئے بہت بڑا احتسابی عمل ہے جس ملک میں بیلٹ بکس کا تقدس نہ ہو وہ مہذب معاشرہ نہیں ہو سکتا الیکشن کا مقصد صرف اقتدار حاصل کرنا نہیں ہوتا۔ پی پی کے مرکزی جنرل سیکرٹری جہانگیر بدر نے کہا کہ پاکستان کی انتخابی تاریخ میں نوکر شاہی اور شاہی حکمران طبقہ اور ریاستی مشینری نے انتخابات میں دھاندلی کروائی اورنوکر شاہی نے اپنے من پسند لوگوں کو حکمرانی دی ہے ہمارے اقتدار میں رہنے والے فوجی جرنیلوں نے دھاندلی کے نت نئے طریقے ایجاد کئے ہیں موجودہ ملکی حالات میں ہر تین ماہ بعد وزراء اعلیٰ اور تین بار وزیراعظم تبدیل ہوئے ہیں۔

ان حالات سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیزنہیں صرف ون مین رول چل رہا ہے۔ سیدہ عابدہ حسین نے کہا کہ پی پی کی قیادت نے مطالبہ کیا ہے کہ ضلعی حکومتوں کو معطل کیا جائے مگر میری استدعا ہے کہ اس پر پہلے بحث کر لیں پی پی کو چاہیے کہ انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے قومی کانفرنس بلائے۔ لشکری رئیسانی نے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی جمہوریت ہے وہاں پر طبقاتی فاصلہ کم ہواہے کیونکہ ایک وزیراعظم یا وزیر ایک عام شخص سے ووٹ مانگتاہے اوران کے درمیان فاصلے کم ہوئے ہیں۔

رکن قومی اسمبلی بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کا مقصد صرف ایک ہوتا ہے کہ اقتدار سے وہ لوگ محروم رہیں جو اقتدار کے حقدار ہیں لیکن اگر ہم اقتدار کی بجائے حکومت لینے پر اکتفا کریں 1984ء میں ہم نے ایسا ہی کیاہے۔ اقتدار اصل میں جی ایچ کیو، ایوان صدر، نوکر شاہی میں رہتا ہے وزیراعظم شوکت عزیز وزیراعظم لگتا ہی نہیں ہے وزیراعظم کو ایک ایسا کارٹون بنا دیا گیا ہے جو ایک شخص کے قدموں میں بیٹھا رہے یہ چیز جمالی، شوکت عزیز، شجاعت کوقبول ہے مگر بینظیر بھٹو اوررنوازشریف کو قبول نہیں ہے اورنہ ہی بی بی اپنے کسی کارکن کو ایسی حکومت دینا چاہے گی۔

انہوں نے کہا کہ 17ویں ترمیم کی موجودگی میں شفاف انتخابات نہیں ہوسکتے دھاندلی اب آئین کے اندرداخل ہو چکی ہے 17ویں ترمیم سے عوام کو اقتدار مل ہی نہیں سکتا پاکستان اسلحہ کی دکان ہے اندر گولیاں چل رہی ہیں ان کی دکان میں جنرل بیٹھا ہوا ہے۔ آئی اے رحمان نے کہاکہ میں 50 سال سے انتخابی عمل کو دیکھ رہا ہے دھاندلی کا حکومت نے پرگرام بنایا ہے یہ الیکشن نہیں تماشا ہوگا۔ جنرل مشرف کے ہوتے ہوئے الیکشن نہیں تماشا ہوگا۔ پارٹیوں کے سربراہ باہر ہوں گے تو وہ بھی الیکشن نہیں ہوگا۔