سپریم کورٹ کے تیرہ رکنی فل بنچ میں چیف جسٹس اور دیگر افراد کی صدارتی ریفرنس کے خلاف درخواستوں‌کی سماعت کل تک ملتوی۔۔آج بھی وکلاءنے دلائل جاری رکھے

منگل 5 جون 2007 15:36

اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار05 جون 2007) سپریم کورٹ کے تیرہ رکنی فل بنچ میں چیف جسٹس اور دیگر افراد کی صدارتی ریفرنس کے خلاف درخواستوں‌کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ۔۔ آج صدارتی ریفرنس کے خلاف چوبیس درخواست گزاروں کی جانب سے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کے نکتے پر دلائل مکمل کئے گئے جبکہ حکومت کی جانب سے وفاق کے وکیل احمد رضا قصوری نے جوابی دلائل کا آغاز کردیا ہے ۔

ذاتی طور پر دائر کی گئی پٹیشنز میں مجیب پیرزادہ ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ پارلیمانی نظام میں صدر کو صرف وزیراعظم کے مشورے پر عمل کر تے ہوئے پوسٹ مین کا کردار ادار کرنا ہوتا ہے اگر صدر اس سے بڑھ کر کوئی اقدامات کرے تو یہ اقدامات عدالتی جائزے سے مبرا نہیں رہتے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کا ایک نمائندہ صرف عدالت میں آکر ریفرنس دائر کردیتا تو کوئی مزاحمت نہ ہوتی مگر حکومت کی غلطیوں نے ملک کو بحرانی کیفیت میں مبتلا کردیا ہے اورنئے مارشل لاء کا خطرہ ہے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیف جسٹس کہ وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ کسی نئے مارشل لاء کا نہ کہ امکان ہے اور نہ قوم نیا مارشل لاء لگنے دے گی ۔ مجیب پیرزادہ کے علاوہ ڈاکٹر فاروق حسن ایڈووکیٹ ارشد چوہدری اور جمیل احمد ملک نے بھی دلائل دیے۔ جوابی دلائل میں احمد رضا قصوری نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل خصوسی آئینی عدالت ہونے کی بنا پر سپریم کورٹ سے بھی بالا تر ادارہ ہے۔

انکے دلائل کل بھی جاری رہیں گے۔آئینی درخواستوں کی سماعت کے دوران فل کورٹ کے سربراہ جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے کہا ہے کہ ہم ایک جیسے دلائل سنتے رہے تو عدالت چھ ماہ ایسے ہی بیٹھی رہے گی مجیب پیرزادہ نے اس آئینی مقدمے میں اپنے دلائل شروع کئے تو عدالت نے کہا کہ ہم پہلے ہی کئی ایسے دلائل سن چکے ہیں اور اگر ہم ایک ہی جیسے دلائل سنتے رہے تو پھر فاضل عدالت چھ مہینے تک اس مقدمے کو سنتی رہے گی ۔ جس پر مجیب پیرزادہ نے کہا کہ یہ بنچ خاموش ہے صرف دو اورتین ججز سوالات کر رہے ہیں جس پر جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے کہاکہ ہم یہی سوالات کر کے تھک چکے ہیں جس کی وجہ سے بینچ خاموش بیٹھا ہے