ملک بھر میں طوفانی بارش اور سیلاب سے سینکڑوں افراد ہلاک‘ ہزاروں مکانات مہندم،خیبر ایجنسی میں سیلاب سے مرنیوالوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی‘ بلوچستان بھی سیلاب میں ڈوب گیا‘ 9لاکھ افراد بے گھر،متعدد پل‘ سڑکیں سیلابی پانی میں بہہ گئیں‘ مواصلات‘ بجلی اور ٹیلی فون کا نظام درہم برہم‘ بلوچستان میں پھنسے ہوئے 4 سو افراد کو زندہ بچالیا گیا۔سندھ میں ایک اور بڑا سیلابی ریلہ داخل‘ ممکنہ تباہ کاری سے نمٹنے کے لئے فوج طلب‘ اسلام آباد‘ راولپنڈی اور لاہور میں بھی وقفے وقفے سے بارش‘ راول ڈیم پانی سے بھر گیا‘ متعلقہ ادارے ریڈ الرٹ‘ نالہ لئی میں طغیانی۔ بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے‘ محکمہ موسمیات ۔(تفصیلی خبر)

جمعہ 29 جون 2007 16:17

خیبر ایجنسی+ کوئٹہ+ اسلام آباد + لاہور(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار29 جون 2007) ملک بھر میں مون سون کی پہلی طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی‘ سینکڑوں افراد ہلاک‘ ہزاروں مکانات منہدم‘ لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے‘ بلوچستان اور جنوبی سرحد کے اضلاع میں مواصلات کا نظام درہم برہم‘ متعدد پل‘سڑکیں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں‘ ملک کے تمام دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہوگئی‘ سندھ میں ایک اور بڑا سیلابی ریلہ داخل‘ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے فوج طلب‘ راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی وقفے وقفے سے موسلادھار بارش ‘ ندی نالوں میں طغیانی‘ متعلقہ ادارے الرٹ‘ راول ڈیم پانی سے بھر گیا‘ پاک فوج کا بلوچستان میں ریسکیو آپریشن جاری۔

تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں چند روز سے جاری مون سون کی بارش نے ہر طرف تباہی مچا دی۔

(جاری ہے)

بلوچستان اور سرحد کے جنوبی اضلاع میں طوفانی بارش اور شدید سیلاب سے سینکڑوں افراد ہلاک‘ ہزاروں مکانات منہدم اور لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے۔ خیبر ایجنسی میں طوفانی بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد سو سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ کئی افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

ذرائع کے مطابق خیبر ایجنسی کی تحصیل لنڈی کوتل اور جمرود میں طوفانی بارشوں کے بعد سدوخیل ،ولی خیل ، سلطان خیل، طورخم ، پیر داد خیل ، علی مسجد، وادی تیرہ اور دیگر علاقوں کے برساتی نالوں میں طغیانی آگئی ہے۔ پولیٹیکل حکام کے مطابق اب تک 21افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جن میں پانچ خواتین اور چھ بچے شامل ہیں۔مقامی قبائل کے مطابق سو سے زائد افراد سیلابی پانی میں بہنے اور گھروں کے گرنے کے باعث جاں بحق ہو چکے ہیں۔

لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے پولیٹیکل حکام نے امدادی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔ سیلابی پانی سے پاک افغان شاہراہ اور پلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے جس کے باعث جمعہ کے روز بھی ٹریفک معطل رہی ۔ سیلابی پانی سے ریلوے ٹریک متاثر ہونے کے علاوہ بجلی کے کھمبے بھی بہہ گئے ۔ ادھر واپڈاحکام کے مطابق بجلی کی بحالی میں کئی روز لگ سکتے ہیں۔ دریں اثناء شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں طو فانی بارشوں اور سیلابی پانی سے پندرہ سے زائد مکانات منہدم ہو گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق گز شتہ رات قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی، کرم ایجنسی اور شمالی وزیرستا ن میں طوفانی بارشوں کے باعث برساتی نالوں میں سیلاب آگیا ہے۔شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں گاوٴں ایسوڑ ی ،عید ک ،مبارکشئی ،خدی اور دیگر دیہات میں پندر ہ سے زائد مکانات منہدم ہو نے کی وجہ سے کئی افراد زخمی جب کہ کئی مویشی ہلاک ہوگئے۔محکمہ موسمیات کے مطابق صوبہ سرحد میں دریائے کابل اور سوات میں اونچے درجے کاجب کہ دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

دریائے کابل میں ادیزئی برج اور دریائے گمبیلا میں گمبیلا برج کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جب کہ دریائے کابل میں وارسک اور نوشہرہ ،دریائے سوات میں مونڈا ،اماندرا اور خوزہ خیلا، دریائے نغومان اور دریائے جندی میں چار سدہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق صوبہ سرحد کے تمام بڑے دریاوٴں ،شمال اور شمال مشرقی پنجاب میں موسلادھاربارشوں کا امکان ہے جب کہ جنوبی پنجاب ،سندھ کے شمالی علاقوں اور شمال مشرقی پنجاب میں بھی ہلکی بارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سرگودھا میں دو سو آٹھ ملی میٹر ،ڈگار میں ایک سو پندرہ ،اسلام آباد میں انہتر ، مرالہ میں سڑسٹھ ،لاہور میں اننچاس ،تربیلا میں بیالیس اور مری میں اٹھائیس ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ دریں اثناء بلوچستان کے اکثر علاقے سیلابی پانی میں ڈوب گئے ہیں اور پاک فوج پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہے۔

آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق یہ ریسکیو آپریشن جمعہ کی صبح کیا گیا۔ریسکیو آپریشن کے دوران تین سو چالیس افراد کو آغور کے علاقے میں کوسٹل ہائی وے پر مختلف مقامات سے نکالا گیا ،اس علاقے میں پھنسے ہوئے افراد کو خوراک،پانی اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا تھا۔ بیان کے مطابق سری ماتا مندر جانے والے پچاس ہندو یاتریوں کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے۔

یہ ہندو یاتری علاقے میں شدید بارش اور طوفانی ہواوٴں کے باعث پھنس گئے تھے۔پاک فوج کے ہیلی کاپٹروں کے علاوہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا اور بارش اور سیلاب سے متاثرہ افراد کو طبی امداد فراہم کی۔متاثرہ علاقوں میں خوراک اور پانی کی شدید قلت ہے۔تاہم پاک فوج نے ریسکیو آپریشن کے دوران متاثرہ افراد کو اشیائے خوردونوش اور پانی فراہم کیا۔

سندھ اور بلوچستان کی ساحلی پٹی پر سائیکلون اور شدید بارشوں سے تباہی کے فوری بعد پاک فوج نے عوام کو متاثرہ علاقوں سے نکالنے اور انہیں خوراک اور پانی کی فراہمی کیلئے ریسکیو آپریشن شروع کیا تھا جو تاحال جاری ہے۔ ادھر صوبائی حکام کے مطابق بلوچستان میں سیلاب اور بارشوں سے نو لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور 21جاں بحق ہوئے اس کے علاوہ دو لاکھ گھر تباہ ہوگئے یا انہیں نقصان پہنچا جبکہ تربت میں سو سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

بلوچستان کے ریلیف کمشنر خدا بخش بلوچ نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سمندری طوفان کے نتیجے میں صوبے کی ساحلی پٹی کے ساتھ واقع پانچ اضلاع میں بارشوں اور سیلاب سے بری طرح تباہی ہوئی تقریباً نو لاکھ افراد بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوئے ٹیلی فون لائنوں میں خرابی کی وجہ سے مرنے والوں کی درست تعداد نہیں بتائی جاسکتی تاہم دیگر سرکاری ذرائع کے مطابق تقریباً اڑھائی لاکھ افراد بے گھر اور دو لاکھ مکان تباہ ہوگئے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔

جبکہ جاں بحق افراد کی تعداد اکیس ہوگئی ہے۔بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد آنے والا سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ہوگیا ہے اور قمبر شہداد کوٹ کے قریب سیلابی پانی سے فلڈ پروٹیکشن بند میں تین مقامات پر شگاف پڑگئے ہیں۔چیف انجینئر رائٹ بینک سکھربیراج عطا محمد سومرو نے بتایا کہ سیلابی پانی نے ایف پی بند کو بچانے کے لیے محکمہ آب پاشی کے اقدامات کو درہم برہم کردیاہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایف پی بند میں آرڈی 179، 186 اور 188کے مقام پر پچاس سے ستر فٹ چوڑے تین شگاف پڑچکے ہیں جس کے باعث تین دیہات زیر آب آگئے ہیں اور چھ دیہات کے زیر آب آنے کا خدشہ ہے جہاں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے محکمہ آب پاشی نے فوج کی مدد طلب کرلی ہے اور ساتھ ہی ضلعی اور صوبائی حکومتوں سے ہیوی مشینری ، ریت کی بوریاں ،شیلٹرزاور دیگر سامان بھی طلب کیا گیا ہے۔

دریں اثناء لاہور سمیت پنجاب کے کئی علاقوں میں جمعرات کی شام سے بارش کا سلسلہ جمعہ کے روز بھی جاری رہا ،جس کے باعث کئی نشیبی علاقے زیر آب آ گئے جبکہ دیواریں گرنے سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ لاہور میں جمعرات کی شام شروع ہونے والی ہلکی بارش وقفے وقفے سے رات بھر جاری رہی جبکہ جمعہ کی صبح چھ بجے موسلا دھار بارش شروع ہو گئی جو کافی دیر تک جاری رہی،صبح دس بجے تک لاہور ایئر پورٹ پر 59 اور لاہور شہر میں 55 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی،بارش کے باعث شہر کے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے اور سڑکوں پر پانی کھڑا ہو گیا جس کے باعث کئی مقامات پر ٹریفک جام ہو گئی،محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں ہونے والی یہ بارش پری مون سون کا حصہ ہے۔

سیالکوٹ،ڈسکہ، سمبڑیال، پسرور،گجرات ،لالہ موسی ،وزیر آباد،شیخوپورہ، فاروق آباد، نارنگ منڈی، مریدکے، کوٹ مومن اور سرگودھا ڈویژن کے کئی علاقوں میں بھی جمعرات کی شام شروع ہونے والی بارش جمعہ کے روز جاری رہی ،مریدکے اور نارنگ منڈی میں کچے مکانات کی دیواریں گرنے سے کئی افراد زخمی ہو گئے،محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا یہ سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہے گا۔