مقبوضہ کشمیر‘ آزاد کشمیر‘ گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لئے آزاد کمیشن تشکیل دیا جائے۔ آل پارٹیز نیشنل الائنس۔۔سیز فائر لائن سے آر پار جانے کیلئے سفری دستاویزات کے طریقہ کار کو آسان بنایا جائے اور اس سے ایجنسیوں کے کردار کو ختم کیا جائے ۔کشمیر کونسل ریاست کے بجٹ پر بڑا بوجھ ہے اس کو ختم کیاجائے‘ پاکستان کے بنک منافع وہاں کے شہریوں پر خرچ کریں‘فاروق نیازی اور عارف شاہد کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 10 اگست 2007 14:58

اسلام آباد ( ٍٍاردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین10 اگست 2007) آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی قوم پرست جماعتوں ک یاتحاد ” آل پارٹیز نیشنل الائنس(اپنا)“ نے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کیلئے آزاد کمیشن تشکیل دیا جائے ۔ سیز فائر لائن کے آر پار بسنے والے کشمیری سیاسی رہنماؤں کو آزادانہ ملنے کا موقع دیا جائے اور سفری دستاویزات کے طریقہ کار کو آسان بنایاجائے اور اس میں خفیہ ایجنسیوں کے کردار کو ختم کیاجائے ‘ آزادکشمیر گلگت بلتستان سے حاصل ہونے والے ٹیکسوں کو وہاں کے لوگوں پر خرچ کریں ‘ کشمیر کونسل بجٹ پر پڑا بوجھ ہے اس ادارے کو ختم کیاجائے۔

آزاد کشیر اور گلگت بلتستان میں قائم پاکستان کے بنک منافع وہاں کی تعمیر و ترقی پر خرچ کریں اور بنکوں میں مقامی لوگوں کو ملازمتیں دی جائیں ۔

(جاری ہے)

زلزلہ متاثرین کی بحالی و تعمیر نو کیلئے آنے والی غیر ملکی امداد کا حساب دیا جائے اور لاکھوں روپے تنخواہ لینے والے کنسلٹنٹ کو فارغ کیا جائے۔ آل پارٹیز نیشنل الائنس کا دائرہ کار مقبوضہ کشمیر اور لداخ تک بڑھایا جائے۔

ان خیالات کااظہار آل پارٹیز نیشنل الائنس کے نو منتخب صدر فاروق نیازی اور سیکرٹری جنرل سردار عارف شاہد نے جمعہ کے روز یہاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ فاروق نیازی نے کہا کہ آل پارٹیز نیشنل الائنس کی نئی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ الائنس کا دائرہ سرینگر ‘ جموں اور لداخ تک بڑھایا جائے گا۔ اس حوالے سے سیمینار اور کانفرنس منعقد کی جائیں گی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کنٹرول لائن سے تجارتی سرگرمیاں شروع کی جائیں اور ساتھ سفری دستاویزات کے عمل کو آسان بنایا جائے۔ اس سے ایجنسیوں کے کردار کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے میڈیکل کالجوں میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے نواجوانوں کو داخلہ دئیے جائیں کیونکہ پاکستان کے میڈیکل کالجوں میں مختص کوٹہ انتہائی کم ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کنٹرول لائن سے بس سروس دو ماہ کی بجائے ہر ہفتہ کو چلائی جائے ۔ اور اس کو کنٹڑول لائن پر روکنے کی بجائے ڈائریکٹر سرینگر سے مظفر آباد چلایا جائے او رکنٹرول لائن پر مسافروں کو اتار نہ جائے۔ انہوں نے کہاکہ بندوق نے تحریک آادی کو بہت نقصان پہنچایا ہے ہماری پر امن تحریک آج دہشت گرد بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر مقبوضہ کشمیر اور گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کیلئے آزاد کمیشن تشکیل جائے۔

فاروق نیازی نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے ٹیکس کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی کو وہاں کے باشندوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے اور کشمیر کونسل کو ختم کیا جائے کیونکہ یہ ادارہ ہمارے بجٹ پر بوجھ ہے۔ اس موقع پر اپنا کے نئے سیکرٹری جنرل عارف شاہد نے کہا کہ ہم حق خود ارادیت اور خود مختاری جیسی اصطلاحوں میں الجھے بغیر 14اگست 1947ء کے جموں و کشمیر کی وحدت اور آزادی کے لئے پر امن سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں ۔

تاکہ از سر نو ایک ایسے سیکولر جمہوری اور ترقی پسند جموں و کشمیر کی بنیاد رکھ سکیں جو سیاسی ‘ آئینی ‘ معاشی اور سماجی لحاظ سے جدید دور کے تقاضوں کو پورا کر سکے۔ جس میں تمام اکائیاں اپنے سیاسی آئینی ‘ معاشی اور سماجی حقوق اپنی مرضی سے متعین کر سکیں۔ جہاں تک ”حق خود ارادیت“ اور خود مختاری کی اصطلاحوں کا تعلق ہے تو یہ اصطلاحیں تاریخ اور سیاسی لحاظ سے خاصی مبہم ہیں ۔

جس کی وجہ سے یہ قوموں کو مکمل آزادی کی ضمانت نہیں دے سکتیں۔ بالخصوص جموں و کشمیر کے تناظر میں اس لئے ہم حق خود ارادیت او رخود مختاری کی بجائے آزادی یا مکمل آزادی کی اصطلاح استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جسے مزید کسی وضاحت کی ضرورت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس الائنس (اپنا) کو جموں ‘ وادی اور لداخ تک وسعت دی جائے گی ‘ لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب ”معاشی زون“ قائم کرنے کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کیلئے جدوجہد کی جائے گی‘ عوامی رابطوں میں اضافہ کرنے کیلئے پہلے پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے تمام اضلاع کے دور ے کئے جائیں گے اور اس کے بعد گلگت بلتستان کے تمام اضلاع کے۔

گلگت بلتستان سبجیکٹ رولز کو لاگو کرنے اور اس خطہ کے عوام کو تمام سیاسی ‘آئینی ‘ قانونی ‘ معاشی اور معاشی حقوق دلانے کیلئے جدوجہد کی جائے گی۔ پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے تعلیمی اداروں میں آزاد کشمیر کا قومی ترانہ رائج کرنے کیلئے جدوجہد کی جائے گی۔ ”اپنا“ کا ایک وفد جموں و کشمیر کے دیگر حصوں کے لوگوں سے ملنے کیلئے بالخصوص لائن آف کنٹرول کے اس پار بھیجنے کی کوشش کی جائے۔