بھارت اور پاکستان کیلئے واحد راستہ مذاکرات ہی ہیں تو شرمانا کیسا، بھارت بتائے اس کی خواہش کیا ہے، وزیر خارجہ ، جنگ مسئلے کا حل نہیں، دونوں ممالک کے لئے خود کشی ہوگی، فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان کے اجلاس کے چار مقاصد حاصل ہو چکے ، ساری دنیا میں کشکول لے کر نہیں پھرنا چاہتے،سوات میں تعمیر نو کیلئے ایکشن پلان تیار کرلیاگیا، ترک وزیراعظم اکتوبر اور صدر بعد میں پاکستان کا دورہ کرینگے، پریس کانفرنس

ہفتہ 29 اگست 2009 15:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29اگست۔2009ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اعتماد کے ساتھ بھارت سے مذاکرات کیلئے تیار ہے،دونوں کیلئے واحد راستہ مذاکرات ہی ہیں تو پھر شرمانا کیسا، بھارت بتائے ان کی کیا خواہش ہے، جنگ مسئلے کا حل نہیں، دونوں ممالک کے لئے خود کشی ہوگی، ترکی میں ہونے والے فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان کے اجلاس کے چار مقاصد تھے جو حاصل ہوگئے ہیں، احباب پاکستان صرف امداد کا فورم نہیں، ساری دنیا میں کشکول لے کر نہیں پھرنا چاہتے،سوات میں تعمیر نو کیلئے ایکشن پلان تیار کرلیاگیا ہے، ترک وزیراعظم طیب اوردگان اکتوبر میں اور صدر عبداللہ گل اس کے بعد پاکستان کا دورہ کریں گے۔

ترکی میں فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان کے اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپسی پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو مذاکرات کا سلیقہ آتا ہے اب ہندوستان بتائے کہ اس کی کیا خواہش ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان اور بھارت کیلئے واحد راستہ مذاکرات ہی ہیں تو پھر شرمانا کیسا ، پاکستان اعتماد کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

صحافیوں نے یہ سوال بھارت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ کے اس بیان پر کیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے اس وقت ماحول سازگار نہیں ہے۔ بھارت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا ہے کہ فی الوقت پاکستان کے ساتھ رشتے اتنے اچھے نہیں کہ اس کے ساتھ کسی بھی سطح کی بات چیت ہو سکے۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ اگر دونوں ممالک مذاکرات نہیں کریں گے تو ان کی منزل کیا ہوگی اور شرم الشیخ میں جو وعدے اور دعوے کیے گئے تھے وہ کیا تھے۔

انھوں نے کہا کہ اگر بھارت کا یہ کہنا ہے کہ حملوں کا خطرہ ہے تو انھیں بتایا جائے اور اطلاعات فراہم کی جائیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان بالکل احساس کمتری کا شکار نہیں ہے ، لیکن جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے اور جنگ دونوں ممالک کے لیے خود کشی ہو گی۔ان سے جب پوچھا گیا کہ پاکستان بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے حوالے سے شواہد دینے کے لیے کسی دباوٴ میں ہے تو انھوں نے کہا کہ ان پر کوئی دباوٴ نہیں ہے ، بھارت کی اپنی پالیسی ہے اور پاکستان کی اپنی حکمت عملی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو کسی اور مقام پر مذاکرات کرنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شرم الشیخ میں بھارتی وزیر اعظم نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا عزم کیا تھا اب بھارت کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔ بھارتی وزیر اعظم کی طرف سے پاکستان سے مذاکرات نہ کرنے کے بیان پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسا بھارت کی اندرونی سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔

بھارت کے متوقع ایٹمی دھماکے کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وقت آنے پر اپنا لائحہ عمل بتائیں گے تاہم اپنے دفاع سے غافل نہیں ہیں۔شاہ محمود قریشی ہفتہ کو ترکی کے دورے کے بعد پاکستان پہنچے ہیں ۔ انھوں نے اپنے ترکی کے دورے کی بارے میں کہا کہ یہ دورہ انتہائی کامیاب رہا ہے جس میں فرینڈز آف پاکستان سے مذاکرات ہوئے ہیں اور انھوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا ہے کہ وہ کشکول لے کر گئے تھے اور خالی ہاتھ واپس آئے ہیں بلکہ انھوں نے کہا کہ دورہ میل ملاپ کے لیے تھا۔

انہوں نے کہاکہ فرینڈز آف پاکستان کے ذریعے سفارتی تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ترکی کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے بارے میں انھوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی نے اسٹریٹجک ڈائیلاگ شروع کرنے، مشترکہ ایشیائی حکمت عملی تشکیل دینے، مشترکہ وزارتی اجلاس بلانے اور مدارس میں ترکی کی طرح کی اصلاحات سے مستفید ہونے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ترکی میں ہونے والے فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان کے اجلاس کے چار مقاصد تھے جو حاصل ہوگئے ہیں۔

احباب پاکستان صرف امداد کا فورم نہیں، ساری دنیا میں کشکول لے کر نہیں پھرنا چاہتے۔ وزیرخارجہ نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے پہلے اجلاس کی میزبانی کی پیش کش کی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ افغانستان میں پاکستان کی عدم مداخلت کی پذیرائی کی گئی،افغانستان میں جو بھی منتخب ہوگا پاکستان ملکر کام کریگا۔