عدالت عالیہ نے سندھ میں زمینوں کی منتقلی پر پابندی لگا دی،کراچی میں ایسے انتخابی حلقے تشکیل دیئے جائیں جہاں کسی ایک جماعت یا طبقے کی اجارہ داری قائم نہ ہوسکے، سپریم کورٹ کی الیکشن کمیشن کو ہدایت

بدھ 28 نومبر 2012 19:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28نومبر۔2012ء) سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ کراچی میں ایسے انتخابی حلقے تشکیل دیئے جائیں جہاں کسی ایک جماعت یا طبقے کی اجارہ داری قائم نہ ہوسکے۔عدالت نے سندھ میں زمینوں کی منتقلی پر پابندی لگا دی۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ رینجرز نے سیاسی وابستگیاں رکھنے والے بعض اہم ملزمان گرفتار کئے جن پر پولیس نے معمولی مقدمات قائم کئے اور پھرملزمان عدالت سے چھوٹ گئے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت ہوئی۔سپریم کورٹ نے ریونیو ریکارڈ میں ردو وبدل اور انتقال زمین اور ریکارڈ مرتب نہ ہونے پر سندھ میں انتقال زمین پر پابندی کا نوٹی فکیشن جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

(جاری ہے)

جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ محترمہ بے نظیربھٹو کی شہادت کے بعد جلنے والے محکمہ ریونیوکارکارڈ آج تک مرتب نہیں کیا گیا۔

جب رکارڈ ہی نہیں تو زمینیں کیسے منتقل ہورہی ہیں؟ سپریم کورٹ نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعدسے آج تک منتقل کی جانے والی زمینوں کی تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ الیکشن کمیشن کراچی کی ازسر نو حلقہ بندیوں کیلئے تیار ہے۔انتخابی حلقہ بندیوں سیانتظامی معاملات میں بھی تبدیلی آئیگی جس کیلئے حکومت سندھ کا تعاون درکار ہے۔

جسٹس انورظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ ایسے انتخابی حلقے تشکیل دیں جس میں کسی ایک جماعت یا طبقے کی اجارہ داری نہ ہو۔سیکریٹری الیکشن کمیشن کی استدعا پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکومت سندھ کیساتھ لائحہ عمل طے کر کے رپورٹ پیش کرنے کیلئے تین روز کی مہلت دے دی ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے رینجرز کی پیش کی گئی رپورٹ پر ریمارکس دیئے کہ رینجرز کی جانب سے گرفتار ملزمان کی گرفتاری پولیس اپنی کارکردگی دکھا کر عدالت میں پیش کرتی ہے۔

دہری گرفتاریوں سے مقدمہ خراب اور ملزمان چھوٹ جاتے ہیں۔ مشیر نامے میں رینجرز کا واضح ذکر ہونا چاہئے۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ رینجرز نے سیاسی وابستگیاں رکھنے والے بعض اہم ملزمان گرفتار کئے جن پر پولیس نے معمولی مقدمات قائم کئے اور اسطرح ملزمان عدالت سے چھوٹ گئے۔جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیئے کہ کہا جاتا ہے کہ عدالت ملزمان کو چھوڑ دیتی ہے ، کوئی ملزم کسی عدالت کا چاچا ماما نہیں ہوتاکہ انہیں چھوڑ دیا جائے۔

کیا کبھی جائزہ لیا گیا کہ پراسیکیوشن اور تفتیشی افسر نے مقدمے میں کہاں کہاں غلطی کی جس کا فائدہ ملزم کو پہنچا۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ رینجرز کو ایک اسٹیشن قائم کرکے دیاجائے ، جہاں وہ ملزمان سے خود تفتیش کریں اور مقدمہ قائم کرے انہیں عدالتوں میں پیش کریں اسطرح ملزمان کو سزا دلوائی جاسکے گی۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے گواہوں کے تحفظ اور امن وامان کے قیام کیلئے قانون سازی کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کے سامنے انکشاف کیا کہ پیرول پر رہائی کے لئے نہ تو وزیر اعلیٰ سندھ کا کوئی حکم موجود ہے نہ ہی کوئی سمری۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ سیکریٹری داخلہ کو ازخود پیرول کمیٹی تشکیل دینے کا اختیار حاصل نہیں تھا،سیکریٹری داخلہ اور اراکین پیرول کمیٹی کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ؟پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے بتایا کہ انکے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائیگی۔سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے ڈی آئی جی ٹریفک کو یکم دسمبر تک ایک ماہ کے دوران تین ہزار پبلک ٹرانسپورٹ کی فٹنس سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 30نومبر تک ملتوی کردی۔