امن مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو ٹھیک ورنہ دوسرے آپشن پر غور کیا جائے گا،چوہدری نثار،شمالی وزیرستان سمیت فاٹا کے کسی بھی علاقہ میں فوجی آپریشن نہیں ہو رہا ہے ، تمام فیصلے قومی مشاورت سے ہو رہے ہیں،سب امن کو ہر صورت قائم رکھنے پر متفق ہیں،گزشتہ 13 سالوں میں کسی بھی حکومت کے قومی سیکیورٹی پالیسی پر توجہ نہ دینے سے پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا،امن بحالی میں جو بھی رکاوٹ آئیگی ،مقابلہ کر کے راستے سے ہٹا دیا جائیگا ،وفاقی وزیرداخلہ کی پریس کانفرنس۔تفصیلی خبر

جمعرات 27 فروری 2014 19:11

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26 فروری ۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ اگر امن مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو ٹھیک ورنہ دوسرے آپشن پر غور کیا جائے گا۔ امن کی بحالی میں جو بھی رکاوٹ آئے گی اس کا مقابلہ کر کے راستے سے ہٹا دیا جائے گا ۔ شمالی وزیرستان سمیت فاٹا کے کسی بھی علاقہ میں فوجی آپریشن نہیں ہو رہا ہے بلکہ دوسری طرف سے پرتشدد کارروائیوں کے جواب میں صرف ٹارگیٹڈ کارروائی کی جا رہی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز پشاور کے ایک مختصر دورے کے موقع پر گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہاکہ وہ ایف سی جوانوں کی تعزیت کے لئے پشاور آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بڑے فیصلے کئے ہیں جس کا اعلان آئندہ چند روز میں کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بذات خود اس بات کی تائید کی ہے کہ ٹارگیٹڈ کارروائیوں میں بے گناہ اور معصوم لوگوں کا نقصان نہ ہو ۔

انہوں نے کہا کہ اگر امن مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو ٹھیک ورنہ دوسرے آپشن پر غور کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کے سلسلے میں تمام سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تمام فیصلے قومی مشاورت سے ہو رہے ہیں کیونکہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ امن کو ہر صورت میں قائم رکھا جائیگا اور امن کے قیام میں حائل ہر رکاوٹ کو دور کیا جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ جو ملک اور ریاست پر یقین رکھتا ہے وہ ہمارا دوست ہے اور جو اس پر یقین نہیں رکھتا وہ ہمارا دشمن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 13 سالوں میں کسی بھی حکومت نے قومی سکیورٹی پالیسی پر توجہ نہیں دی جس سے پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے پہلی بار ایک قومی سکیورٹی پالیسی دی جس کا مقصد دہشت گردی کی کارروائیوں کا خاتمہ اور ملک میں دیرپا امن کا قیام ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پرعزم ہے کہ ہم نے ہی امن بحال کرنا ہے اور امن کی بحالی میں جو بھی رکاوٹ آئیگی اس کا مقابلہ کر کے راستے سے ہٹا دیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ امن کی بحالی پر کوئی سیاست نہیں ہو گی اور سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر قومی مفاد میں فیصلے کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چھ ماہ کے قلیل عرصہ میں قومی سکیورٹی پالیسی دی ۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جو بھی مثبت تجاویز سامنے آئیں گی وہ اس پالیسی میں شامل کی جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ قومی سکیورٹی پالیسی میں ایک واضح فرق یہ ہے کہ ملک کے کسی بھی علاقہ میں دہشت گردی کی کارروائی ہو گی تو جہاں پر اس کارروائی کی منصوبہ بندی کی جائے گی اسی جگہ کو ٹارگٹ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اور جو بھی مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں ان کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے کو آگے بڑھایا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی علاقہ میں پرتشدد واقعات برداشت نہیں کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں 26 انٹیلی جنس ایجنسیاں کام کر رہی ہیں اور ان کے درمیان رابطہ کو مزید بہتر بنانے کے لئے مشترکہ ڈائریکٹوریٹ کا قیام عمل میں لایا جا رہاہے جس کا واحد مقصد دہشت گردی کا خاتمہ ہے اور اسی طرح دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ریپڈ رسپانس فورس بھی بنائی جا رہی ہے ۔

چوہدری نثار نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور پنجاب حکومتوں نے ریپڈ رسپانس فورس کے قیام پر عملاً کام کیا ہے جبکہ سندھ اور بلوچستان حکومتوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس سلسلے میں عملی اقدامات کریں ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈ کو جدید گاڑیاں دی جا رہی ہیں تاکہ بم ناکارہ بنانے میں اور اس کی نشاندہی کے دوران قیمتی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے ۔

یہ گاڑیاں وفاق سمیت تمام صوبوں کو دی جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب نے پاکستان کے بہتر مستقبل کے لئے جدوجہد کرنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی پر بھی حملہ یا زیادتی نہیں کرنا چاہتے کیونکہ خالق کائنات فساد کو پسند نہیں کرتا ۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی ہمارا اعلان ، پیغام اور منشور ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور خیبر پختونخوا حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ریپڈ رسپانس فورس میں اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل افراد کو بھرتی کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ اور وفاق کے درمیان مہینے میں ایک بار سکیورٹی کے حوالے سے اجلاس ہو جس سے امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ نے ان کی درخواست پر چیف سیکرٹری کے پی کے کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک ، گورنر انجینئر شوکت اللہ کے علاوہ اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔