غزہ پر بمباری، برطانیہ کی اسرائیل کو اسلحہ فراہمی کا انکشاف

ہفتہ 2 اگست 2014 21:47

غزہ پر بمباری، برطانیہ کی اسرائیل کو اسلحہ فراہمی کا انکشاف

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2اگست۔2014ء) غزہ پر مسلط کردہ اسرائیلی جنگ کے دوران امریکا کی طرف سے اسرائیل کو اسلحے کی کمک کی حالیہ خبروں کے بعد برطانیہ کی طرف سے اسرائیل کو اسلحہ فراہمی کا انکشاف بھی سامنے آ گیا ہے۔یہ انکشاف برطانیہ کی ایک ڈیلی ویب سائٹ نے ایسے موقع پر کیا ایسے موقع پر کیا جب 2007سے زیر محاصرہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 1600سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

برطانوی ویب سائٹ نے برطانیہ کی طرف سے اسلحہ فراہمی سے متعلق دستاویزی حوالہ بھی دیا ہے۔اس انکشاف میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں استعمال ہونے والا اسلحہ برطانوی رسد پر مشتمل ہے۔ اس حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کو ستر ملین ڈالر کی مالیت کے اسلحے اور دیگر جنگی ساز و سامان کی فروخت کیلئے برطانوی اسلحہ سازوں کو 2010میں لائسنس دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق دو برطانوی کمپنیوں کی طرف سے اسرائیل کو جنگی سامان بشمول ڈرون فروخت کئے گئے ہیں۔ اسرائیل ان ڈرونز کو غزہ میں اپنی جنگ کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی طرح اہم قرار دیتا ہے اور انہیں اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی پر بطور خاص بروئے کار لاتی ہے۔برطانوی اسلحہ سازوں کی طرف سے اسرائیل کو فروخت کیا جانے والا دوسرا اہم ترین بی اے ای سسٹم ہے، جو امریکی فراہم کردہ ایف سولہ طیاروں کی کارروائی کو موثر بناتا ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مزید کئی برطانوی اسلحہ ساز کمپنیوں نے اسرائیلی فوج کے علاوہ اسرائیلی اسلحہ سازوں کے ساتھ ڈیل کرنے کی کوشش کی ہے۔برطانوی خبری ویب سائٹ کے مطابق اسرائیل برطانوی اسلحے کے استعمال کے حوالے سے ایک بڑا در آمد کنندہ اور گاہک ہے۔اس بارے میں برطانوی حکومت کے ذمہ داروں کا کہناتھا کہ ہم آج کل اسرائیل کو اسلحہ فراہمی کے لیے جاری کردہ لائسنسوں کا جائزہ لے رہے ہیں، اس حوالے سے لائسنس کے حصول کی ہر درخواست کو الگ الگ اور سخت قواعد کے تحت دیکھا جارہا ہے۔

برطانوی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ اگر برطانوی اسلحہ اندرونی تشدد اور دباو کیلئے بروئے کار آیا تو ہم آئندہ ایسے لائسنس جاری نہیں کریں گے، کیونکہ اس سے تصادم طوالت اختیار کر سکتا ہے۔