سانحہ ماڈل ٹاؤن: سیشن کورٹ کا وزیر اعلیٰ پنجاب اوروزیر اعظم کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

ہفتہ 16 اگست 2014 16:40

سانحہ ماڈل ٹاؤن: سیشن کورٹ کا وزیر اعلیٰ پنجاب اوروزیر اعظم کیخلاف ..

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16اگست 2014ء) ایڈیشنل سیشن جج لاہور کے روبرو ادارہ منہاج القرآن کے ڈائریکٹر جواد حامد کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاون وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلی شہباز شریف،وزیر داخلہ چوہدی نثار، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، سابق وزیر قانون رانا ثنااللہ ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات پرویز رشید سمیت ڈاکٹر توقیر شاہ، آئی جی پولیس، سابق سی سی پی او شفیق گجر، ایس ایس پی راناعبدالجبار سمیت 21 افراد کے ایماء پر 12 افراد کو قتل کیا گیا لیکن پولیس نے یہ مقدمہ لواحقین کی درخواست پر درج کرنے کے بجائے اپنی ہی مدعیت میں درج کر لیا جو غیرقانونی اقدام ہے حالانکہ قانون کے تحت قتل کا مقدمہ لواحقین کی درخواست پر درج ہونا چاہیے لیکن پولیس نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے لہذا یہ مقدمہ درخواست میں فریق بنائے گئے تمام افراد کے خلاف درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

(جاری ہے)

تھانہ فیصل ٹاون کے تفتیشی افسر نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس مقدمہ کی ایف آئی آر درج ہو چکی ہے اور تفتیش جاری ہے۔ دوسری ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی ۔ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد سانحہ ماڈل ٹاون کا مقدمہ درخواست میں فریق بنائے گئے تمام افراد کے خلاف درج کرنے کا حکم دیدیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

ایڈیشنل سیشن جج لاہور کے روبرو ادارہ منہاج القرآن کے ڈائریکٹر جواد حامد کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاون وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلی شہباز شریف،وزیر داخلہ چوہدی نثار، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، سابق وزیر قانون رانا ثنااللہ ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات پرویز رشید سمیت ڈاکٹر توقیر شاہ، آئی جی پولیس، سابق سی سی پی او شفیق گجر، ایس ایس پی راناعبدالجبار سمیت 21 افراد کے ایماء پر 12 افراد کو قتل کیا گیا لیکن پولیس نے یہ مقدمہ لواحقین کی درخواست پر درج کرنے کے بجائے اپنی ہی مدعیت میں درج کر لیا جو غیرقانونی اقدام ہے حالانکہ قانون کے تحت قتل کا مقدمہ لواحقین کی درخواست پر درج ہونا چاہیے لیکن پولیس نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے لہذا یہ مقدمہ درخواست میں فریق بنائے گئے تمام افراد کے خلاف درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

تھانہ فیصل ٹاون کے تفتیشی افسر نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس مقدمہ کی ایف آئی آر درج ہو چکی ہے اور تفتیش جاری ہے۔ دوسری ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی ۔ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد سانحہ ماڈل ٹاون کا مقدمہ درخواست میں فریق بنائے گئے تمام افراد کے خلاف درج کرنے کا حکم دیدیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔ - See more at: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/232809#sthash.n0JlOkTV.dpuf

متعلقہ عنوان :