Live Updates

قوم جاننا چاہتی ہے عمران خان نے لندن میں طاہرالقادری سے ملاقات کس کی خواہش پر کی،ایجنڈا کیا تھا ؟‘ سعد رفیق،

طاہرالقادری کو مطلق العنان حکومت کا جھانسہ دیا گیا ،عمران خان کو حکومت گرا کر اسی سال وزیراعظم بنانے کا جھانسہ دیا گیا

ہفتہ 20 ستمبر 2014 21:20

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20ستمبر 2014ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان بتائیں کہ طاہرالقادری کے اعتراف کے باوجود لندن میں ہونے والی ملاقات کا اعتراف کیوں نہیں کرتے ؟، قوم جاننا چاہتی ہے کہ وہ ملاقات کس کی خواہش پر ہوئی اور اس کا ایجنڈا کیا تھا؟ ، عمران خان نے عام انتخابات میں دھاندلی کا رونا سب سے اونچی آواز میں رویا لیکن وہ اپنے ہی لگائے ایک بھی الزامات کو ثابت نہیں کرسکے ہیں، طاہرالقادری کو مطلق العنان حکومت کا جھانسہ دیا گیا جبکہ عمران خان کو حکومت گرا کر اسی سال وزیراعظم بنانے کا جھانسہ دیا گیا لیکن مشکلات کے باوجود پاک فوج کے سربراہ اور ان کے رفقا آئین کی پاسدای کے لئے پر عزم ہیں اور رہیں گے، دھرنے والوں نے پاکستان کی معیشت کو 600ارب کا نقصان پہنچایا ہے، صبح کابھولاشام کوگھرآجائے تواسے بھولانہیں کہتے، عمران خان اور طاہر القادری سے گزارش ہے کہ واپس لوٹ جائیں اور پاکستان کوآگے بڑھنے دیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز لاہور پریس کلب کے پروگرام ” میٹ دی پریس “ میں اظہار خیال اور صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کیا ۔ خواجہ سعد رفیق نے اعتراف کیا کہ گزشتہ 45روز میں بطور وزیر ریلوے جم کر کام نہیں کر سکا اور اسکی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے ملک کی صورتحال خراب کی لیکن اب ہم واپس لوٹ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب مجھے چار ج دیا گیا تو میں نے تکرار کے ساتھ بات کہی تھی کہ اگر دو برس میں وزیر ریلوے ساتھیوں کی مدد سے محکمے کی حالت تبدیل نہ کر سکا اور ایک تبدیلی اور بہتری نظر نہ آئی تو مجھے مستعفی ہو جانا چاہیے اور میں اپنی اس بات پر قائم ہوں ۔ اللہ کریم کا شکر ہے کہ ہمیں توفیق عطا فرمائی کہ وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں میں نے، افسران ، ریلوے کے مزدوروں اور آفیشلز نے مل کر بے پناہ کام کیا ہے جسکے نتیجے میں پچھلے برس ہم نے حکومت کی طرف سے دئیے گئے ٹارگٹ سے زیادہ کمایا اور اس برس کا ہدف 28ارب ہے اور انشاء اللہ ہم تیس ارب کی آمدنی حاصل کریں گے ۔

تیس اگست تک ہم نے نہ صرف اپنے اہداف حاصل کیا ہے بلکہ اس میں غیر حاضری کے باوجود ہم اپنے ہدف سے آگے گئے ہیں اور صرف فریٹ کے شعبے میں دو ماہ میں ایک ارب بارہ کروڑ کمائے ہیں جو ہماری گزشتہ سال کی آمدن سے تقریبا 62کروڑ53لاکھ زائد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین سے جو 43لوکو موٹیو آ چکے ہیں وہ الحمدا للہ ٹھیک کام کر رہے ہیں او رجو آغاز پر کچھ مسائل تھے انہیں بھی درست کر لیا ہے ۔

پاکستان ریلویز نے 75نئے لو کو موٹیوز خریدنے کا فیصلہ کیا ہے او ریہ ہمارے دور کی پہلی خریداری ہو گی اور اسکے لئے ہم جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کریں گے اور صرف سستی چیز لینے کی بجائے برینڈڈ کی طرف جائیں گے۔ 55لو کو موٹیوز 4ہزار سے زائد اور 20لوکو موٹیوز دو ہزار ہارس پارس سے زائد ہوں گے ۔فی الحال 55کی خریداری کا فیصلہ کر لیا ہے اور اسکے لئے ٹینڈر جاری کرنے لگے ہیں۔

ہمارے 27پرانے لوکو موٹیو کی بحالی کا منصوبہ جاری ہے اور دسمبر 2015ء کے بعد یہ تمام ٹریک پر ہوں گے جو بالکل نئے جیسے ہوں گے۔ سعد رفیق نے کہا کہ این سی ایل کے ساتھ 10لوکو موٹیو کا معاہدہ تقریباً طے پا گیا ہے اور انشا اللہ قوی امید ہے کہ اس ماہ کے آخر یا اکتوبر کے پہلے ہفتے میں سبھی یا کم از کم چھ چلنا شروع کر دیں گے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک ساڑھے پانچ سو ایکڑ زمین قبضہ گروپوں سے وا گزار کرائی ہے ۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان آئے تھے جن سے بات کی ہے ریلوے او ربلوچستان اس کے خواہشمند ہیں کہ سبی ہرنائی سیکشن کو فنکشن کریں یہ تیس کلو میٹر کا ٹریک ہے جس پر ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت آئے گی اسکے لئے بلوچستان اور وفاقی حکومت بات کر رہی ہے او رہماری کوشش ہے کہ جو بند ٹریک ہیں انہیں کھولا جائے ۔ ٹرینوں کی ٹائمنگ ٹھیک ہوئی ہے جس کے باعث مسافروں کا پاکستان ریلویز پر اعتماد بڑھا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم خیبر پختونخواہ میں باآسانی حکومت بنا سکتے تھے مگر مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے روادی اور سیاست مفاہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحریک انصاف کی حکومت کو بننے دیا ۔ اسی طرح بلوچستان میں بھی مسلم لیگ (ن) نے رواداری اور مفاہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزارت اعلیٰ نہیں لی اور نہ ہی گورنر شپ لی ، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو کوئی ایک جماعت بحرانوں سے نہیں نکال سکتی اس لئے ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے ، بلوچستان میں گورنر شپ اور وزارت اعلیٰ دونوں قوم پرست جماعتوں کے سپرد کی گئیں اور مسلم لیگ (ن) پیچھے رہی ۔

اسی طرح مسلم لیگ (ن) نے تمام مخالفت کے باوجود ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کو اربن سندھ اور خاص طور پر کراچی اور اس کے بڑے شہروں میں مانتے ہوئے گورنر شپ میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور ڈاکٹر عشرت العباد کو گورنر سندھ برقرار رکھا اور یقینا انہوں نے بھی بطور گورنر بہت اچھا کام کیا اور ہمیں اس کا اعتراف کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا چیلنج پاکستان کے لئے دہشت گردی تھا ، ہم نے اے پی سی کی ، سیاسی اور فوج قیادت کو اپنے ساتھ شامل کیا ، مذاکرات کا راستہ اختیار کیا لیکن مذاکرات ناکام ہونے کے بعد آپریشن کا راستہ کیا جو کہ آج بھی ضرب عضب کے نام سے جاری ہے جسے پوری پاکستان قوم کی غیر مشروت حمایت حاصل ہے اور آج اللہ کا شکر ہے کہ جو سب سے بڑا خطرہ تھا کہ اس کا رد عمل بہت شدید ہو گا لیکن ہماری مسلح افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ایسی ٹھوس حکمت عملی ترتیب دی جس کے نتیجے میں پاکستانی ایک بڑی تباہی سے بچیں ہیں جس سے افواج پاکستان اور ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں اور سول عام فورسز کا جو کردارہے وہ تاریخی ہے اور ناقبال فراموش ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو بجلی کا بحران بھی درپیش ہے ، بجلی باتوں ، دھرنوں اور نعروں سے پیدا نہیں ہوتی اس کے لئے کام کرنا پڑتا ہے ۔ دھرنوں نے پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ، چین کے صدر کا دورہ پاکستان نہ ہونے کی وجہ سے توانائی کے منصوبے متاثر ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کو موجودہ حکومت گرانے کے بدلے ، اسی سال کے آخر تک انتخابی عمل سے گزار کے پاکستان کا وزیر اعظم بنانے کا جھانسہ دیا گیا تھا اور موصوف اس جھانسے میں آگئے کیونکہ یہ ان کا بچپن کا خواب تھا ۔

جب سے وہ شوکت خانم ہسپتال بنوا رہے تھے تب سے وہ وزیر اعظم کے نعرے سن کر خوش ہوتے تھے ۔ ڈاکٹر طاہر القادری کو بھی یہ گارنٹی دی گی تھی کہ اگر وہ ریاستی اداروں کو مفلوج کریں تو مطلق العنان حکومت قائم ہو سکتی ہے اور اسے کسی پارلیمان اور کسی ووٹ کی ضرورت نہیں ہو گی ۔ اس سازش کا مقصد پارلیمنٹ کو تقسیم کرنا اور سول ملٹری تعلقات میں دراڑ ڈالنا تھا لیکن مشکلات کے باوجود پاک فوج کے سربراہ اور ان کے رفقا ء آئین کی پاسدای کے لئے پر عزم ہیں اور رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اور طاہرالقادری روز ہم سے بے تکے سوالات پوچھتے ہیں آج وہ ہمارے چار سوالوں کا جواب دیں کہ عمران خان لندن میں طاہرالقادری سے ہونے والی ملاقات کا اعتراف کیوں نہیں کرتے جبکہ طاہرالقادری اس ملاقات کا اعتراف کرچکے ہیں، دونوں رہنماں کی ملاقات کس نے کرائی اور اس میں ان لوگوں کے کیا مفادات تھے وہ پاکستانی تھے یا پھر غیر ملکی جبکہ اس ملاقات کا ایجنڈا کیا تھا اور اسے کیوں سامنے نہیں لایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دھرنے والے بری طرح ناکام ہوچکے ہیں کیونکہ ان کا خیال تھا کہ وہ اسلام آباد کو بری طرح مفلوج کردیں گے لیکن انہیں اس بات کا اندازہ بالکل نہیں تھا کہ تمام اختلافات کے باوجود پارلیمنٹ میں موجود جماعتیں اکٹھا ہوجائیں گی جو ایک بہت مشکل کام تھا۔وزیر ریلوے نے کہا کہ عمران خان کی رینج میں جو بھی آجائے وہ اسے معاف نہیں کرتے، یہ لوگ پاکستان کی ترقی نہیں چاہتے اور نہ ہی چین سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں آج ان ہی لوگوں کی وجہ سے چین کے صدر پاکستان کے بجائے بھارت کے دورے پر ہیں جس سے ہمارے روایتی حریف کو فائدہ مل رہا ہے لیکن ہم اس سے محروم ہیں، دھرنے والوں نے پاکستان کی معیشت کو 600ارب کا نقصان پہنچایا ہے، دھرنوں کے باعث تمام اداروں کی کارکردگی پر برا اثر پڑا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ملک میں الزام اور نفرت کی سیاست کا دور اب ختم ہوچکا،کردار کشی جھوٹ اور عوامی جذبات سے کھیلنے والوں کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملے گا اس لیے عمران خان اور طاہرالقادری کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ واپس لوٹ آئیں اور پاکستان کو آگے بڑھنے دیں کیونکہ انہوں نے ایک ایٹمی ریاست کے دارالحکومت مفلوج بنانے کی کوشش کرکے ہمارے دشمنوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :