کراچی چار روزہ لیاری فلم فیسٹیول دنیا کے سامنے لیاری کا ایک نیا چہرہ دکھانے اور امید بندھانے پر ختم ہو گیا

اتوار 21 ستمبر 2014 16:14

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تاز ترین ۔ 21ستمبر۔ 2014ء) چار روزہ لیاری فلم فیسٹیول (ایل ایف ایف) دنیا کے سامنے لیاری کا ایک نیا چہرہ دکھانے اور امید بندھانے پر ختم ہو گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیسٹیول کے آخری اور چوتھے روز لیاری اور کراچی کیلئے مقابلے میں شامل فلموں میں سے چار ججوں پر مشتمل پینل نے فیچر اور شارٹ فلموں کے سات سات اور دستاویزی فلموں کیلئے چار چار شعبوں ایوارڈ دئیے یہ فلم فیسٹیول نوساچ فلم اکیڈمی، ویمن ڈیویلپمنٹ فاوٴنڈیشن پاکستان (ڈبلیو ڈی ایف پی) اور کراچی یوتھ انیشی ایٹو (کے وائی آئی) کے اشتراک سے منعقد کیا گیا۔

17 ستمبر سے شروع ہونے والے اس میلے میں کل 38 فلمیں دکھائی گئیں۔ جن میں پانچ سے 15 منٹ تک کے مختصر دورانیے کی 19، پانچ سے 15 منٹ تک کے دورانیے 11 دستاویزی اور 45 سے 60 منٹ تک کے دورانیے کی سات فیچر فلمیں دکھائی گئیں۔

(جاری ہے)

ان 37 فلموں کے علاوہ فرحان عالم کی فلم ’کیلنڈر‘ بھی دکھائی گئی تاہم وہ مقابلے میں شامل نہیں تھی۔فلم فیسٹیول کے چاروں دن تمام فلموں کیلئے ہال پوری طرح بھرا رہا، جب کہ فلم بینوں میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ تھی۔

غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوساچ کے صدر عمران ثاقب اور سیکریٹری اور پروجیکٹ لیڈر عادل حسین بزنجو نے کہا کہ انھیں فیسٹیول کے کامیاب ہونے کا یقین تو تھا تاہم کامیابی کی ایسی توقع نہیں تھی۔انہوں نے کہاکہ نوساچ کی بنیاد 2010 میں رکھی گئی اور مقصد صرف اتنا تھا کہ معاشرے کی تبدیلی میں کوئی کردار ادا کیا جائے اور لوگوں کو یہ بتایا جائے کہ لیاری صرف وہ نہیں ہے جو ایک عرصے سے ذرائع ابلاغ میں دکھایا جا رہا ہے۔

عادل بزنجو نے خود بھی فلم سازی کی تعلیم حاصل کی وہ رائٹر، ڈائریکٹر اور فلم ساز بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شروع میں مشکلات پیش آئیں اور اب تک ہیں۔عادل بزنجو نے کہا کہ ایل ایف ایف لیاری کے نوجوانوں کی طرف سے صرف لیاری کے لوگوں ہی کے لیے نہیں کراچی کے سب لوگوں کے لیے ایک تحفہ ہے۔عمران ثاقب کا کہنا تھا کہ لیاری شروع ہی سے پاکستان اور سندھ کی فلم سازی میں نمایاں کرادر ادا کرتا رہا ہے۔ لیاری نے فلمی صنعت کو اداکار بھی دیئے ہیں اور تکنیک کار بھی، ہم نے صرف اْس تسلسل کو جوڑا ہے جو ٹوٹ گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :