فریقین جوڈیشل کمیشن کے ذریعے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات پر راضی ہو جائیں ، نتائج کو کھلے دل سے تسلیم کریں ‘ منظور وٹو ،انتخابی دھاندلیوں کی تصدیق کے بعد وزیراعظم کو بلا تاخیر استعفیٰ دے کر قومی اسمبلی تحلیل کر کے نئے انتخابات کا اعلان کر دینا چاہیے ‘ صدر پیپلز پارٹی پنجاب

بدھ 1 اکتوبر 2014 23:22

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1اکتوبر۔2014ء) پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے وفاقی حکومت، تحریک انصاف اور عوامی تحریک پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن کے ذریعے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات پر راضی ہو جائیں اور جو ممکنہ نتائج ہوں ان کو کھلے دل سے تسلیم کریں، اگر کمیشن کی رپورٹ انتخابی دھاندلیوں کی تصدیق کرے تو پھر وزیراعظم کو بلا تاخیر استعفیٰ دے دینا چاہیے اور قومی اسمبلی کو تحلیل کر کے نئے انتخابات کروانے کا اعلان کر دینا چاہیے ایسا کرنا عین آئین پاکستان کے مطابق ہو گا۔

اپنے ایک بیان میں میاں منظور وٹو نے کہا کہ اس سے ماورائے آئین کے خطرات سے بھی ملک محفوظ رہے گا۔اب اس وقت قومی سیاست بند گلی میں پھنسی ہوئی ہے جو اگر زیادہ دیر تک ایسے ہی رہی تو اس سے جمہوریت کو سنگین خطرات لاحق ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنیوالی جماعتوں اور حکومت کو اپنے اپنے موقف میں لچک پیدا کرنا ہوگی تا کہ مذاکرات کسی منطقی نتائج تک پہنچ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ قوم کئی ہفتوں سے سیاسی غیر یقینی کے عذاب سے گزر رہی ہے جو پہلے ہی مہنگائی،بے روزگاری ، غربت ، اور بگڑتی ہوئی امن عامہ کی صورتحال سے شدید عدم تحفظ کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے، حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آتی اور دھرنوں کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور دنیا میں خوب جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔

انہوں نے خبر دار کیا کہ اگر آئین کو معطل یا منسوخ کیا گیا تو پھر وفاق کو ٹوٹنے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ یہ 1973ءء کا آئین ہی ہے جو وفاق کی اکائیوں کو قومی سیاست کے مدّوجزر میں اکٹھے رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اسکی قیادت جمہوریت ، آئین او رقانون کی بالادستی پر کبھی سودے بازی نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ چےئرمین بلاول بھٹو 18اکتوبر کو کراچی میں پیپلز پارٹی کے ایک بہت بڑے جلسے سے خطاب کریں گے جس میں وہ پیپلز پارٹی کا آئین پاکستان اور جمہوریت میں غیر متزلزل ایمان کا اعا دہ کریں گے اور انکو خطرات کی صورت میں پیش بندی کی حکمت عملی کے خدوخال پر بھی روشنی ڈالیں گے۔