پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے تعلیم کے آئینی حق سے محروم ہونے کیوجہ سے سکول جانے سے محروم ہیں ، رپورٹ

منگل 21 اکتوبر 2014 20:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اکتوبر 2014ء) پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے تعلیم کے آئینی حق سے محروم ہونے کیوجہ سے سکول جانے سے محروم ہیں،پاکستان شدید تعلیمی بحران کا شکار ہے جہاں اسکول جانے کی عمرکے بچوں کی تقریبا ًنصف تعداد اسکولوں سے باہر ہے اگرچہ اس مسئلے پر اتفاق رائے ہے لیکن اس مسئلے سے متعلق اعداد و شمار زیر بحث ہیں۔ پاکستان میں اسکولوں سے باہر بچوں کی تعدادکے لیے کوئی متفقہ سرکاری اعداد نہیں ہے غیر سرکاری اور تعلیم کا م کرنے والی تنظیم الف اعلان کی جانب سے جاری ہونے والے رپورٹ کے مطابق 5 سے لے کر 16 سال کی عمر کے درمیان میں پاکستان میں اندازاً 5 کروڑ 29 لاکھ بچے موجود ہیں جن میں سے تقریبا ًآدھے (ڈھائی کروڑ)بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

فیصدی لحاظ سے بلوچستان میں تعداد سب سے زیادہ ہے جہاں 66 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ مجموعی طور پر پورے ملک کے اسکولوں سے باہر بچوں کی آدھی تعداد(1کروڑ 31 ملین) پنجاب سے ہے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد سے متعلق مختلف اندازے 88 لاکھ 20 ہزار سے لے کر ڈھائی کروڑ تک لگائے جاتے ہیں جس کا انحصار اس بات پر ہے کہ معلومات کا ذریعہ کیا ہے۔

ان اعداد و شمار میں اتنا بڑا فرق اس بات کا ثبوت ہے کہ سرکاری طور پر دستیاب اعداد وشمار تسلسل کی کمی ، طریقہ کار کے مسائل اوسروے کے نقائص کا شکارہییہ رپورٹ پاکستان کے تعلیمی نظام میں موجود دیگر تشویشناک مسائل کی نشان دہی بھی کرتی ہے۔ تعلیم کے حصول میں بچے اور بچیوں کے مابین واضح فرق ہے۔ اسکولوں سے باہر ان بچوں کی آدھی سے بھی زیادہ تعداد بچییوں کی ہے بالخصوص خیبر پختونخواہ میں جہاں 50 فیصد بچیاں اسکول نہیں جاتیں رپورٹ کی دیگر انکشافات بھی تشویشناک ہیں مثلاً اعداد و شمار دکھاتے ہیں کہ پرائمری اسکول کے عمر میں موجود بچوں میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ اسکول نہیں جاتا۔

تعلیم کے درجوں کے ساتھ یہ تعداد اور بڑھ جاتی ہے۔ اگر 10 سال پہلے ہر وہ 100 بچے، جنہوں نے جماعت اول میں داخلہ لیا، آج ان میں سے صرف 25 بچے دسویں جماعت میں ہیں۔ہائر اسکینڈری درجے تک تقریبا 85 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہوتے ہیں رہائش کا علاقہ بھی تعلیم کے حصول پر اثر انداز ہوتا ہے۔ بچوں اوربچیوں دونوں کے لیے دیہی علاقوں میں تعلیم حاصل کرنا زیادہ مشکل ہے اور اعلی تعلیمی درجوں میں ان کے درمیان بہت فرق آ جاتا ہے رپورٹ کے اعدادو شمار سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ پاکستان میں طبقاتی تفریق کی گہرائی کا ایک سبب تعلیمی نظا م بھی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کم آمدنی والے گھرانوں کے بچوں میں اسکولوں سے باہر ہونے کا امکان خوشحال گھرانوں کے بچوں کی نسبت 6 گنا زیادہ ہے یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ تعلیمی نظام کی خامیوں کی وجہ سے وہ بچے جو داخلہ لے لیتے ہیں تعلیم مکمل کیے بغیر ہی اسکول چھوڑ دیتے ہیں۔ پورے ملک میں پہلی جماعت میں داخل ہونے والے بچوں میں سے صرف 48 فیصد بچے پانچویں جماعت پہنچ پاتے ہیں اسکولوں میں داخل ہونے والے بچوں کا جہاں اسکول میں رہنا ضروری ہے یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ اسکول سے باہر بچوں کی70 فیصد تعداد ایسی ہے جنہوں نے کبھی کمرئہ جماعت تک نہیں دیکھا۔

" اسکولوں سے باہر ہر بچہ ریاستی وعدہ خلافی کا ثبوت ہے۔" رپورٹ کی مشترکہ مصنفہ فیروزہ پستاکیہ کے مطابق اس مسئلے کے حل کے لیے سیاسی عزم درکار ہے۔ " سیاست دان وعدے بہت خوب کرتے ہیں، پاکستان کے بچوں کومزید وعدوں کی ضرورت نہیں ، انہیں تعلیم چاہیے اور وہ بھی ابھی۔

متعلقہ عنوان :