بوچستان کے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے نیشنل پارٹی بیرون ملک بیٹھی قیادت سے ہر فورم پر مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے،نیشنل پارٹی

ہفتہ 25 اکتوبر 2014 16:44

سبی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25 اکتوبر۔2014ء) بلوچستان کے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے نیشنل پارٹی بیرون ملک بیٹھی قیادت سے ہر فورم پر مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے،صوبے سے بے روزگاری کے خاتمہ کے لیے صنعتی سیکٹر کو متعارف کرانا اشد ضروری ہو چکا ہے،نوجوانوں کو ٹیکنیکل تعلیم سے آراستہ کرکے صوبے کوترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے گا،ریکوڈک پرجیکٹ کے شروع ہونے سے 35ہزار لوگوں کو روزگار فراہم ہوگا،میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیوں کے قیام کے بعد حقیقی معنوں میں بلوچ قوم کی حالت میں تبدیلی آئے گی ،صوبائی مخلوط حکومت گڈ گورننس کے تحت چلائی جارہی ہے ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی قائم مقام صدر میر حاصل خان بزنجو،رکن قومی اسمبلی سردار کمال خان بنگلزئی،ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان جان محمد بلیدی،نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان میر اسلم بلوچ،پولیٹیکل سیکرٹری وزیراعلیٰ بلوچستان خیر جان بلوچ،کبیر محمد شہی،ٹکری شفقت لانگو،میرمحراب خان مری،واحد رحیم بلوچ،منصور بلوچ،بی ایس او کے چیئرمین اسلم بلوچ،عبدالستار بنگلزئی،ضلعی صدر سبی یار محمد بنگلزئی،ضلعی صدر بولان غنی بلوچ ،ملک ظفر سلطان باگڑانی،میر اسلم گشکوری،و دیگرسبی میں نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام ضلع سبی و بولان ورکرز کنونشن کی تقریب کے دوران پارٹی کارکنوں سے خطاب میں کیا،اس موقع پر مقررین نے کہا کہ کسی بھی پارٹی یا جماعت میں کارکن اس کے سفیر کی حیثیت رکھتے ہیں جو پارٹی پیغام گھر گھر پہنچاتے ہیں انہوں نے کہا کہ حقیقی معنوں میں لیڈر وہ ہوتا ہے جس میں ایک ورکر کی خصوصیات موجود ہیں اور اس وقت ورکروں اور لیڈر شپ میں کوآرڈینشن کے فقدان کی وجہ سے کارکنوں کے مسائل پیچیدہ ہوتے ہیں جارہے ہیں جن کے حل کے لیے راستہ نکالا جائے گا انہوں نے کہا کہ کارکن اس بات سے مطمئن ہوں کہ نیشنل پارٹی کی قیادت صوبے کے وسائل پر کسی کو سودئے بازی کی اجازت نہیں دیں گے اور بلوچستان میں افغان مہاجرین کی آبادکاری کے سلسلے میں مخلوط حکومت میں شامل قوم پرست جماعت کو کسی صورت کھلی چھوٹ نہیں دی جائے گی انہوں نے کہا کہ جس وقت نیشنل پارٹی نے اقتدار سنبھالا اس وقت صوبہ میں جاری شورش اپنے عروج پر تھی لیکن ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور طبقات کو نیشنل پارٹی کی قیادت پر اعتماد تھا کہ نیشنل پارٹی ہی بلوچستان کی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جو صوبے کے موجودہ حالات کو بہتر بنا سکتی ہے انہوں نے کہا کہ ماضی میں صرف نہری نظام میں بہتری لانے کے لیے سات ارب روپے کی کرپشن کی گئی جبکہ صحت اور تعلیم کے شعبوں کو سازش کے تحت تباہی کے دہانے پر لایا گیا انہوں نے کہا کہ آج بھی صوبے میں 75ہزاراساتذہ کی کھیپ موجود ہے لیکن بد قسمتی کے ساتھ 45%اساتذہ کو درس و تدریس سے بھی آشنائی حاصل نہیں ہے انہوں نے کہا نینشل پارٹی صوبے کے تعلیمی اداروں میں ملازم نہیں بلکہ قابل اور اہل اساتذہ کو بھرتی کرنا چاہتی تاکہ نئی نسل کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکے ،اور اس سلسلے میں صوبے میں یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجز کے قیام کے بعد تعلیمی انقلاب برپا ء ہو گا،بے روزگاری کے خاتمہ کے سلسلہ میں مقررین نے کہا کہ صوبے سے بے روزگاری سرکاری ملازمتوں کے ذریعے ختم نہیں کی جاسکتی ہے بلکہ اس کے لیے ہمیں صنعتی زون قائم کرنے ہوں گے جبکہ ریکوڈک پرجیکٹ کے شروع ہونے کے بعد 35ہزار نوجوانوں کو روزگار میسر ہوگا انہوں نے مزید کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کے وسائل پر ان کی حق حاکمیت کو تسلیم کیا گیا اور صوبے کے ذخائر سے برآمد ہونے والی آمدنی کا 50%حصہ بلوچستان حکومت کو دیا جائے گا جو صوبے کی ترقی و خوشحالی پر خرچ کیئے جائیں گے انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے سلگتے ہوئے مسائل کو حل کرنے کے لیے نیشنل پارٹی کی قیادت اور صوبائی حکومت بیرون ملک بیٹھنے والی قیادت سے ہر فورم پر مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں ، مذاکرات چاہے لندن ،پیرس میں ہوں یا پھر پہاڑوں پر ہوں بلوچ قوم کے بہتر مستقبل کی خاطر ہم تیار ہیں انہوں نے کہا کہ ایک خود ساختہ جنگ کے دوران بلوچستان کے 800سے زائد پڑھے لکھے نوجوانوں کو شہید کروا دیا گیا ہے اور ان کے ہاتھوں میں قلم کی بجائے بندوق تھما دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کی ترقی تعلیم کے حصول ہی میں مضمر ہے ۔

متعلقہ عنوان :