حکومت بھی لچک اور وسعت قلبی کا مظاہرہ کرے،حکومت دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کے بعد ایم آئی اور آئی ایس آئی سے تحقیقات کا معاملہ کمیشن پر چھوڑ دے، اگر کمیشن کسی ایجنسی سے مدد لے تو کوئی مضائقہ نہیں،ترجمان جماعت اسلامی

جمعرات 13 نومبر 2014 21:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 13نومبر 2014ء) جماعت اسلامی نے عمران خان نے وزیراعظم کے استعفے سے پیچھے ہٹے اور تحقیقاتی کمیشن کے مطالبے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ اب حکومت بھی لچک اور وسعت قلبی کا مظاہرہ کرے،حکومت دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کے بعد ایم آئی اور آئی ایس آئی سے تحقیقات کا معاملہ کمیشن پر چھوڑ دے، اگر کمیشن کسی ایجنسی سے مدد لے تو کوئی مضائقہ نہیں،ترجمان جماعت اسلامی و اسلام آباد کے امیر زبیر فاروق نے کہاہے کہ کچھ لوگ لاشوں کی سیاست چاہتے ہیں، حکومت محتاط رہے،حکومت 30 نومبر کو پی ٹی آئی کارکنوں کو روکنے اورتشدد سے گریز کرے، لاہور میں منعقد ہونیوالا تین روزہ اجتماع اہم سنگ میل ثابت ہوگا، جماعت اسلامی کے رہنماؤں پر بنگلہ دیش میں سزائیں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیشی حکومت کے مابین سہ ملکی معاہدہ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہونے جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماء شاہد شمسی اور اسلام آباد کے سیکرٹری اطلاعات سجاد احمد عباسی کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں کو بر یفنگ دیتے ہوئے کیا۔ زبیر فاروق خان نے کہاکہ پاکستان نے قیام سے لے کر اب تک سیاسی اور فوجی ادوار حکومت دیکھے ہیں لیکن روز بروز تنزلی ہی ہمارے مقدر میں لکھی گئی ہے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی صرف اورصرف اسلامی نظام میں ہے اور اس مقصد کے لیے باقاعدہ لائحہ عمل کا اعلان اکیس ،بائیس اور تیئس نومبر 2014ء کو مینار پاکستان لاہور کے مقام پر جماعت اسلامی پاکستان کا بہت بڑا اجتماع ہورہاہے جس میں اندرون و بیرون ملک سے عالم اسلام کی اہم ترین شخصیات ،وفود اور لاکھوں افراد شریک ہونگے ، اجتماع عام کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں جہاں پر موسمی حالات سے بچاؤکے لیے خاطر خواہ انتظامات ہونگے ،اس سلسلے میں ملک بھر میں تین خصوصی ٹرینیں چلائی جارہی ہیں جن میں سے دو کراچی اور سندھ جبکہ ایک خصوصی ٹرین خیبر پختونخواہ سے چلائی جائے گی ، اسلام آباد کے لیے ٹرین بک کرانے کی کوشش کی گئی ہے تاہم ایسا نہیں ہوسکا اس لیے یہاں سے بسوں کا بڑا قافلہ لاہور کے لیے اکیس نومبر کی صبح سات بجے روانہ ہوگا۔

زبیر فاروق خان نے کہاکہ اجتماع عام پاکستان میں اسلامی پاکستان کی بنیاد ثابت ہوگا اور اس موقع پر امیر جماعت اسلامی خصوصی لائحہ عمل کا بھی اعلان کریں گے ، انہوں نے کہاکہ اسلام آبادکو درپیش مسائل بلدیاتی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے ہیں جب تک بلدیاتی نمائندگی نہیں ہوگی اسلام آباد کے مسائل حل نہیں ہوسکتے ، سی ڈی اے سفید ہاتھی بن چکاہے اور اس کی اپنی حالت یہ ہے کہ بجلی کا بل نہ دینے کی وجہ سے دوبار اس کی بجلی کاٹی گئی ہے ،سی ڈی اے اپنے علاقوں میں پانی ، بجلی ،گیس اور سیوریج کے انتہائی برے حالا ت ہیں دیہی علاقوں کی حالت تو اس سے بھی خراب ہے ، انہوں نے کہاکہ عمران خان کا دھرنا پی ٹی آئی کا اپنا فیصلہ ہے اور ہم اپنے فیصلے خود کرتے ہیں دھرنے کے دوران جماعت اسلامی نے اپنا بہتر کردار ادا کیا ہے اور جو پیغام قوم کو پہنچانا چاہتے تھے وہ پہنچایا گیاہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمرا ن خان کا وزیراعظم کے استعفے سے پیچھے ہٹنے اور جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ مثبت اقدام ہے اس لئے اب حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ وسعت قلبی کا مظاہرہ کرے اور جلد از جلد کمیشن تشکیل دے دے جہاں تک ایم آئی یا آئی ایس آئی سے تحقیقات کا معاملہ ہے تو یہ اختیار کمیشن کو دے دیا جائے وہ جس سے چاہے تحقیقات کروائے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ لاشوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں حکومت کو چاہیے کہ مفاہمتی پالیسی پر عمل پیرا ہو اور 30 نومبر کو تحریک انصاف کے کارکنوں کو روکنے اور تشددسے گریز کرے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے سانحہ مشرقی پاکستان کے وقت پاکستان اور پاک فوج کا ساتھ دینے کی پاداش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو سزائیں دے کر عالمی قوانی کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں حالانکہ بنگلہ دیش کے قیام سے پہلے جماعت اسلامی نے صرف اپنا فرض ادا کیا تھا اور اس وقت بھارت ،پاکستان اور بنگلہ دیشی حکومت کے مابین معاہدہ ہواتھا کہ جنگی جرائم کے مقدمات نہیں کھولے جائیں گے ،انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیشی حکومت کے مظالم کے حوالے سے پاکستان میں حکومت سمیت اہم شخصیات کو جماعت اسلامی کی قیادت نے باخبر رکھا ہواہے تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو یہ مسئلہ مزید بہتر اور ٹھوس انداز میں بنگلہ دیش و عالمی سطح پر اٹھانا چاہیے ۔