کراچی ،پیپلز پارٹی کے سینئر ورکرز نے مسلسل نظر اندازکرنے کے خلاف 20جنوری سے تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنے کا اعلان کردیا

بدھ 7 جنوری 2015 17:34

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 جنوری 2015ء) پیپلز پارٹی کے سینئر ورکرز نے پارٹی رہنماوٴں کی جانب سے مسلسل نظر اندازکرنے کے خلاف 20جنوری سے کراچی پریس کلب کے سامنے تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنے کا اعلان کردیا ، نادیہ گبول نے بیٹی بن کر مسائل حل کروانے کی یقین دہانی کروائی ۔ وعدے پر بھوک ہڑتال ختم کی پر عودے وفا نہ ہوئے ،وارث بلوچ ۔اپنے کندھوں پر اٹھا کر لوگوں کے قد بڑھائے، اقتدار ملتے طوطہ چشم ہوگئے ،ذلت سے عزت کی موت بہتر ہے : قادر بخش برفت۔

تفصیلات کے مطابق ؛ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر جیالے اپنی جوانی جدوجہد میں گذار کر جب بڑھاپے میں داخل ہوئے ہیں تو بے روزگاری ،بیماریوں اور بدحالی کے باعث شدید ذہنی دباوٴ کا شکار ہیں اورپارٹی عہدیداروں کی طرف سے مسلسل نظر اندازی سے دل شکستہ ہوگئے ہیں ۔

(جاری ہے)

گذشتہ روز ان سینئر کارکنان کا اجلاس پیپلز پارٹی ھاری کمیٹی کراچی کے رہنما قادر بخش برفت کی رہائشگاہ پر ان کے ہی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں بڑی تعداد میں مایوس اور بے بس سینئر کارکنان نے شرکت کی ،اجلاس میں شہید بھٹو بینظیر کے بعد پارٹی حالات اور عہدیداروں کی سینیئر کارکنان سے روش کا جائزہ لیا گیا اور موقف اختیار کیا گیا کہ پارٹی کے عہدیداروں نے اپنی سیاسی جدوجہد کو اقتدار کے حصول تک محدو کردیا ہے جس کے باعث قربانیاں دینے والے کارکنان کی عزت و قدر ختم ہوکر رہ گئی ہے جو ایک خطرناک صورتحال ہے ، سینئر کارکن وارث بلوچ نے اجلاس میں ایک ماہ قبل کراچی پریس کلب پر تادم مرگ بھوک ہڑتال کا ذکر کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ وزیر اعلی سندھ کی انسانی حقوق کی متعلق صوبائی وزیر نادیہ گبول نے بھوک ہڑتال کے دوسرے روز پریس کلب کے سامنے صحافیوں کی موجودگی میں مجھے اپنی بیٹی کہہ کر وعدہ کیا کہ وہ میرے روزگار، گھر اور بیٹی کے علاج کے لیے فوری اقدامات کرینگی اور مجھ پر اخلاقی دباوٴ بڑھایا کہ میں بھوک ہڑتال ختم کروں ، میں نے نادیہ گبول کو اپنی بیٹی سمجھ کر بھوک ہڑتال ختم کی ،اسے ایک ماہ ہونے کو ہے ابھی تک ایک مسئلا بھی حل نہیں ہوا اور میں دربدر ہوں ،اجلاس میں پیپلز پارٹی ھاری کمیٹی کراچی کے سابق صدر قادر بخش برفت نے کہا کہ ہم نے نعرے لگائے ، اپنے قندھوں پر جن لوگوں کو اٹھا کر ان کے قد بڑھائے وہ اقتدار ملتے ہی طوطہ چشم ہوگئے ، انہوں نے کہا کہ پارٹی میں رسوائی اور ذلت کی موت سے بہتر ہے کہ ہم جدوجہد کرتے ہوئے عزت کی موت قبول کریں ، اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینیئر کارکن عثمان برفت نے کہا کہ 1988میں جب محترمہ بینظیر بھٹو کھنڈو گوٹھ آئیں تھیں تب ان کا 17سالہ بھانجہ اور پیپلز پارٹی کا جیالہ دھنی بخش بجلی کے پول پر جھنڈا لگاتے ہوئے کرنٹ لگنے سے شہید ہوگیا تھا اور اب دو سال قبل اس کی والدہ کو اس شرط پر ایک لاکھ روپے کا چیک دیا گیا ہے کہ وہ جب مریں گی تب یہ چیک کیش ہوگا، پارٹی کارکنان سے اس سے بڑھ کر کیا مذاق ہوسکتا ہے ، اجلاس میں ان ذیادتیوں کے خلاف 20جنوری کو کراچی پریس کلب کے سامنے تین سینئر کارکن وارث بلوچ، قادر بخش برفت اور عثمان برفت کی طرف سے تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ،اس موقع پر شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ کا کیک کاٹ کر شہید بھٹو کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :