پنگریو سمیت زیریں سندھ کے علاقوں میں سرسوں کی نئی فصل مارکیٹ میں آنے سے اندرون سندھ کی زرعی منڈیوں کی رونقیں بڑھ گئیں

بدھ 4 فروری 2015 22:31

پنگریو ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04فروی 2015ء) پنگریو سمیت زیریں سندھ کے علاقوں میں سرسوں کی نئی فصل مارکیٹ میں آگئی ہے جس کی وجہ سے اندرون سندھ کی زرعی منڈیوں کی رونقیں بڑھ گئی ہیں اور کاروباری وتجارتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے تاہم نئی اترنے والی سرسوں کی فصل کے نرخ کم ہو نے کے باعث کاشت کاروں کو معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کاشت کاروں نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں زرعی اجناس کے مناسب نرخ مقرر کر نے میں ناکام ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے زراعت پیشہ طبقہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے اگر یہی سلسلہ برقرار رہا تو اس کے ملکی زراعت پر نہائت منفی اثرات مرتب ہو ں گے اس ضمن میں پنگریو، ٹنڈو باگو، شادی لارج، نندو، کھوسکی، خلیفو قاسم، ڈیئی، کھڈھرو، ملکانی شریف ، تلہار، ماتلی، گولارچی، نوکوٹ، حیات خاصخیلی، جھڈو اور زیریں سندھ کے دیگر شہروں کی زرعی منڈیوں میں سرسوں کی نئی فصل آگئی ہے جس کی وجہ سے ان منڈیوں کی ماند پڑی ہو ئی رونقیں دوبارہ لوٹ آئی ہیں اور رات گئے تک یہ منڈیاں کھلی دکھائی دیتی ہیں زیریں سندھ کے علاقوں میں نہری پانی کی شدید قلت کے باعث سرسوں اور دیگر مختصر المدت کی زرعی فصلوں کی بوائی کا رجحان بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے سرسوں کی فصل زیریں سندھ کی بڑی زرعی فصل کی حیثیت اختیار کر گئی ہے زرعی منڈیوں میں تاجر نئی سرسوں پندرہ سو روپے فی من کے حساب سے خرید رہے ہیں کاشت کاروں نے یہ نرخ بہت کم قرار دیئے ہیں اور کہا ہے کہ ان نرخوں پر سرسوں فروخت کر نے سے اس فصل پر آنے والے اخراجات ہی پورے نہیں ہورہے اور کاشت کاروں کو ان نرخوں پر سرسوں فروخت کر نے سے معاشی نقصان ہو رہا ہے کاشت کار رہنماؤں وکیل ملک، حاجی ظفر اقبال، گلن شاہ، شوکت کھوسو اور دیگر نے اس بارے کہا ہے کہ پندرہ سو روپے فی من کے حساب سے سرسوں فروخت کرنا کاشت کاروں کے لئے بہت نقصان کا باعث بن رہا ہے اس فصل پر اُٹھنے والے اخراجات اور پیداواری لاگت کے لحاظ سے کم از کم قیمت پچیس سو روپے فی من ہونی چاہیئے انہوں نے کہا کہ گنے اورپھٹی کے بعد اب سرسوں کی فصل بھی اونے پونے داموں فروخت ہو رہی ہے جس کی وجہ سے سندھ کا کاشت کار طبقہ معاشی بد حالی کا شکار ہو گیا ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی اور سندھ حکومت زرعی اجناس کے مناسب نرخ مقرر کرنے اور تاجروں کو ان نرخوں کی ادائیگی کا پابند بنانے میں ناکام ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے سندھ کا کاشت کار طبقہ شدید مایوسی میں مبتلا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرسوں کے نرخ کم ازکم پچیس سو روپے فی من مقرر کر کے کاشت کاروں میں پھیلی ہوئی بے چینی ختم کی جائے۔

متعلقہ عنوان :