افغانستان کی پارلیمنٹ پر حملے کو آزادی واستقلال اور ملی حاکمیت پر حملہ قرار دیتے ہیں،پشتونخواملی عوامی

ملک میں مستقل امن کا قیام افغانستان کے استحکام اور مکمل امن قائم کرنے سے مربوط ہے،بیان

منگل 23 جون 2015 23:00

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 جون۔2015ء ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ بیان میں افغانستان کے قومی پارلیمنٹ پر حملے کو تمام افغان ملت اور اس کے آزادی واستقلال اور ملی حاکمیت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ دہشتگردی کے اس حملے نے تمام دنیا پر ایک بار پھر ثابت کردیاہے کہ افغانستان میں بیرونی مداخلت بالخصوص اسلام آباد کے استعماری حکمرانوں نے ہی آزاد اور جمہوری افغانستان پر غیر اعلانیہ جنگ مسلط کر کے افغانستان سے متعلق اپنی استعماری و توسیع پسندانہ ریاستی پالیسی اب تک تبدیل نہیں کی ہے ۔

اور افغانستان پر کیئے جانے کے ہر حملے اور دہشتگردی کا ہدف یہاں سے ہی متعین کرکے دہشتگردوں کو تحفظ ومدد فراہم کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہاگیا ہے کہ افغان پارلیمنٹ پر حملے کا مقصد غیور افغان ملت کے ا س مقتدر ایوان کے نمائندوں کو اپنے محبوب وطن کی آزادی ، ملی حاکمیت اور ملی استقلال برقرار رکھنے کے موقف سے دستبردار کرنے کی ناکام کوشش ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان غیور ملت کے بہادر فرزندوں نے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران استعماری قوتوں کے مقابلے میں اپنے محبوب وطن کی آزادی واستقلال کی دفاع جس بہادری اور شہامت کے ساتھ اپنے سروں کی قیمت پر کیا ہے وہ افغان ملی تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے جس سے تمام دنیا پر ثابت ہوگیا ہے کہ افغان غیور ملت کو طاقت کے زور پر اپنے وطن کی آزادی و ملی حاکمیت کے دفاع سے دستبردار کرانے کا تصور بھی ممکن نہیں۔

بیان میں کہاگیا ہے کہ اسلام آباد کے استعماری حکمرانوں نے افغانستان پر مسلط کردہ غیر اعلانیہ بدترین جنگ کے ذریعے جو اہداف حاصل کرنے تھے اس میں مسلسل ناکام رہے بلکہ اس غیر اعلانیہ خونریز جنگ کے شعلوں نے ہمارے ملک پاکستان کے ہر علاقے کو لپیٹ میں لیکر بدامنی ، لاقانونیت اور آخر کار بدترین دہشتگردی سے ملک کے عوام اور ہر طبقہ شکار ہوا ہے ۔

جبکہ اس دوران افغانستان کے تمام حکمرانوں بالخصوص موجودہ حکمرانوں نے پاکستان کے ساتھ قیام امن کے مواقع فراہم کرتے ہوئے اپنے مثبت رد عمل کے ذریعے ہر طرف سے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے بھرپور کوششیں کیں لیکن ہمارے حکمرانوں کو ایسے صورتحال اور مواقع سے فائدہ اٹھانے کی توفیق نہیں ہوئی ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے ملک کے تمام پارٹیوں سیاسی جمہوری قوتوں اور پارلیمنٹ کا واضح فیصلہ ہے کہ ہمارے ہی ملک میں مستقل امن کا قیام افغانستان کے استحکام اور وہاں مکمل امن قائم کرنے سے مربوط ہے۔

لیکن اس کے باوجود حکمرانوں نے توسیع پسندانہ ریاستی پالیسی کو دوام دیکر دہشتگردی میں ملوث دہشتگردوں کیخلاف بروقت کارروائی سے گریزکرنا درحقیقت اس تمام خطے کو پرامن رکھنے کی تمام کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان افغانستان سمیت اس خطے کے تمام عوام کی خوشحال مستقبل کا ایک ہی راستہ یہ ہے کہ افغانستان میں ہر قسم کی بیرونی مداخلت کا خاتمہ کرکے ان کے آزادی واستقلال کا احترام کرکے وہاں مستقل امن قائم کرنے سے ہی ہمارے ہاں پرامن و خوشحال مستقبل کی امید کی جاسکتی ہے ۔

اور اگر اس کے برعکس پھر بھی افغانستان پر غیر اعلانیہ جنگ مسلط رکھا گیا تو افغانستان کے غیور عوام اس 40سالہ جنگی ماحول اور بربادی کا بدترین سامنا کرنے کی بنیاد پر ضرور گلوخلاصی حاصل کرکے رہینگے اور اقوام متحدہ وعالمی برادری سے مدد حاصل کرنے میں حق بجانب ہونگے۔ جبکہ ہمارے ملک کے ہر گوشے میں ہر طبقے کو اس بدترین غیر اعلانیہ جنگ کے نتیجے میں بدترین تباہی وبربادی کا سامنا کرنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :