مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہوتے ہی بھارت آبی جارحیت پر اتر آیا

مون سون بارشوں سے دریائے چناب وسندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب ، جھنگ اور لیہ کے درجنوں دیہات زیر آب وزیرآباد میں نالہ پلکھو بکھر گیا،17دیہات زیر آب آنے کا خطرہ، 5فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیئے گئے، چشمہ بیراج سے 3لاکھ کیوسک پانی کا اخراج جاری، اگلے24گھنٹوں میں 4لاکھ کیوسک پانی کے اخراج کا امکان، طوفانی بارشوں سے دریائے کابل میں نوشہرہ اورورسک کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، دریائے سندھ میں تربیلا ، خیر آباد،چشمہ بیراج، کالاباغ میں درمیانے درجے کے سیلاب سے حفاظتی بند بھی ٹوٹنے لگے،سیالکوٹ کے نالہ میں طغیانی سے گزشتہ روز پڑنے والا شگاف تاحال پر نہ ہو سکا، ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں

اتوار 12 جولائی 2015 16:25

مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہوتے ہی بھارت آبی جارحیت پر اتر آیا

اسلام آباد/راولپنڈی/لاہور/ پشاور/سیالکوٹ/میانوالی/ جھنگ/ لیہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جولائی۔2015ء) مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہوتے ہی بھارت آبی جارحیت پر اتر آیا، مون سون بارشوں سے دریائے چناب اور دریائے سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب سے جھنگ اور لیہ کے درجنوں دیہات زیر آب آ گئے، وزیرآباد میں بھی نالہ پلکھو بکھر گیا،17دیہات زیر آب آنے کا خطرہ، 5فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیئے گئے، چشمہ بیراج سے 3لاکھ کیوسک پانی کا اخراج جاری، اگلے24گھنٹوں میں 4لاکھ کیوسک پانی کے اخراج کا امکان، طوفانی بارشوں سے دریائے کابل میں نوشہرہ اورورسک کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، دریائے سندھ میں تربیلا ، خیر آباد،چشمہ بیراج، کالاباغ میں درمیانے درجے کے سیلاب سے حفاظتی بند بھی ٹوٹنے لگے،سیالکوٹ کے نالہ ایک میں طغیانی سے گزشتہ روز پڑنے والا شگاف تاحال پر نہ ہو سکا، ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں تباہ و برباد ہو گئیں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق اتوار کو مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہوتے ہی بھارت آبی جارحیت پر اتر آیا، مون سون بارشوں سے دریائے چناب اور دریائے سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب سے جھنگ اور لیہ کے درجنوں دیہات زیر آب آ گئے، وزیرآباد میں بھی نالہ پلکھو بکھر گیا،17دیہات زیر آب آنے کا خطرہ، 5فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیئے گئے، چشمہ بیراج سے 3لاکھ کیوسک پانی کا اخراج جاری، اگلے24گھنٹوں میں 4لاکھ کیوسک پانی کے اخراج کا امکان، طوفانی بارشوں سے دریائے کابل میں نوشہرہ اورورسک کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، دریائے سندھ میں تربیلا ، خیر آباد،چشمہ بیراج، کالاباغ میں درمیانے درجے کے سیلاب سے حفاظتی بند بھی ٹوٹنے لگے،سیالکوٹ کے نالہ ایک میں طغیانی سے گزشتہ روز پڑنے والا شگاف تاحال پر نہ ہو سکا، ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں تباہ و برباد ہو گئیں جبکہ چناب کے کنارے واقع درجنوں دیہات زیر آب آنے کے خطرے کے باعث علاقہ میں فلڈ وارننگ جاری کر کے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔

دوسری طرف وزیر آباد کے مقام پر دریائے چناب اور نالہ پلکھو میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہونے لگی۔ دریائے چناب اور نالہ پلکھو کے کنارے آباد 17 دیہات زیر آنے کا خدشہ ہے۔ دریائے چناب میں اس وقت نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے جبکہ نالہ پلکھو میں طغیانی سے پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ دریائے چناب کے کنارے واقع درجنوں دیہات کے متاثر ہونے کا شدید خطرہ ہے جس کے پیش نظر اسسٹنٹ کمشنر وزیر آباد محمد انور بریار کی ہدایات پر خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی جو مختلف دیہاتوں میں جا کر مساجد میں اعلانات کرواتی رہیں اور گھر گھر جا کر لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لئے قائل کرتی رہی۔

ان علاقوں کے لوگوں نے مال مویشیوں کو ڈیروں سے نکال کر دوسرے مقامات پر منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔ سیلاب سے بیلہ کے علاقوں کے علاوہ اسلام گڑھ ، رام نگر ، ہری پور بند ، لویری والہ ، رانا ، بہرام پاتو کی ، ٹاہلی ولا ، نتھو کوٹ ، نواں کوٹ سمیت 17 دیہاتوں کو شدید خطرہ ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر محمد انور بریارنے بتایا کہ اگر بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا تو دریا میں پانی کی سطح مزید بلند ہو سکتی ہے ، علاقہ میں فلڈ وارننگ جای کر کے ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

وزیر آباد سمیت دیگر دیہاتوں میں ریلیف کیمپوں کو قائم کر دیا گیا ہے اور تحصیل انتظامیہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے مکمل تیار ہے۔ ذرائع کے مطابق راولپنڈی سمیت صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے ،محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ پنجاب اور آزاد کشمیر میں مون سون بارشوں کا موجودہ سلسلہ آئندہ 24 گھنٹے تک جاری رہے گا۔

فیڈرل فلڈ کمیشن نے پیش گوئی کی کہ دریائے چناب میں خانکی اور قدیرآباد کے مقام پر نچلے درجے جبکہ دریائے کابل میں ورسک اور نوشہرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔دریائے سوات میں بھی چارسدہ روڈ بل کے قریب نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ دریائے سندھ، دریائے جہلم، دریائے راوی اور دریائے ستلج عام انداز میں بہہ رہے ہیں۔تربیلہ اور منگلہ ڈیموں میں پانی کی سطح 1511 اور 1230.60 فٹ تک پہنچ گئی ہے جبکہ تربیلہ کی زیادہ سے زیادہ پانی محفوظ کرنے کی گنجائش 1550 فٹ اور منگلہ میں 1242 فٹ ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق راولپنڈی اور اسلام آباد میں ہونے والی موسلادھار بارشوں کے باعث نالہ لئی میں طغیانی آ گئی جس کے نتیجے میں کاٹرائن پل پر پانی کی سطح 15.12 فٹ اور گوالمنڈی پل کے قریب پانی کی سطح 15.45 فٹ ہے جو کہ خطرے کے نشان سے 20 فٹ کم ہے۔فلڈ فورکاسٹنگ ڈویڑن (ایف ایف ڈی) کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی میں سب سے زیادہ بارش 78 ملی میٹ تک ریکارڈ ہوئی ہے، بہاولنگر میں 63، بہاولپور میں 49، ساہیوال 37، مری 30، دیر19، اوکاڑہ 18 ہنزہ 15، مانگلا 12، چکوال اور اسکردو 10 ، مالم جبہ 7، سبی 5 جبکہ سرگودھا، ملتان، فیصل آباد، ایبٹ آباد، بنوں، مظفرآباد اور سیدو شریف میں 4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق سیالکورٹ میں نالہ ڈیک میں سیلاب کے باعث پسرور کے 15 جبکہ ظفر وال کے 17 دیہات زیر آب آگئے ہیں۔صوبائی وزیرداخلہ شجاع خانزادہ نے ناروال میں سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔