پنجاب یونیورسٹی کالج آف آئی ٹی طلباء و طالبات سے بغیر پراسپیکٹس فی فارم پراسیسنگ فیس 12سو روپے وصول کرنے لگا

جمعرات 17 ستمبر 2015 23:14

لاہور ۔17 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17 ستمبر۔2015ء) پنجاب یونیورسٹی کالج آف انفارمیشن ٹیکنالوجی نے پروسیسنگ فیس کے نام پر بی ایس آنرکے مختلف پروگرامز میں داخلے کے خواہشمند 7 ہزار سے زائد امیدواروں سے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لاکھوں روپے بٹور لئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کی ایڈمیشن کمیٹی کے 22 اگست کو ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ تمام شعبہ جات میں داخلوں کے خواہشمند امیدواروں سے فارم کی پراسیسنگ فیس 100 روپے بغیر پراسپیکٹس وصول کی جائے گی جبکہ پنجاب یونیورسٹی کالج آف آئی ٹی کی انتظامیہ آن لائن ایڈمیشن فارم کی پراسیسنگ فیس بغیر پراسپیکٹس فراہم کئے امیدواروں سے 12 سو روپے بٹور رہی ہے جو کہ پاکستان بھر کے کسی بھی پبلک سیکٹر تعلیمی ادارے کے ایڈمیشن فارم کی فیس سے کئی گنا زائد ہے جبکہ پنجاب یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ داخلہ فارم اتنا مہنگا فروخت کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب پنجاب یونیورسٹی کے تمام شعبہ جات میں داخلہ فارم کی پراسیسنگ فیس کے 100 روپے جبکہ پراسپیکٹس کے لئے 2 سو روپے وصول کئے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں پرنسپل کے نام ڈیمانڈ ڈرافٹ بنوانے کی صورت میں امیدواروں کو اضافی بینک فیس بھی ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کالج آف آئی ٹی میں داخلے کے خواہشمند امیدواروں نے زائد فیس وصول کرنے پر ڈاکٹر منصور سرور کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے سینکڑوں طلباء و طالبات جنہیں آخری نمبر وں پر میرٹ میں آنے کی امید تھی، نے فیس زیادہ ہونے کے باعث فارم بھی جمع نہیں کرائے۔

داخلے کے خواہشمند امیدواروں سے زیادتی کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر لیاقت علی نے کالج پرنسپل ڈاکٹر منصور سرور کو حکم دیا ہے کہ تمام امیدواروں کو 11 سو روپے واپس کریں وگرنہ قانون کی خلاف ورزی کرنے اور غریب طلباء و طالبات کو لوٹنے پر ڈاکٹر منصور سرور کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔