Live Updates

عمران خان کا آڈیٹر جنرل کی جانب سے مالی سال 2012-13ء کے دوران توانائی کے شعبے میں 980 ارب کے گھپلوں ، بے ضابطگیوں اور مالی بدعنوانیوں کی نشاندہی پر انتہائی تشویش کا اظہار

پیر 21 ستمبر 2015 23:10

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 ستمبر۔2015ء ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے مالی سال 2012-13ء کے دوران توانائی کے شعبے میں 980 ارب کے گھپلوں ، بے ضابطگیوں اور مالی بدعنوانیوں کی نشاندہی پر انتہائی تشویش کا اظہا ر کرتے ہوئے کہاہے کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے واپڈا کے اکاؤنٹس کی جانچ کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ وزارت پانی و بجلی کے ماتحت کام کرنیوالی بیشتر کمپنیاں بدعنوانیوں اور مالی بے ضابطگیوں کا بری طرح شکار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی بہت سی پاور کمپنیاں غیر شفاف اور غیر یقینی کے ماحول میں کام کرنے میں مصروف ہیں جس کے باعث ملک سے بجلی بحران کے خاتمے کی بجائے اس کی شدت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے نشاندہی کی کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان سپریم کورٹ میں سامنے آنیوالی رقم یعنی 980 ارب حالیہ بجٹ جو کہ 4 کھرب کا ہے کے چوتھائی حصے کے برابر ہے ، انہوں نے کہا کہ قومی خزانے پر پڑنے والا یہ بڑا ڈاکہ قوم کی نظروں میں محض اس لئے اوجھل رہا کہ مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی اس حوالے سے آپس میں مک مکا کئے ہوئے تھیں اور دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کو احتساب کے کسی قسم کے خوف کے بغیر لوٹ مار کرنے کی اجازت دے رکھی تھی۔

اپنے بیان میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے حوالے سے مزید بتایا کہ 2012-13ء کے پہلے ادوار کا ایک بڑا سرمایہ جس کی مالیت تقریباً 4.2 کھرب بنتی ہے کی پڑتال ابھی باقی ہے۔ اپنے بیان میں واپڈا کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف آڈٹ کی جانب سے اس اعتراف کو کہ 10 لاکھ سے کم مالیت کے دھوکے یا بے ضابطگی کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ کا بنیادی فریضہ ہے کہ وہ توانائی کے شعبے سے منسلک مالیاتی کھاتوں کی مناسب پڑتال یقینی بنائے۔

ڈائریکٹوریٹ کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2012-13ء میں بے ضابطگیوں ، قواعد کی خلاف ورزیوں یا دیگر بدعنوانیوں کی 184 شکایات موصول ہوئیں جن کی مالیت تقریباً 368.65 ارب بنتی ہے۔ عمران خان نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ حکومت اس معاملے کے ذمہ داروں کی فوری گرفتاری کا اہتمام کرے اور اوپر سے لے کر نیچے تک سب کا احتساب یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کرپٹ عناصر کو سزائیں نہیں دی جاتیں کرپشن کی کہانیاں منظر عام پر لانے سے صورتحال میں کوئی خاطر خواہ بہتری کی توقع نہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ قومی خزانے پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو نہ صرف بے نقاب کیا جائے بلکہ ان کو کڑی سے کڑی سزائیں بھی دی جائیں۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :