تباہ کن زلزلہ کے دوران مالاکنڈاور طور خم کو شدید نقصان پہنچا ، ابھی تک نقصانات کا حکومتی سروے مکمل نہیں ہوسکا ،متاثرہ علاقوں میں برف باری شروع ہوچکی ہے ،امداد کو سرکاری سروے سے مشروط کردیاگیا، لاوارث متاثرین حکومتی اہلکاروں کا منہ دیکھ رہے ہیں ،وزیر اعظم و وزیر اعلیٰ نے ابھی تک سوات کا دورہ نہیں کیا، ان کو کو فوری دورہ کرکے متاثرین کوحوصلہ دینا چاہئے

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی سوات کے زلزلہ زدہ علاقوں کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو `

منگل 3 نومبر 2015 23:13

سوات (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔3 نومبر۔2015ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ تباہ کن زلزلہ کے دوران مالاکنڈاور طور خم کو شدید نقصان پہنچا مگر ابھی تک ان علاقوں میں نقصانات کا حکومتی سروے مکمل نہیں ہوسکا، جماعت اسلامی اور الخدمت اور دیگر این جی اوز کے رضا کاروں اور سرکاری سروے میں زمین آسمان کا فرق ہے ،متاثرہ علاقوں میں برف باری شروع ہوچکی ہے امداد کو سرکاری سروے سے مشروط کیا گیا ،جن خاندانوں کے افراد زلزلے میں شہید ہوئے وہ اب حکومتی اہلکاروں کا منہ دیکھ رہے ہیں،آرمی چیف،وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے متاثرہ علاقوں کے دورے پر ان کے شکر گزار ہیں،ابھی تک وزیر اعظم اور وزیر اعلی نے سوات کے شدید متاثرہ علاقوں کا دورہ نہیں کیا جس سے علاقے میں محرومی کا احساس بڑھ رہا ہے،وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کو فوری طور پر سوات اور نواحی علاقوں کا دورہ کرکے متاثرین کوحوصلہ دینا چاہئے ۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو سوات کے زلزلہ زدہ علاقوں کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مالاکنڈ ،سوات اور شمالی علاقوں میں برف باری کا آغاز ہوچکا ہے ،برف باری میں بہت سے علاقوں کا زمینی رابطہ کٹ جاتا ہے اور ان علاقوں تک رسائی ممکن نہیں رہتی۔ ابھی درجنوں دیہات ایسے ہیں جن تک کوئی حکومتی ٹیم نہیں پہنچ سکی ۔انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں فوری طور پرنہ پہنچاگیا تو برف باری سے سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے شاید اگلے تین چار ماہ تک متاثرین سرکار کی راہ تکتے رہیں ،انہوں نے کہا کہ ضرورت ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر ان علاقوں میں پہنچا جائے اور ان کی نقد اور یکمشت امداد کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ اپنے گرے ہوئے گھروں کی تعمیر اور سردی گزارنے کا بندوبست کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں سرکاری سروے ہوا ہے وہ بھی الخدمت اور دیگر این جی اوز کے کرائے گئے سروے سے نہیں ملتا اور نقصانات کو انتہائی کم دکھایا جارہا ہے تاکہ امدادی رقم کم دینی پڑے ،انہوں نے حکومتی رویے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی قابل افسوس قراردیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف شدید سردی اور برف باری کے فوری خطرے سے متاثرین پریشان ہیں اور دوسری طرف حکومت تساہل پسندی اور حیلے بہانوں سے ان کے زخموں پرنمک پاشی کررہی ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ فاٹا کے ایک کروڑ عوام پاکستانی شہری ہیں اور انہیں بھی ملک کے دیگر علاقوں کے عوام کے برابر حقوق ملنے چاہئیں ،فاٹا کے عوام ملک میں تعلیم، خوشحالی اور استحکام چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام پر بھی عدالتوں کے دروازے کھولے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کو پاٹا میں تبدیل کیا جائے اور ایف سی آر کا ظالمانہ نظام ختم کیا جائے ۔