اے این ایف پنجاب کی تعلیمی اداروں کو منشیات سے پاک ماحول فراہم کرنے کی پرزور اپیل

جمعرات 19 نومبر 2015 13:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19 نومبر۔2015ء) 18نومبر2015 کو تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لئے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کی غرض سے ریجنل ڈائریکٹو ریٹ اے این ایف پنجاب کے زیر اہتمام کانفرنس ریجنل ڈاریکٹو ریٹ پنجاب میں منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس کا مقصد تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام اور نوجوان نسل کو اس کے خطرے سے محفوظ رکھنے کے لئے ایک مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینا تھا۔

فورس کمانڈر ریجنل ڈائریکٹوریٹ اینٹی نار کوٹکس فورس پنجاب بریگیڈیرمحمود الحسن نے کانفرنس کی صدارت کی ، شرکاء میں معروف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ فورس کمانڈر نے اپنے ابتدائی کلمات میں کانفرنس کی شرکاء کو خوش آمدید کہا اور منشیات سے پاک معاشرے کے نظریے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے فورم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ چونکہ بچوں کی زندگیوں میں اساتذہ کا کردار سب سے ذیادہ اہمیت رکھتا ہے لہٰذہ ان کی حیثیت قوم کے معمار کی سی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انسانی جان کو منشیات سے درپیش خطرہ انسان کی سوچ سے کہیں بڑھ کر ہے اور جانی نقصانات دہشت گردی سے زیادہ منشیات سے واقع ہو رہے ہیں جو خاموشی سے انسانوں کو ہلاک کر رہی ہے، پس یہ لعنت معاشرے کے لاکھوں افراد کو ناکارہ بنا رہی ہے جس کا زیادہ تر شکار نوجوان نسل ہے۔ منشیات کی لعنت کے نتیجے میں نوجوا ن نسل میں جرائم کی شرح بڑھ رہی ہے اور تعلیمی اقدار تنزلی کی طرف جا رہے ہیں ۔

حکومت تعلیمی اداروں میں منشیات کے پھیلاؤ کو تنہا ختم نہیں کر سکتی کیوں کہ یہ ایک معاشرتی سانحہ ہے

جو کمزور معاشرتی روابط ، ہم عمروں کے دباؤ، احساس کمتری، ذہنی دباؤ، بے چینی اور تجسس کے نتیجے میں جنم لیتا ہے۔انہوں نے آگاہ کیا کہ طالب علموں کو درپیش منشیات کے خطرات کو اساتذہ کی دانشمند انہ صلاحیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے کیوں کہ طلباء والدین کی نسبت اساتذہ کی ہدایات پر ذیادہ موئثر طریقے سے عمل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منشیات کے انسداد کے لئے قابل عمل اور قوی حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے کیوں کہ منشیات کا خطرہ ہمارے تعلیمی اداروں اور ان کے گرد و نواح میں رفتہ رفتہ سرائیت کرتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ اس مسئلے پر کامیابی سے قابو پانے کے لئے ہمارا قومی کردار ناگزیر ہے۔ بعد ازاں کانفرنس کے شرکاء کے درمیان مذکورہ موضوعات پر بحث کا آغاز ہوا۔

جس کے دوران اہم تجاویز پیش کی گئیں جن میں تعلیمی اداروں کو تمباکو نوشی سے پاک بنانا، منشیات استعمال کرنے والے طلباء یا افراد کی نگرانی ، تعلیمی اداروں میں ماہر نفسیات کی تقرری، اے این ایف کے ساتھ خفیہ اطلاعات کا باہمی تبادلہ، منشیات کی آگاہی کے لئے تربیتی ورکشاپش کا انعقاد، منشیات کے استعمال کے آگاہی بیدار کرنے کے لئے مختلف مہمات کا آغاز،طالب علموں کے اساتذہ اور ان کے والدین کے مابین مضبوط تعلق استوار کرنا، تعلیمی نصاب میں منشیات کی آگاہی سے متعلق اسباق کا شامل کرنا، غیر نصابی سرگرمیوں کی فراہمی، طلباء کے لئے کھیلوں کے وسیع مواقع فراہم کرنا، مشکوک طالب علموں کا طبی معائنہ، منشیات کے خلاف آگاہی مہمات میں طا لب علموں کے ادبی حلقوں کا کردار ، تعلیمی اداروں کی اندرونی نگرانی اور تعلیمی اداروں میں منشیات پر قابو پانے کے لئے اے این ایف کاتعاون شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :