ماضی میں فاصلے بڑھا کر ملک توڑا گیا، ہم لوگوں کو قریب لارہے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ موٹر وے آج اس خطے میں بھی پہنچ گیا

وزیراعظم محمد نوازشریف کا خانیوال ملتان موٹروے کی افتتاحی تقریب سے خطاب

ہفتہ 21 نومبر 2015 17:30

خانیوال۔21نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔21 نومبر۔2015ء) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ماضی میں لوگوں کے درمیان فاصلے پیدا کیے گئے جس کے نتیجے میں ملک دولخت ہوگیا ہم ان فاصلوں کو کم کررہے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ موٹر وے آج اس خطے میں بھی پہنچ گیا، ملتان تک موٹروے کی تعمیر اس خطے کے لوگوں کے لیے ترقی کاراستہ کھول دے گی۔

حکومت اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دے رہی ہے۔بجلی کے کارخانے بھی لگائے جارہے ہیں، ہم خلوص نیت کے ساتھ عوام کی خدمت کررہے ہیں اور ترقی کا یہ سفر جاری رہے گا۔ان خیالات کااظہارانہوں نے خانیوال ملتان موٹروے سیکشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر گورنرپنجاب ملک رفیق رجوانہ،نیشنل فوڈ سکیورٹی کے وفاقی وزیرسکندرحیات بوسن اور چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ بھی موجودتھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں فاصلے پیدا ہوئے اور ہم نے مشرقی پاکستان کو خود سے دورکردیا۔1965ء کی جنگ میں مشرقی پاکستان کے عوام پاکستان کے شانہ بشانہ تھے ،ایم ایم عالم کاتعلق بنگال سے تھا لیکن انہوں نے اس جنگ میں بے مثال کردارادا کیا۔ تحریک پاکستان میں بھی بنگال کے لوگوں نے سب سے زیادہ ساتھ دیاتھا۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ مجھے بہت خوشی ہے کہ موٹر وے آج اس خطے میں بھی پہنچ گیا،یہ کام بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا لیکن افسوس کہ 1999ء میں پاکستان کی تعمیر وترقی کا کام روک دیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ 1999ء میں جیسے ہی ہماری حکومت ختم ہوئی موٹروے کی تعمیر کاسلسلہ روک دیاگیا۔ اس سے آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ ہمارے بعد آنے والے حکمران ملکی ترقی کا کتنا درد رکھتے تھے۔

میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کے لیے کیاکیا۔ صرف موٹروے کی تعمیر ہی نہیں روکی ،بجلی کابحران بھی پیدا کردیا،گھر گھر لوڈشیڈنگ شروع ہوگئی،فیکٹریاں بند ہوئیں ،ٹیوب ویلوں پربرااثر پڑا،بجلی نہ ہونے کے نقصانات کسانوں کو بھگتنا پڑے، صنعتیں متاثرہوئیں ،گھریلو صارفین پریشان ہوئے اور مزدورسڑکوں پرنکل آئے۔وزیراعظم نے کہاکہ انہوں نے اگر موٹروے نہیں بناناتھا تو نہ بناتے بجلی تو بند نہ کرتے۔

انہوں نے ملکی ترقی کاراستہ روکا ،ملک میں دہشت گردی جیسے مسائل پیداکیے گئے۔وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ ملک میں ترقی کا پہیہ جام کردیا گیا تھا،ملک کے ساتھ جو بدترین سلوک کیاگیا اس کاحساب اب قوم لے رہی ہے۔ حالیہ بلدیاتی انتخابات میں ہمیں کامیاب کراکر قوم نے ایک طرح سے حساب ہی لیا ہے۔ گزشتہ عام انتخابات میں ہمیں کامیاب بنا کر بھی دراصل انہی لوگوں سے حساب لیاگیا۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ جب ہم نے 1992ء میں پہلی بار موٹروے متعارف کرائی تو بہت شوراٹھا۔یہ کہا گیا کہ پاکستان کاپیسہ ضائع کیاجارہاہے،ہم پر بہت تنقید ہوئی۔ لاہوراسلام آباد موٹروے 21 ارب روپے میں بنی تھی اور ڈالر اس زمانے میں 21روپے ہوتاتھا۔مخالفین نے الزام لگایا کہ ہم نے اس منصوبے سے 432ارب روپے کھا لیے۔کسی نے یہ نہ سوچا کہ21 ارب روپے کے منصوبے میں باقی 411ارب روپے کہاں سے آئے۔

وزیراعظم نے کہاکہ الحمداللہ کوئی ایک شخص بھی آج انگلی نہیں اٹھا سکتا کہ ہم نے اس منصوبے میں کوئی کمیشن لیا یا کوئی کرپشن ہوئی۔آج اس منصوبے کے مخالفین بھی موٹروے کے حامی بنے ہوئے ہیں۔میں سوال کرتا ہوں کہ کیا 1992ء میں اگر موٹروے نہ بنتا تو کیا آج جی ٹی روڈ پر ٹریفک رواں رہ سکتی تھی۔میں خدا کاشکراداکرتا ہوں کہ اس نے ہمیں اس وقت یہ سوچ دی اور قوم کی خدمت کی توفیق بھی عطاکی۔

پہلے ہم نے لاہور سے اسلام آباداور پشاور تک موٹروے مکمل کیا۔اب یہ منصوبہ لاہور سے کراچی کی طرف جارہاہے۔کراچی سے موٹروے کا سفر بلوچستان میں شروع ہوگا۔بلوچستان میں سڑکوں کاجال بچھایاجائیگا۔گوادر کی بندرگاہ کی تعمیر جاری ہے ۔یہ پاکستان کی بہترین بندرگاہ ہوگی ۔وہاں ایئرپورٹ بھی تعمیر کیا جارہاہے جو پاکستان کاخوبصورت ترین ایئرپورٹ ہوگا۔

گوادر میں ایک نئی تاریخ لکھی جارہی ہے۔وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ نہ صرف یہ کہ ہم موٹروے تعمیر کررہے ہیں بلکہ اس تعمیر میں اربوں روپے کی بچت بھی کی جارہی ہے۔فیصل آباد گوجرہ موٹروے کی تعمیر میں 4ارب روپے کی بچت ہوئی۔گوجرہ شورکوٹ سیکشن پربھی کام جاری ہے جو خانیوال سے آکر ملے گی۔خانیوال ملتان سیکشن کی تعمیر میں 90کروڑ روپے کی بچت ہوئی۔

انہوں نے کہاکہ آئندہ ماہ کے دوران لاہور سے خانیوال کے لیے ایک نئے موٹروے کی تعمیر شروع ہوگی جو عبدالحکیم اورخانیوال کے راستے ملتان پہنچے گا اوراس کے نتیجے میں ملتان اور لاہور کافاصلہ اڑھائی گھنٹے رہ جائے گا۔وزیراعظم نے کہاکہ ملتان سے کراچی کافاصلہ 7سے8گھنٹے رہ جائے گا۔کراچی حیدرآباد سیکشن پر کام جاری ہے ۔حیدرآباد سے سکھر اور پھرملتان تک موٹروے کی تعمیر اس خطے کے لوگوں کے لیے ترقی کاراستہ کھول دے گی۔

وزیراعظم نے کہاکہ حکومت اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دے رہی ہے۔بجلی کے کارخانے بھی لگائے جارہے ہیں۔میٹرو پر کام ہورہاہے ۔انہوں نے کہاکہ میٹرو کے خلاف بات کرنے والے میٹرو کے خلاف نہیں دراصل ان غریبوں اور مزدوروں کے خلاف بولتے ہیں جو میٹرو استعمال کریں گے اور انہیں سفر کاسستا ترین اور تیزرفتار ذریعہ میسر آئے گا۔انہوں نے کہاکہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ بھی لڑرہے ہیں دہشت گردی کم ہوچکی ہے۔

بجلی کے منصوبوں سے اندھیرے ختم ہوجائیں گے۔کسانوں کی فلاح وبہبود کے لیے پیکج پر کام جاری ہے ۔ہم کوشش کررہے ہیں کہ اچھی فصل ہو تو اس کافائدہ بھی کسان کو پہنچے۔عالمی منڈی میں زرعی اجناس کی قیمتوں میں کمی کے باعث چاول اورکپاس برآمد نہیں ہوسکی جس سے کاشتکاروں کو نقصان پہنچا۔ہماری کوشش ہے کہ ایسا طریقہ کاروضع کیا جائے جس کے نتیجے میں بمپر فصل کافائدہ بھی کسان کو پہنچے۔

انہوں نے کہاکہ میں نے ہدایت کی ہے کہ کاشتکاروں کو گنے کی قیمت 180روپے فی من ادا کی جائے۔چاروں صوبوں میں اس ریٹ پر یکساں عمل درآمد ہوگااور میں کاشتکاروں سے بھی کہتا ہوں کہ وہ 180روپے سے ایک روپیہ بھی کم وصول نہ کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ صحت اورتعلیم کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔لوگوں کو صاف پانی کی فراہمی کامنصوبہ شروع کیا جارہاہے جس کے نتیجے میں ہر شہر،گاؤں اورقصبے میں لوگوں کو پینے کاصاف پانی فراہم کیا جائیگا۔وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ ہم خلوص نیت کے ساتھ عوام کی خدمت کررہے ہیں اورترقی کا یہ سفر جاری رہے گا۔