لندن میں دہشت گردی کا منصوبہ ، ایک اور مسلمان جوڑا مجرم قرار

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 30 دسمبر 2015 11:56

لندن میں دہشت گردی کا منصوبہ ، ایک اور مسلمان جوڑا مجرم قرار

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 30 دسمبر 2015 ء): لندن میں دہشت گردی کا منصوبہ بنانے کے الزام میں ایک مسلمان جوڑے کو گرفتار کر لیا گیا ہے، تفصیلات کے مطابق 25 سالہ محمد رحمان نے لندن کی زیر زمین میٹرو اور ایک شاپنگ سینٹر کو نشانے بنانے کے بارے میں سوشل میڈیا پر تبصرے کیا تھا، محمد رحمان کی جانب سے سوشل میڈیا پر کیا جانے والا یہ تبصرہ ایک خفیہ نام ’خاموش بمبار‘ سے کیا گیا۔

جبکہ رحمان نے ٹویٹر پر اپنی پروفائل کی تصویر پر ایک اسلامی ملک عراق کے ایک گروپ کا ملیٹنٹ جس کا نام جہادی جون ہے، کی تصویر لگا رکھی ہے، مسلم جوڑے کی گرفتاری کے بعد پولیس نے ان کی رہائش گاہ کی تلاشی لی جس پر پولیس کو ان کی رہائش گاہ سے بم سازی میں استعمال ہونے والے 10 کلو گرام یوریا نائٹریٹ کیمیکلز ملے۔

(جاری ہے)

محمد رحمان اور اُن کی اہلیہ ثنا احمد کو دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے پر مجرم قرار دیا گیا جس کے بعد انہیں ممکنہ طور پر آج سزا بھی سُنا دی جائے گی۔

25 سالہ محمد رحمان نے رواں سال مئی میں مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر دہشت گردی سے متعلق ایک آرٹیکل بھی پوسٹ کیا اور لندن میں ممکنہ طور پر نشانے بنانے والی جگہوں پر تجاویز بھی طلب کی تھیں۔ محمد رحمان نے اپنی 24 سالہ بیوی کو رقم فراہم کی اور اپنے مکان میں ایک بڑا بم بنانے کے لیے کیمیکل بھی ذخیرہ کیا۔ مجرموں نے دھماکہ خیز مواد کے ساتھ ایک ویڈیو بھی بنائی، مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت میں موجود ججزنے رحمان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے کی گئی ایک ٹویٹ بھی سنی، جس میں رحمان کا کہنا تھا کہ ’اگر پولیس نے تلاشی کے لیے میرے گھر پر چھاپا مارا تو میں اپنے گھر کو سائیڈ ٹیبل پر نصب ایک بٹن کے ذریعے اُڑا سکتا ہوں۔

کوئی بھی میری طرح جہاد میں شامل نہیں ہو سکتا۔‘ تاہم دونوں افراد سے تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ رحمان نے سوشل میڈیا پر تجاویز طلب کیں کہ کیا لندن میٹرو کو نشانہ بنایا جائے یا ویسٹ فیلڈ شاپنگ سینٹر کو؟ رحمان نے تحقیقات کے دوران پولیس کو مزید بتایا کہ وہ شہادت کی منصوبہ بندی کر رہے تھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران بتایا گیا کہ رحمان نے ٹوئٹر پر گھر میں بنائے گئے بم کی تصاویر بھی شائع کیں۔

دونوں میاں بیوی نے ایک دوسرے سے کیمیکل کی خریداری کے بارے میں موبائل پر پیغامات بھجوائے۔کاؤنٹر ٹیرارزم یونٹ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ رحمان نے سوشل میڈیا پر انتہا پسند مواد شائع کیا ہے اور انٹرنیٹ پر متعدد بار جہادی مواد تک رسائی حاصل کی ہے جس میں اس نے دہشت گردی کی کارروائی کرنے سے متعلق اپنا ارادہ بھی ظاہر کیاہے۔رحمان کے والد نے بی بی سی کو بتایا کہ انہیں اپنے بیٹے میں شدت پسند سے متعلق کوئی بھی علامات میں دکھائی نہیں دیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کی حراست سے قبل رحمان نے کثرت شراب اور سگریٹ نوشی شروع کر دی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ رحمان کا خاندان سنہ 1980 میں برطانیہ منتقل ہوا تھا۔