مصر کی اپیل کورٹ نے سابق صدر محمد مرسی کے 149 حمایتیوں کی سزائے موت کو ختم کر دی

بدھ 3 فروری 2016 19:05

قاہرہ(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03فروری۔2016ء) مصر کی اپیل کورٹ نے سابق صدر محمد مرسی کے 149 حمایتیوں کی سزائے موت کو ختم کر دی ہے۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے پولیس سٹیشن پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔عدالت نے اس حملے جس میں 13 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے کے ملزمان پر از سر نو مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔

مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے قریب اگست 2013 میں پولیس نے سینکڑوں اسلام پسند مظاہرین کو گولیاں مار کر ہلاک کیا تھا۔فروری 2015 میں سلسلہ وار سزائے موت دیے جانے کے ابتدائی فیصلے پر عالمی سطح پر تنقید کی گئی تھی۔ جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے برطرف کیے جانے والے صدر محمد مرسی کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاون کیا تھا۔عدالت نے عدم موجودگی پر 37 افراد کو بھی سزائے موت سنائی ہے لیکن انھیں نئے مقدمہ کے لیے خود کو حوالے کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

محمد مرسی کو برطرف کیے جانے کے بعد سے اب تک سات افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے جن میں چھ افراد وہ بھی شامل ہیں جن پر اسلامی شدت پسند تنظیم کے ساتھ تعلق کا الزام تھا۔محمد مرسی نے صرف ایک سال حکومت کی اور ان کی برطرفی کے بعد سے ان کے حامیوں کی جانب سے مظاہروں میں کافی حد تک اضافہ ہو گیا جنھیں روکنے کے لیے پولیس نے گولیوں کا استعمال کیا۔

14 اگست 2013 میں صدر مرسی کی برطرفی کے دو ماہ بعد پولیس نے قاہرہ میں مظاہرین کے دو کیمپوں کو ہٹانے کی کوشش کی جس میں سات سو کے قریب مظاہرین ہلاک ہوئے۔ محمد مرسی کے حامیوں نے اس کے بعد ملک میں پولیس سٹیشنوں پر حملے کیے جس کے نتیجے میں درجنوں پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔ محمد مرسی کو خود بھی کئی مقدمات کا سامنا ہے اور ان میں سے ایک مقدمے میں انھیں موت کی سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔

متعلقہ عنوان :