ملک کی تاریخ میں پہلی بار نیب کے اوپر نیب بن رہی ہے،سنیٹر حافظ حمد اللہ

ہر سیاسی پارٹی کی قیادت ایک دوسرے کے خلاف کہتی ہے کہ میرا پاؤں فلاں کی دم پر ہے، اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے کہ سیاسی قیادتوں کی دم نہیں ، دم کو چھپا دینا چاہیے ، دم اتنی لمبی ہے کہ کراچی سے دوبئی، لندن سے امریکہ اتنی بڑی دم ہے کہ نہ بچا سکتی ہے نہ ہی چھپا سکتی ہے،جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنماء وسینیٹر حافظ حمد اللہ کی پریس کانفرنس ن

اتوار 28 فروری 2016 14:08

جعفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 فروری۔2016ء) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنماء وسینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں کرپشن کے حوالے سے احتساب کرنے والی نیب پر حکومت ایک اور نیب بنانے کی بازگشت زد عام ہے، ایک رائے نیب کے حوالے سے یہ بھی ہے کہ نیب نے ہی مسلم لیگ(ق) اور پیپلز پارٹی بنانے کا کردار ادا کیا ہے ،ملک کی تاریخ میں پہلی بار نیب کے اوپر نیب بن رہی ہے ،ہر سیاسی پارٹی کی قیادت ایک دوسرے کے خلاف کہتی ہے کہ میرا پاؤں فلاں کی دم پر ہے، اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے کہ سیاسی قیادتوں کی دم نہیں ، دم کو چھپا دینا چاہیے لیکن دم اتنی لمبی ہے کہ کراچی سے دوبئی لندن سے امریکہ اتنی بڑی دم ہے کہ نہ بچا سکتی ہے نہ ہی چھپا سکتی ہے ۔

جعفرآباد میں کھوسہ ہاؤس میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے نیب کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جماعت علما ء اسلام کا ہمیشہ سے یہ موقف ہے کہ یہ ایک ایسا ادارہ ہے جس نے ہمیشہ سیاسی قیادتوں اور سیاستدانوں کی تذلیل کی۔

(جاری ہے)

سب سے پہلے نیب کا احتساب ہونا چا ہیے۔ نیب خود بنی ہے یا کسی کے کہنے پہ بنائی گئی ہے۔ اگر کسی کے کہنے پہ بنائی گئی ہے تو یہ سہولت کار ہے جو معاشی دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔

گزشتہ آٹھ سالوں میں دس سے پندرہ ہزار لاشیں گریں کیا یہ مدارس نے گرائیں۔ بارہ مئی کو لاشیں کراچی میں رقص کررہی تھیں کیا مولویوں نے گرائیں۔ وکلاء کو زندہ جلایا گیا کس نے کیا کیا۔ یہ علما تھے۔ دہشت گردی کی نرسیاں مدارس ہیں۔ یہ نزلہ گرایا جارہا ہے۔ مدارس نے ہمیشہ پاکستان کے بقا کی جنگ لڑی ہے ۔بین الاقوامی طاقتوں کا اصل ایجنڈا دہشتگردی قتل و غارت کو پھیلانا ہے نہ کے روکنا اسکی مثالیں افغانستان کی امریکہ جنگ ہے جسمیں قریبا ایک لاکھ افراد کو قتل کیا گیا جبکہ کھربوں روپے کا معاشی نقصان اس کے علاوہ ہے بین الاقوامی طاقتوں کا ایجنڈا میں پاکستان کو عدم استحکام کا مسلسل دبائے رکھنا ہے۔