وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس

کچی کینال پراجیکٹ میں مبینہ قانونی خلاف ورزیوں کی ذمہ داری کے تعین کیلئے ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کی منظوری وزیراعظم کا منظوری کے بغیرکچی کینال پراجیکٹ کیلئے غیر قانونی طور پر فنڈز کے اجراء پر تشویش کا اظہار

پیر 29 فروری 2016 21:17

اسلام آباد۔ 29 فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 فروری۔2016ء) مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس پیر کو یہاں وزیراعظم آفس میں وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کچی کینال پراجیکٹ کے تصور، عملدرآمد اور تکمیل میں بھاری بے قاعدگیاں ہوئی ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر ایکنک نے یہ منصوبہ سال 2003ء میں 27.5 ارب روپے کی لاگت سے منظور کیا تھا تاہم بعد میں 57.7 ارب روپے کی اضافی لاگت کے ساتھ پی سی ون پرنظرثانی کی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پراجیکٹ فزیبلٹی سٹڈی اورپی سی ون کے بغیر شروع کیا گیا۔ وزیراعظم نے منظوری کے بغیر پراجیکٹ کیلئے غیر قانونی طور پر فنڈز کے اجراء پر تشویش کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ کا آغاز کرنے والوں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی میں فنڈز جاری کرنے والوں کی نشاندہی کی جانی چاہئے اور قانون کے مطابق کارروائی کرنی چاہئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک سرکاری رقم کی لاگت پر ایسی غلط مہم جوئی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ افراد یا ادارے خواہ کوئی بھی ذمہ دار ہو، کو ایسے غلط منصوبوں پر پاکستان کے عوام کے سامنے جوابدہ ہونا چاہئے۔ مشترکہ مفادات کونسل نے کچی کینال پراجیکٹ میں مبینہ قانونی خلاف ورزیوں کی ذمہ داری کے تعین کیلئے ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کی منظوری دی۔

کمیشن کے سربراہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے جج ہونگے جبکہ سیکرٹری وزارت پانی و بجلی، سیکرٹری منصوبہ بندی و اصلاحات اور سیکرٹری خزانہ اس کے ارکان ہونگے۔ وزیراعظم نے پراجیکٹ کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر عملدرآمد منصوبہ کے ساتھ نئی فزیبلٹی سٹڈی تیار کی جائے۔ اجلاس میں پاکستان میں مردم شماری کرانے کے معاملہ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

سیکرٹری شماریات ڈویژن شاہد حسین عباس نے اجلاس کو ملک میں مردم شماری منعقد کرانے کے معاملہ پر آگاہ کیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک 166819 بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے جس کیلئے 210239 ہیڈز کی ضرورت ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ چونکہ پاکستان کی مسلح افواج جاری آپریشنز ضرب عضب میں مصروف ہے اس لئے مارچ یا اپریل میں ایک ہی دن پورے ملک میں فوجی اہلکاروں کی تعیناتی ممکن نہیں۔

کونسل نے متعلقہ حکام سے کہا کہ وہ مردم شماری کے انعقاد کیلئے مطلوبہ انسانی وسائل کی دستیابی کیلئے مسلح افواج سے مشاورت کریں اور نئی تاریخ تجویز کریں۔ اجلاس کو نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان۔IV کی تشکیل کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور فیصلہ کیا کہ منصوبے کو مشترکہ مفادات کونسل کے 25 مارچ 2016ء کے اجلاس میں پیش کرنے سے قبل تمام صوبوں اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت میں جامع فزیبلٹی سٹڈی کی جائے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان انتہائی قومی اہمیت کا حامل ہے اس لئے کونسل کے آئندہ اجلاس میں اسے واحد ایجنڈے کے طور لیا جانا چاہئے۔ وزیر پانی و بجلی، وزیر موسمیاتی تبدیلی اور چاروں وزراء اعلیٰ پر مشتمل ایک کمیٹی یہ پلان پیش کرے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے 1991ء کے تاریخی آبی معاہدہ پر وزیراعظم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا یہ نقائص سے پاک ایک میکنزم ہے۔

انہوں نے کراچی میں حال ہی میں 16 ارب روپے کی گرین لائن بس سروس کے آغاز پر بھی وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ہائیڈل منافع کی ادائیگی اور ہائیڈل بقایا جات اور چشمہ رائٹ بینک اپ لفٹ کینال کے دیرینہ معاملے کے حل پر وزیراعظم سے اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ کے کچھ ہائیڈل منصوبوں کی منظوری درکار ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان منصوبوں کو بلاتاخیر منظوری کیلئے وفاقی حکومت کو پیش کیا جائے۔ اجلاس نے پاکستان انرجی ایفیشنسی اینڈ انرجی کنزرویشن بل 2014ء کے ایجنڈے کا جائزہ لیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پارلیمنٹ میں بل پیش کر دیا گیا ہے اور اس حوالے سے فیصلے پر عملدرآمد ہو گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سرکاری قرضہ کے انتظام اور سپروژن پالیسی کے ایجنڈا آئٹم پر بھی عملدرآمد ہونا باقی ہے۔

اجلاس نے سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے مسودے کی منظوری دی۔ اجلاس میں وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز پیرصدر الدین شاہ راشدی، وزیرسیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری، وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد، چیف سیکرٹری پنجاب خضر حیات گوندل، چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن، چیف سیکرٹری کے پی کے امجد علی خان اور چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :