محکمہ صحت لیڈی ہیلتھ ورکرزکی حاضریوں کی تصدیق کرے کیونکہ یہ اطلاعات آ رہی ہیں کہ ان میں سے بیشتر گھوسٹ ملازمین ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

بدھ 20 اپریل 2016 22:14

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اپریل۔2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے محکمہ صحت کو حکم دیا ہے کہ وہ لیڈی ہیلتھ ورکرزکی حاضریوں کی تصدیق کریں،کیونکہ یہ اطلاعات آ رہی ہیں کہ ان میں سے بیشتر گھوسٹ ملازمین ہیں اور دو دو نوکریاں کر رہی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج وزیراعلیٰ ہاؤس میں محکمہ صحت باالخصوص لیڈی ہیلتھ ورکرز کے معاملات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈھر،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، سیکریٹری صحت سعید منگنجو،اسپیشل سیکریٹری خزانہ حسن نقوی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اس موقعے پر صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈھر نے اجلاس کو بتایا کہ صوبے میں کل 22ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز ہیں اور یہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا خواب تھا کہ ہر یونین کونسل میں کم از کم دو لیڈی ہیلتھ ورکرز تعینات کی جائیں تاکہ وہ نچلی سطح پر جاکر خواتین کو بنیادی صحت کی خدمات فراہم کر سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی بنیادی صحت کے حوالے سے مختلف تربیتیں شروع کی ہیں۔انہوں نے لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کی مجموعی لاگت کے حوالے سے بتایا کہ تنخواہوں اور آپریشنل اخراجات سمیت سالانہ پانچ ارب روپے کا خرچہ ہے، جبکہ وفاقی حکومت صرف ڈھائی ارب روپے دے رہی ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سیکریٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ وفاقی حکومت کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائے اور فوری طور پر بقایا رقم جاری کروائیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکے پاس ٹھوس اطلاعات ہیں کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز دو دو نوکریاں کر رہی ہیں اور وہ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام سے اور دیگر صوبائی محکمے مثال کے طور پر محکمہ تعلیم سے بھی تنخواہیں وصول کر رہی ہیں۔اس موقعے پر سیکریٹری صحت سعید منگیجو نے بتایا کہ انہوں نے ایل ایچ ڈبلیوکی درست تصدیق کے مرحلے کا آغاز کیا ہے اور انہوں نے ڈھائی سو ایل ایچ ڈبلیوکو نکال دیا ہے جن میں سے بیشتردو دو نوکریاں کر رہی تھیں یا پھر رٹائر ہو چکی تھیں یہ پھر انکی موت واقعے ہو چکی تھی۔

اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو ہدایت دی کہ وہ اپنا بایومیٹرک اٹینڈنٹس سسٹم تیار کروائیں تاکہ اس معاملے کی مزید تحقیقات کی جا سکے۔انہوں نے وزیر صحت کو حکم دیا کہ وہ ایل ایچ ڈبلیو کے تربیتی پروگرام کی ذاتی طور پر مانیٹرنگ کریں۔انہوں نے کہا کہ وہ تھرپارکر کی ہر یوسی میں کم از کم دو ایل ایچ ڈبلیو تعینات کرانا چاہتے ہیں،ایک مرتبہ ان کی تربیت مکمل ہوجائے تو انہیں تھرپارکر کے دور دراز علاقوں میں بنیادی صحت کی خدمات فراہم کرنے میں بڑی حد تک مددگار ثابت ہو گی۔محکمہ صحت ضلع تھرپارکر میں یوسی سطح پر صحت کی خدمات اور سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے جامع حکمت عملی ترتیب دے رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :