پاکستان اور تاجکستان نے تجارت، توانائی اور مواصلات کے شعبوں میں باہمی تعلقات کو تقویت دینے پر اتفاق

کاسا 1000 منصوبہ بجلی کی قلت کو کم کرنے کے لئے پاکستان کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوگا ٗ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ وسیع تر مواصلاتی روابط اور گوادر سے کاشغر تک باہمی ہم آہنگی کے لئے نئے مواقع فراہم کرے گی ٗوزیر اعظم نواز شریف کی تاجکستان کے صدر ر امام علی رحمانوف سے ملاقات میں گفتگو

بدھ 11 مئی 2016 21:48

پاکستان اور تاجکستان نے تجارت، توانائی اور مواصلات کے شعبوں میں باہمی ..

دوشنبے (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 مئی۔2016ء) پاکستان اور تاجکستان نے تجارت، توانائی اور مواصلات کے شعبوں میں باہمی تعلقات کو تقویت دینے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مواصلاتی روابط علاقائی ہم آہنگی کے لئے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں ٗ تاجکستان کی سومون ایئر سے لاہور اور دوشنبے کے درمیان براہ راست پروازوں کے حالیہ آغاز اطمینان بخش ہے جبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہاہے کہ کاسا 1000 منصوبہ بجلی کی قلت کو کم کرنے کے لئے پاکستان کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوگا ٗ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ وسیع تر مواصلاتی روابط اور گوادر سے کاشغر تک باہمی ہم آہنگی کے لئے نئے مواقع فراہم کرے گی۔

بدھ کو یہاں قصر ملت محل آمد پر صدر امام علی رحمانوف نے وزیراعظم کا پرتپاک خیرمقدم کیا دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیااور اپنے وفود کا ایک دوسرے سے تعارف کرایا بعد ازاں وفود کی سطح پر پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مذاکرات ہوئے پاکستان کی طرف سے مذاکرات میں وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی، سیکریٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگا اور تاجکستان میں پاکستان کے سفیر طارق اقبال سومرو موجود تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان حکومت اور عوام کی سطحوں پر قریبی اشتراک کار پر زور دیا۔ وزیراعظم کاسا 1000 کے آغاز کی تقریب میں شرکت کے لئے سہ پہر کو یہاں پہنچے جو(آج) جمعرات کو منعقد ہوگی۔ وزیراعظم نواز شریف نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیاء بالخصوص تاجکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے جو تمام وسطی ایشیائی ریاستوں میں جغرافیائی طور پر اس کے قریب ترین ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ کاسا 1000 منصوبہ بجلی کی قلت کو کم کرنے کے لئے پاکستان کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے تاجک صدر کو 2018ء تک ملک میں بجلی کے بحران پر قابو پانے کے اپنے وژن کے بارے میں آگاہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ مواصلاتی روابط علاقائی ہم آہنگی کے لئے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں اور تاجکستان کی سومون ایئر سے لاہور اور دوشنبے کے درمیان براہ راست پروازوں کے حالیہ آغاز پر اطمینان ظاہر کیا۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت جو 2011ء میں 15 ملین ڈالر تھی، 2014ء میں بڑھ کر 89 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہے تاہم تین برسوں میں 500 ملین ڈالر کے ہدف کے حصول کے لئے تیز تر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ وسیع تر مواصلاتی روابط اور گوادر سے کاشغر تک باہمی ہم آہنگی کے لئے نئے مواقع فراہم کرے گی اور اس کے ساتھ ساتھ مرغب کے ذریعے تاجکستان اور دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ شاہراتی رابطہ فراہم کرے گی۔

انہوں نے تاجکستان کو درآمدات و برآمدات کے لئے پاکستانی بندرگاہیں استعمال کرنے کی پیشکش کی جو مختصر ترین سمندری راستہ فراہم کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تاجکستان کے ساتھ سیکورٹی تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے اور انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات، انسانی سمگلنگ کی روک تھام اور سرحدی کنٹرول کے نظام کے بارے میں تجربات کے تبادلے کی تجویز دی۔

صدر امام علی رحمانوف نے پاک چین اقتصادی راہداری پر پیشرفت کا خیرمقدم کیا جو پاکستان اور تاجکستان اور دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان مواصلاتی سہولت بھی فراہم کرے گی۔ انہوں نے چین، قزاخستان، کرغزستان اور پاکستان کے مابین راہداری ٹریفک کے بارے میں چار ملکی معاہدے کے حوالے سے تاجکستان کی درخواست قبول کرنے کے لئے پاکستان کی حمایت کا اعتراف کیا بعد ازیاں تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے وزیراعظم محمد نواز شریف اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔