پاکستان تحریک انصاف کی بھارت کے نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کی کوششوں پرحکومت کے سست رد عمل پر شدید تنقید

علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر معاملات میں حکومت کی نااہلی عوام کے خدشات بڑنے کا سبب ہے، ڈاکٹر وسیم شہزاد وفاقی حکومت کو جدید سفارتی انداز میں بلوچستان اور افغانستان میں بھارتی دخل اندازی اور امریکہ بھارت گٹھ جوڑ کے ممکنہ خطرات پر بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھانی چاہئے،ایڈیشنل سیکریٹری اطلاعات

پیر 27 جون 2016 18:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 جون ۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف نے بھارت کے نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کی کوششوں پرحکومت کے سست رد عمل پر شدید تنقید کی ہے اور بھارت کے مذموم عزائم کی راہ روکنے پر چین کو سراہا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے ایڈیشنل سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہا ہے کہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر معاملات میں حکومت کی نااہلی عوام کے خدشات بڑنے کا سبب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی نا اہلی کے سبب کوئی مستحکم اور مضبوط خارجہ پالیسی نہ ہونے سے پاکستان کا قومی مفاد اور بین القوامی سطح پر پاکستان کا موقف خطرات سے دوچار ہے۔بھارتی انتظامیہ سے وزیر اعظم کے ذاتی نوعیت کے تعلقات اور ان کے خاندان کے کاروباری مفادات سے پانی اور کشمیر پر قومی ایجنڈا پس پشت چلا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے جوہری عدم پھیلاو کا عالمی سطح پر حامی رہا ہے تاہم وہ بھارت کی طرف سے مشرقی سرحد پر درپیش سیکیورٹی چیلنج سے بخوبی آگاہ ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب امریکہ کے غیر معمولی جھکاو اور علاقے میں اسے ایک عسکری قوت کے طور پر ابھارنے کے معاملات کو روائتی سیاسی طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔وفاقی حکومت کو جدید سفارتی انداز میں بلوچستان اور افغانستان میں بھارتی دخل اندازی اور امریکہ بھارت گٹھ جوڑ کے ممکنہ خطرات پر بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھانی چاہئے۔

بہرحال یہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہر قسم کی جانی مالی اور علاقائی قربانیاں دینے کے باوجود وہ تنہا ہے اور اسے مکمل طور پر چین پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے جس کے پاکستان سے تعلقات ہر قسم کے شکوک سے بالا تر ہیں۔۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس صورتحال کا جواب دینا ہوگا اور اپنی سفارتی پالیسیوں میں موثر تبدیلیاں لانی ہوں گی تاکی وہ اس عالمی تنہائی سے باہر آسکے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ موجودہ پالیسی میں تبدیلی لائے بغیر باہمی وقار کی بنیاد پر عالمی طاقتوں سے تعلقات نہیں بن سکتے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم اور ان کی حکومت کی خارجی معاملات پر خاموشی اور انتہائی مایوس کن ہے۔آخر میں انہوں نے کہا دوسری ریاستوں کے ساتھ وزیر اعظم کے ذاتی تعلقات کی خواہش اور قومی مفادات ہر سمجھوتے کی کوشش قوم کے لیئے بعض دوسرے محاذوں پر باعث ذلت ہوسکتی ہے۔ نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کے لیئے بھارت کو امریکہ کی مکمل حمائت کے باوجود چین کی مہربانی سے کامیابی نہیں ہوئی۔