مختلف خطوں میں جاری جنگ وسعت اختیار کرسکتی ہے- یوروزون مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے گا-2016 کے دوران پاکستان میں مارشل لاءکے امکانات نہیں‘حکمرانوں نے بیڈگورننس پر قابو نہ پایا تو 2017میں تاریخ کے سخت ترین مارشل لاءکے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں جوکہ لمبا عرصہ رہے گا-مبصراور آسٹریالوجسٹ عارفین احمد کا ”اردوپوائنٹ “کے لیے خصوصی تجزیہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 14 جولائی 2016 15:04

مختلف خطوں میں جاری جنگ وسعت اختیار کرسکتی ہے- یوروزون مکمل طور پر ٹوٹ ..

نیویارک(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14جولائی۔2016ء) دنیا ایک بڑی جنگ کے دہانے پر ہے -اقتصادی بدحالی کے باعث آنے والے چند ماہ میں دنیا کے مختلف خطوں میں جاری جنگ وسعت اختیار کرسکتی ہے-مغربی ممالک میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا جبکہ یوروزون مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے گا-مبصراور آسٹریالوجسٹ عارفین احمد نے ”اردوپوائنٹ “کے لیے خصوصی تجزیہ میں کہا ہے کہ ایک بڑی عالمی طاقت خانہ جنگی کا شکار ہوگی جس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہونگے-معاشی بحران پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے گا جس کا نتیجہ عالمی جنگ کی صورت میں نکلے گا.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پہلی اور دوسری جنگ عظیم کی وجوہات سیاسی سے زیادہ معاشی تھیں اور آج ہم دنیا میں ویسے ہی حالات دیکھ رہے ہیں جوکہ پہلی اور دوسری جنگ عظیم سے پہلے پیدا ہوئے تھے-انہوں نے کہا کہ شاید یہ بات اکثریت کے لیے ناقابل قبول ہو مگر دنیا کی اگلی سپرپاور چین کی بجائے کوئی عرب ملک ہوسکتا ہے-فری مارکیٹ کے تصور نے امریکا اور مغربی دنیا کو اقتصادی طور پر کھوکھلا کردیا ہے جبکہ وہ فری مارکیٹ کے ذریعے دنیا کی مارکیٹ پر خود قبضہ کرنے کی خواہش رکھتے تھے مگر اس کے اثرات الٹ ہوئے اور چین نے امریکا اور مغرب سمیت پوری دنیا کی مارکیٹ پر بلاشرکت غیرے قبضہ کرلیا .

جس کی وجہ سے دنیا میں معاشی عدم توازن قائم ہوا جس کے اثرات اب پوری دنیا پر مرتب ہورہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کے علم کے حساب سے لگاتار مواقع گنوانے سے چین کی گرفت کمزور پڑنا شروع ہوگئی ہے جبکہ ساﺅتھ ایشیاءمیں بالادستی کے خواب دیکھنے والے بھارت کو آنے والے دنوں میں اندرونی طور پر شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا-انہوں نے کہا کہ امریکا کے اندر ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع ہوچکا ہے جس کے رکنے کے امکانات نظرنہیں آرہے2017امریکا کے لیے انتہائی مشکل سال ثابت ہوسکتا ہے کہ جس میں اسے اپنی بقاءکی ایک طویل جنگ لڑنا پڑے گی .

امریکا کی کچھ ریاستوں میں یونین سے علیحدگی کی تحریکیں زور پکڑیں گی اور سفیدفام برتری کی تحریک کے اثرات سارے مغربی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے-آسٹریلیا سمیت کوئی بھی مغربی ملک "white superstars"تحریک کی جنونیت سے خود کو نہیں بچا سکے گا-انہوں نے کہا کہ عالمی قیادت نے اگر ہوش مندی سے کام نہ لیا تو 2017میں عالمی جنگ شروع ہونے امکانات اور زیادہ بڑھ جائیں گے جس کا آغازرواں سال کے آخرتک ہوتا نظرآرہا ہے-انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی‘بیروزگاری‘حکومتوں کی ظالمانہ معاشی پالیسیاں اورحکمرانوں کی ہوس زرسے لوگوں میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے اور یہ لاوا کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے.

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2017پاکستان کے لیے بڑی تبدیلیوں کا سال ثابت ہوگا اور جنرل راحیل شریف کے جانشین کرپشن کے خاتمے کے لیے ان کے جاری منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے لہذا وہ حلقے جن کا خیال ہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ریٹائرڈمنٹ سے احتساب کا عمل رک جائے گا وہ غلطی پر ہیں بلکہ احتساب کے عمل میں تیزی اور زیادہ سختی آئے گی-مارشل لاءکے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی پاکستان میں مارشل لاءکے امکانات نہیں ہیں تاہم اگر حکمرانوں نے بیڈگورننس پر قابو نہ پایا تو 2017میں تاریخ کے سخت ترین مارشل لاءکے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں جوکہ لمبا عرصہ رہے گا.

وزیراعظم نوازشریف کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اگلے تین ‘چار ماہ میاں نوازشریف کے لیے انتہائی سخت ثابت ہوسکتے ہیں اور انہیں کسی بھی محاذ پر کامیابی ملتی نظرنہیں آرہی اور مسلسل ناکامیوں سے جھنھلا کر وہ کچھ انتہائی غلط فیصلے کرسکتے ہیں جن کے نتائج خوفناک ہونگے‘لہذا اس طرح کی صورتحال سے بچنے کے لیے انہیں جوش سے زیادہ ہوش سے فیصلے کرنا ہونگے-

متعلقہ عنوان :