مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے، ا ٓگے چل کر مہنگائی میں مزید کمی ہوگی

مہنگائی کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے حقیقی شرح سود اورموجودہ زری پالیسی کو برقرار رکھا گیا، قوزی مہنگائی فروری کی 18.1 فیصد شرح سے کم ہوکر15.7فیصد رہ گئی، زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہورہے ہیں، اعلامیہ اسٹیٹ بینک

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 29 اپریل 2024 19:37

مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے، ا ٓگے چل کر مہنگائی میں مزید کمی ہوگی
کراچی ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 29 اپریل 2024ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے، ا ٓگے چل کر مہنگائی میں مزید کمی ہوگی ، مہنگائی کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے حقیقی شرح سود اورموجودہ زری پالیسی کو برقرار رکھا گیا ،قوزی مہنگائی فروری کی 18.1 فیصد شرح سے کم ہوکر15.7فیصد رہ گئی، زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہورہے ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی آرہی ہے۔

اعلامیہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی کے مطابق اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت منعقد ہوا، اس اجلاس میں شرح سود کے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا گیا اور شرح سود کو آئندہ دو ماہ کے لیے 22 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ مارچ 2024 میں ماہانہ مہنگائی کی شرح 20.7 فیصد پر رہی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی آرہی ہے، پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 60 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے سرپلس رہا، جولائی سے مارچ تک ترسیلات زر 9.3 فیصد سے بڑھ کر 21 ارب ڈالر پر پہنچ گئیں، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں اور مہنگائی میں کمی آرہی ہے۔

(جاری ہے)

گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے، ایک سال قبل پاکستان کو ایک انتہائی چیلنجنگ میکرو اکنامک ماحول کا سامنا تھا، مہنگائی 38 فیصد تک پہنچ گئی تھی، زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے تھے اور زر مبادلہ کی شرح بہت دباؤ میں تھی لیکن آج مہنگائی تیزی سے نیچے آرہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً 8 ارب امریکی ڈالر تک بڑھ گئے ہیں، جلد زرمبادلہ کے ذخائر جلد 9 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر جائیں گے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کافی حد تک کم ہو گیا ہے، روپیہ مستحکم ہے اور بے یقینی بھی کم ہوئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دوطرفہ اور کثیر الجہتی شراکت دار اپنی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، اسٹاک مارکیٹ بھی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے، ہمیں غیر مقبول مگر ضروری اقدامات اٹھانے پڑے، مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے شرح سود 22 فیصد تک بڑھا دی، حکومت نے غیر ضروری موجودہ اخراجات کو روک کر مالیاتی استحکام کا کام بھی کیا، موسمیاتی تبدیلی، تکنیکی ترقی، سائبر سیکیورٹی کے خطرات اور مالیاتی ایجادات اقتصادی اور مالیاتی استحکام کے خطرات میں نئی جہتیں شامل کر رہے ہیں۔