مری اور گلیات میں سیاحوں کے رش کے باعث بہارہ کہو کے مقام پر ٹریفک جام معمول بن گیا

سیاحوں کے ساتھ ساتھ روزگار کیلئے بہارہ کہو اور مری سے اسلام آباد آنے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا

پیر 25 جولائی 2016 17:17

مری اور گلیات میں سیاحوں کے رش کے باعث بہارہ کہو کے مقام پر ٹریفک جام ..

اسلام آباد ۔ 25 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔25 جولائی ۔2016ء) موسم گرما کی چھٹیوں کے دوران ملک کے صحت افزاء مقام مری اور گلیات میں سیاحوں کے رش کے باعث بہارہ کہو کے مقام پر ٹریفک کا جام رہنا معمول بن گیا ہے جس کے باعث ملک بھر سے آنے والے سیاحوں کے ساتھ ساتھ روزگار کیلئے بہارہ کہو اور مری سے اسلام آباد آنے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

بہارہ کہو سے مری تک شہریوں کی ایک بڑی تعداد روزانہ جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد میں روزگار کیلئے آتی ہے، ان میں سی ڈی اے، آر ڈی اے، سیکرٹریٹ اور دیگر وفاقی محکموں کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہیں جو روزانہ ٹریفک جام میں گھنٹوں پھنسے رہنے سے اذیت کا شکار ہوتے ہیں اور وقت پر ڈیوٹی پر بھی نہیں پہنچ پاتے۔

(جاری ہے)

وزارت اطلاعات کے ذیلی محکموں میں کام کرنے والے نائب قاصد یاسر محمود نے بتایا کہ وہ روزانہ مری کے ایک گاؤں سے اسلام آباد آتے ہیں ، ہر سال گرمیاں شروع ہوتے ہی سیاحوں کا رش بڑھنے سے ٹریفک جام رہنا معمول بن جاتا ہے اور ہر سال اس میں اضافہ ہو رہا ہے، اکثر وہ کئی گھنٹے ٹریفک جام میں پھنسے رہنے سے وقت پر دفتر نہیں پہنچ پاتے ، اسی طرح سی ڈی اے میں عارضی بنیادوں پر کام کرنے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ وہ رہائش سستی ہونے کے باعث بہارہ کہو میں رہتے ہیں لیکن گرمیوں کے آغاز سے ہی بہارہ کہو میں ٹریفک جام معمول بن گئی ہے۔

ٹریفک جام کی بڑی وجہ تجاوزات، غلط پارکنگ اور ملک بھر سے آنے والی سیاحوں کی گاڑیاں ہیں۔ مری اور گلیات میں موسم گرما میں سیاحوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے رش کے باعث ٹریفک جام کے مسئلہ پر قابو پانے کیلئے حکومت مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے اور وزیراعظم بھی اس پر نوٹس لے چکے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ ٹریفک جام کا مسئلہ زیادہ تر بہارہ کہو کے مقام پر پیدا ہوتا ہے جس پر قابو پانے کیلئے بہارہ کہو فلائی اوور کی تجویز زیر غور ہے جبکہ ایک متبادل سڑک کے منصوبہ پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :