پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات میں دو طلبہ تنظیموں میں تصادم کے نتیجے میںتین طلبہ زخمی

تصادم کے باعث مرکزی دروازے کے شیشے ٹوٹ گئے٬کشیدہ صورتحال کے باعث پولیس کی بھاری نفری موجود رہی

جمعرات 20 اکتوبر 2016 20:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2016ء) پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات میں دو طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں تین طلبہ زخمی ہو گئے ٬تصادم کے باعث مرکزی دروازے کے شیشے ٹوٹ گئے ٬کشیدہ صورتحال کے باعث پولیس کی بھاری نفری موجود رہی ۔ بتایا گیا ہے کہ چند روز قبل ایک طالبعلم کو تشدد کا نشانہ بنانے کے جھگڑے پر گزشتہ روز شعبہ ابلاغیات میںطلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم ہو گیا جس کے نتیجے میں تین طالبعلم زخمی ہو گئے۔

اطلاع ملنے پر یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈز اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ۔طلبہ کے درمیان تصادم کے نتیجے میں مرکزی دروازے کے شیشے ٹوٹ گئے ۔ بتایا گیا ہے کہ کشیدگی کی صورتحال کے باعث پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

(جاری ہے)

اطلاع ملنے پر یونیورسٹی کے قائمقام وائس چانسلر بھی موقع پر پہنچ گئے اور صورتحال سے آگاہی حاصل کی ۔ یونیورسٹی کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ایک طلبہ تنظیم کی طرف سے نہ صرف طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ یونیورسٹی کے لوگوں کو بھی ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی ۔

پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اسلامی جمعیت طلباء کے ایک کارکن نے دد روز قبل ادارہ علوم ابلاغیات کی طالبہ کو نازیبا اشارے کئے جبکہ جمعرات کی شام اسلامی جمعیت طلباء کے تقریباًچالیس کارکنوں نے آئی سی ایس پر دھاوا بول دیا اور ایک لڑکی کو بھی تھپڑ رسید کر دیا اور دیگر طلباء پر بھی حملہ کیا۔ بعد ازاں ڈنڈوں سے ادارہ علوم ابلاغیات کے داخلی دروازے کے شیشے توڑ دئیے گئے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی یونیورسٹی کی سکیورٹی گارڈز موقع پر پہنچ گئے اور جمعیت کے کارکنوں اور یونیورسٹی سکیورٹی گارڈز کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ اس موقع پر نجی ٹی وی کے کیمرہ مین کو بھی ہراساں کیا گیااور موقع سے بھگا دیاگیا۔ بعدازاں پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور جمعیت کے کارکن فرار ہوگئے۔ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران بھی ادارہ علوم ابلاغیات پہنچ گئے اور موقع کا جائزہ لیتے ہوئے واقعے میں ملوث جمعیت کے کارکنوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کے ذریعے جمعیت کے چند کارکنوں کی شناخت کر لی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غنڈہ گردی میں ملوث جمعیت کے کارکنوں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں پر امن تعلیمی ماحول ہر صورت میں برقرار رکھا جائے گا اور غنڈہ عناصر کے ساتھ نہ تو ماضی میں کوئی رعائت کی گئی ہے نہ اب کی جائے گی۔