بین المسالک ہم آہنگی پر مشتمل کتاب تیارکرا کر تمام مدارس میں پڑھائی جائے گی٬ وفاقی وزیر سردار محمد یوسف

جمعرات 27 اکتوبر 2016 21:43

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اکتوبر2016ء) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کہا ہے کہ تمام علماء مسالک میں 2 فیصد اختلافات بھلا کر 98 فیصد مشترکات پر اکٹھے ہو جائیں٬ بین المسالک ہم آہنگی پر مشتمل کتاب تیارکرا کر تمام مدارس میں پڑھائی جائے گی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے یہ بات وزارتِ مذہبی امور کے تحت قائم کی گئی ’’علماء و مشائخ کونسل‘‘ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

تفصیلات کے مطابق سردار محمد یوسف نے کہا کہ تمام مسالک کے صفِ اول کے علماء و مشائخ پر مشتمل قومی کونسل وطنِ عزیز میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور وحدت امت کے فروغ کیلئے بنائی گئی ہے۔ دینی مدارس اور عصری تعلیمی اداروں کے نصاب میں رواداری اور قومی اہداف کو ترجیح دینے کیلئے قومی کونسل کی ’’نصاب کمیٹی ‘‘ نے کام شروع کر دیا ہے٬ ملک میں یکساں نظام تعلیم اور تعلیمی یکجہتی کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ نصابِ تعلیم میں اصلاحات کیلئے تمام مسالک کے علماء و مشائخ کا اتفاق بہت خوش آئند ہے۔ دینی مدارس کے اساتذہ کی تربیت کیلئے وزارتِ مذہبی امور حکومتی سطح پر اقدام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز کو مقابلہ مل کر کریں گے۔ علماء کرام نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں٬ وطنِ عزیز کو سیکولر بنانے کی باتیں بے بنیاد ہیں۔

پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اور اسلامی تشخص ہی بحال رہے گا۔ وزیر مذہبی امور نے کہا کی قومی علماء و مشائخ کونسل کو باقاعدہ قومی سطح کا ادارہ بنانے کیلئے کام شروع کر دیا ہے۔ سردار محمد یوسف نے کہا کہ وزارتِ مذہبی امور وطنِ عزیز میں بین المسالک و بین المذاہب ہم رواداری کے قیام کے لئے وطن کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے اداروں کے ساتھ اشتراک عمل بھی کرے گی اور جید علماء کے تجربات سے استفادہ کیا جائے گا۔

وزیر مذہبی امور نے کہا کہ تمام مسالک مشترکات پر جمع ہو جائیں اور اختلافات سے پرہیز کریں۔ انہوں نے کہا کہ مشترکات 98 فیصد جبکہ فروعی مسائل میں اختلافات صرف 2 فیصد ہیں۔ وزیر مذہبی امور کی اس بات سے علماء نے اتفاق کیا کہ بین المسالک ہم آہنگی پر مشتمل جامع کتاب مرتب کی جائے گی جو تمام مسالک کے اداروں میں پڑھائی جائے گی۔ اجلاس میں تمام نصابوںکا جائزہ لینے کیلئے ایک ’’تحقیقی کمیٹی‘‘ بھی تشکیل دی گئی جو تمام نصابوں میں فرقہ ورانہ مواد کا جائزہ لے کر دو ماہ میں اپنی رپورٹ قومی کونسل کے سامنے پیش کرے گی۔

اجلاس میں یہ طے پایا کہ عصری تعلیم کے اداروں میں دینی تعلیم کے فروغ کیلئے وزارت ِ تعلیم کے ساتھ علماء و مشائخ مل بیٹھیں تاکہ عصری اداروں میں بھی دینی تعلیم کو فروغ دیا جائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت کے تحت آئمہ اور خطباء کیلئے کورسز اور غیر ملکی دوروں کا بندوبست بھی کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر کے خطاب سے قبل ’’نصاب کمیٹی ‘‘ اور ’’سٹیئرنگ کمیٹی‘‘ کے اجلاس بھی ہوئے جن کی صدارت بالترتیب وزیر مملکت مذہبی امور پیر محمد امین الحسنات شاہ اور مولانا قاری محمد حنیف جالندھری نے کی۔

اجلاس کے دیگر شرکاء میں مولانا زاہد الراشدی٬ گوجرانولہ ٬ مفتی ابوہریرہ محی الدین٬ کراچی٬ ڈاکٹر احمد علی سراج٬ مدینہ منورہ٬ قاضی نثار احمد٬ گلگت٬ علامہ نیاز حسین نقوی٬ لاہور٬ ڈاکٹر یاسین ظفر٬ فیصل آباد٬ مولانا راغب نعیمی٬ لاہور٬ مولانا عبد الجلیل ٬ مفتی جمیل الرحمن فاروقی٬ علامہ عارف واحدی٬ حافظ طارق محمود٬ کشمیر٬ قاری محبوب الرحمن٬ مولاناعبدالقدوس محمدی٬ اور پروفیسر سجاد احمد موجود تھے۔