موصل اور نواح میں داعش کے ہاتھوں 104 مساجد شہید

جنگجوئوں نے مختلف حجتوں کو بنیاد بنا کر سنیوں کی کئی علمی اور مذہبی شخصیات کی زندگی کا چراغ گل کر ڈالا

اتوار 11 دسمبر 2016 12:20

موصل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2016ء) سال 2014 میں موصل شہر پر داعش کے قبضے کے بعد تنظیم کی جانب سے اپنے مخالفین کو ختم کرنے کی مہم نے سنیوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا، اس دوران دھماکوں سے تباہ کیے جانے کی کارروائیوں میں مساجد کو بھی مستثنی نہیں کیا گیا بلکہ تنظیم نے ڈاکٹروں اور سائنس دانوں کے علاوہ سیکڑوں مذہبی شخصیات کو بھی موت کی نیند سلا دیا۔

میڈیارپورٹس کے مطابق داعش تنظیم نے سابق وزیر اعظم نوری المالکی کی حکومت کے جور و ستم کے مقابل سنیوں کے دفاع کا نعرہ بلند کیا تھا تاکہ موصل اور اپنے زیر قبضہ دیگر علاقوں کی مقامی آبادی کی ہمدردیاں حاصل کی جاسکیں۔تاہم جلد ہی یہ نعرہ کھوکھلا اور جھوٹا ثابت ہو گیا کیوں کہ ان علاقوں کے سنیوں کو بھی دیگر مسالک کے لوگوں کی طرح داعش کے ہاتھوں پامالیوں کا نشانہ بننا پڑا۔

(جاری ہے)

عراق میں سٴْنی بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق داعش کی کارروائیوں نے سنیوں کی مساجد کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔موصل اور اس کے نواحی علاقوں میں داعش تنظیم نے 104 کے قریب مساجد کو شہید کیا یا شدید نقصان پہنچایا۔ ان میں 37 مساجد کو داعش تنظیم نے مزار اور مقبرے جان کر دھماکوں سے اڑایا۔ان کے علاوہ 67 مساجد کو تعمیر نو کی شدید ضرورت ہے۔داعش نے محض مساجد کو نشانہ بنانے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ تنظیم نے مخلتف حجتوں کو بنیاد بنا کر سنیوں کی کئی علمی اور مذہبی شخصیات کی زندگی کا چراغ گل کر ڈالا۔موصل سے قبل داعش تنظیم کی جانب سے اس نوعیت کی سنگین خلاف ورزیاں رمادی اور فلوجہ میں بھی دیکھنے میں آئی تھیں۔

متعلقہ عنوان :