اگست 2016 سے پاک ترک سکولوں پر دشنام طرازی کی جا رہی ہے ، ہمیں کسی نہ کسی انداز میں نشانہ بنایا جا رہا ہے ، ہم بطور سابقہ گریجویٹس پاک ترک اس تمام عمل سے شدید پریشان ہیں ،ان کی تعلیم اور نفسیات دونوں پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے

پاک ترک انٹرنیشنل سکولز اینڈ کالجز کے طلبہ اور ان کے والدین کی پریس کانفرنس

پیر 27 فروری 2017 23:22

اگست 2016 سے پاک ترک سکولوں پر دشنام طرازی کی جا رہی ہے ، ہمیں کسی نہ کسی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 فروری2017ء) پاک ترک انٹرنیشنل سکولز اینڈ کالجز کے طلبہ اور ان کے والدین نے کہا ہے کہ اگست 2016 سے پاک ترک سکولوں پر دشنام طرازی کی جا رہی ہے اور انہیں کسی نہ کسی انداز میں نشانہ بنایا جا رہا ہے ، ہم بطور سابقہ گریجویٹس پاک ترک اس تمام عمل سے شدید پریشان ہیں جو ان کی تعلیم اور نفسیات دونوں پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔

پیر کو سید حسن بخاری، حمزہ رشید، رومیل خان، عثمان نعیم نے اپنے والدین کے ہمراہ نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک قومی جریدے میں شائع ہونے والی خبر سے معلوم ہوا ہے کہ پاک ترک انٹرنیشنل سکولز اینڈ کالجز کو مشتبہ معارف فائونڈیشن کے حوالے کرنے کیلئے عالمگیر خان پر دبائو ڈالا جا رہا ہے اور دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

ہم اپنے پاک ترک سکولوں پر قبضے کی ناجائز کوششوں پر ان کی مثبت جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم حکومت پاکستان کی جانب سے ترک حکمرانوںکی خوشنودی کے لئے پاکستانی حکومت کی جانب سے پاک ترک تعلیمی اداروں کی معارف فائونڈیشن کو منتقلی میں ساتھ دینے کی مذمت کرتے ہیں ہمارے سکول کوئی سیاسی ادارے نہیں ہمارے سکول ہماری اپنی مٹی سے جنم لینے والے مقامی تعلیمی ادارے ہیں اور ترک حکومت اور المعارف فائونڈیشن کا ہمارے سکولوں سے کوئی لینا دینا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھنے سے قاضر ہیں کہ حکومت پاکستان کیونکر ہمارے اداروں کو ہمارے ہاتھ سے لے کر ایک ’’دوست‘‘ ملک کی ایک مشتبہ فائونڈیشن کے حوالے کرنے پر اصرار کر رہی ہے۔ اگرچہ معارف فائونڈیشن سے متعلق کئی سیکنڈل منظر عام پر آ چکے ہیں جہاں ان کے افریقہ اور جارجیا جیسے چھوٹے ممالک میں بدنام زمانہ کارنامے بھی منظر پر آ چکے ہیں۔

ایسے میں فائونڈیشن انتظامیہ کو ایسے لوگوں کے ہاتھ اداروں کی باگ دوڑ سونپ دیئے جانے پر زور دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے ارباب اختیار سے گزارش کی ہے کہ ہمارے اداروں کی تعلیمی اور سماجی اساس کو پہنچنے والے نقصان کی پیش بندی کریں اور طلباء اور والدین کو مزید ذہنی دبائو سے بچائیں۔ ہم معاملات کو مزید بگڑتے دیکھنا نہیں چاہتے۔ ہم حکام بالا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان اور ہماری نسلوں کے مفادات کو مدنظر رکھیں ہم سب پرامن شہری ہیں تاہم اگر سرکاری حکام فائونڈیشن اور سکول انتظامیہ کو تنگ کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں اور اگر ناجائز فیصلے کئے جاتے ہیں اور حکومت پاکستان ترک حکومت کی خواہشات پر ہمارے سکولوں کو قربان کرتی ہے تو ہم سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوں گے۔

(ار)

متعلقہ عنوان :