پی ایس ایل سپاٹ فکسنگ تحقیقات ، پی سی بی اور ایف آئی اے آمنے سامنے آ گئے

ایف آئی اے سے موبائل فون ڈیٹا کی تصدیق کاکہا تھا تحقیقات کا نہیں، انکوائری پی سی بی کو کرنے دیں یہ ہمارا کام ہے ہم تحقیقات کے بعد سارا ڈیٹا ایف آئی اے کو دیں گے پھر وہ جوچاہیں تو سزا دیں،پی ایس ایل چیئر مین نجم سیٹھی

منگل 21 مارچ 2017 13:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 مارچ2017ء) پاکستان سپر لیگ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی تحقیقات پر ایف آئی اے اور پاکستان کرکٹ بورڈ آمنے سامنے آ گئے۔ وزارت داخلہ ذرائع کہتے ہیں پی سی بی تعاون نہیں کر رہا،کھلاڑیوں کے موبائل فونز اب تک نہیں دیئے گئے۔ پی ایس ایل چیئر مین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ہم نے ایف آئی اے سے موبائل فون ڈیٹا کی تصدیق کو کہا تھا ، تحقیقات کو نہیں۔

انکوائری پی سی بی کو کرنے دیں یہ ہمارا کام ہے ہم تحقیقات کے بعد سارا ڈیٹا ایف آئی اے کو دیں گے۔پھر وہ چاہیں تو سزا دیں۔ پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کے اہم معاملے میںملک کے دو بڑے ادارے آمنے سامنے آگئے۔ اسپاٹ فکسنگ کیس میں پی سی بی کی جانب سے ایف آئی اے سے تعاون کی درخواست پر ایف آئی اے حرکت میں آئی،پانچوں کھلاڑیوں کے نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیے گئے۔

(جاری ہے)

تاہم اب پی سی بی اب چاہتا ہے کہ ایف آئی اے تحقیقات روک دے۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے اسے پانچوں کھلاڑیوں کے موبائل فونز فراہم کیے جائیں جو بعد میں ثبوت کے طور پر پیش کیے جاسکیں۔اس سلسلے میں ایف آئی اے کی تین رکنی ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ تاہم چیئرمین پی ایس ایل نجم سیٹھی کا کہنا ہے ایف آئی اے پی سی بی کو اپنی تحقیقات پوری کرنے دے۔

اس کے بعد تمام ڈیٹا تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کردیا جائے گا۔ دوسری جانب پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کا کہنا ہے ایف آئی اے سے صرف موبائل ڈیٹا کی تصدیق کا کہا گیا تھا،کھلاڑیوںکے رویے پر کوئی شکایت نہیں کی گئی۔ جبکہ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ایجنسی نے کارروائی پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد ہی کی درخواست پر شروع کی ہے۔