فاروق ستار نے الطاف حسین کے بھارتی وزیر اعظم سے امداد کی درخواست کے بیان کو سختی سے مسترد کر دیا
موصوف کی طرف سے ایک مرتبہ پھر 22اگست کیا گیا ہے ،واضح کہتا ہوں کہ ایم کیو ایم نے تین دہائی سے زائد تک انتہائی سخت رد عمل کی سیاست کی لیکن اب یقین دلاتا ہوں اور عہد کرتے ہیں کہ ہم اس طرز سیاست کو خیرباد کہہ چکے ہیں لیکن ہمیں سیاست میں سپیس اور قومی دھارے میں شامل ہونے سے روکا گیا تو پھر میں کسی طرح کی گارنٹی نہیں دے سکوں گا ،اپریل میں پنجاب میں کارکنوں کاکنونشن منعقد کیا جائے گا ‘میڈیا سے گفتگو
ہفتہ 25 مارچ 2017 23:05
(جاری ہے)
الطاف حسین نے بھارتی وزیر اعظم سے امداد مانگ کر ایک مرتبہ پھر 22اگست کی ہے ۔ ہم اس بیان کی سخت ترین مذمت کرتے ہیں ،یہ بیان ناقابل قبول ، نا قابل فہم اور نا قابل برداشت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 80فیصد ایم کیو ایم کو لندن سے الگ کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں اور اب ہم نے فیصلہ کر لیا ہے ۔
ہم محسوس کر رہے ہیں کہ ہمیں قومی سیاست میں سپیس اور قومی دھارے میں شامل ہونے سے روکا جارہا ہے ۔ ہم لاہور میں بھی یہی بات بتانے آئے ہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے جو دفاتر جائز اور قانونی ہیں انہیں ڈی سیل کیا جائے ۔ ہم سات ماہ سے ملک کی چوتھی بڑی جماعت کو180گزکے مکان سے چلا رہے ہیں ، ہمارے لا پتہ ساتھی بازیاب ہونے چاہئیں ، بلا جواز چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔ اب فیصلے حکومت اور مقتدر حلقوں نے کرنے ہیں اور انہیں فیصلہ کرنا چاہیے ۔23اگست کو پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والوں کو سینے سے لگایا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں عوام کی امانت ہوتی ہیں اور عوام کو ان کی پسندیدہ جماعت سے محروم نہیں کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر واضح کرتا ہوں کہ ہم 22اگست کومسترد کر کے 23اگست کے ساتھ کھڑے ہوئے اور ہم نے 80فیصد ایم کیو ایم کو لندن سے الگ کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور اور پنجاب میں تنظیم سازی کر رہے ہیں اور اپریل کے تیسرے ہفتے دوبارہ دورہ کر کے تنظیموں کا اعلان کریں گے اور اپریل میں ہی ورکرز کنونشن بھی بلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے تین دہائیوں سے زائد تک سخت رد عمل کی سیاست کی اور اس میں کسی کی کوتاہی یا حالات کا جبر شامل تھا یہ اپنی جگہ پر ہے لیکن اب میں یقین دلاتا ہوں اور عہد کرتے ہیں کہ ہم نے رد عمل کی انتہائی سیاست کو خیر باد کہہ دیا ہے اور اس کو مسترد کرتے ہیں ۔ اب ہم پرو ایکٹو اور پر و ایکشن سیاست کریں گے اور عوام کے مسائل کو اٹھائیں گے ۔ ہم نے مردم شماری کے حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ہم کوٹہ سسٹم اور دیگر معاملات پر بھی عدالت جائیں گے اسمبلیوںاور سینیٹ میں آواز بلند کریں گے۔ اب ہم نے بیڑہ اٹھا لیا ہے کہ رد عمل کی سیاست نہیں کریں گے لیکن آنے والے وقتوں میں ہماری باتوں کو سنجیدگی سے نہ لیا گیااور ہمیں قومی دھارے میں شامل ہونے سے روکا گیا تو میں پھر گارنٹی نہیں دے سکوں گا ۔ ہمارا سیاسی حق ہے کہ ہمیں سیاسی سر گرمیوں کی اجازت ہونی چاہیے ۔ ہمارے سروں پر 22اگست کے کیس کی تلوار لٹک رہی ہے حالانکہ ہم خود کو 22اگست سے لا تعلق کر چکے ہیں ۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.