اساتذہ کاوزیراعلیٰ،نیب اورایچ ای سی سےپنجاب یونیورسٹی میں کرپشن کانوٹس لینےکامطالبہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 19 مئی 2017 20:35

اساتذہ کاوزیراعلیٰ،نیب اورایچ ای سی سےپنجاب یونیورسٹی میں کرپشن کانوٹس ..
 لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔آئی پی اے۔19مئی2017ء) : پنجاب یونیورسٹی کے عبوری وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر کے ایماء پر عبوری چار ماہ میں کروڑوں روپے کے ٹھیکے منظور نظر ٹھیکیداروں کو اخبارات میں اشتہار دئیے بغیر اور پیپرا قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق نیب میں عامر سجاد نامی شخص کی مدعیت میں عبوری وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر اور انکی عبوری انتظامیہ، عبوری رجسٹرار ڈاکٹر خالد خان، عبوری خزانہ دار راو محمد شریف اور عبوری چیف انجینئر فیض الحسن سپراء کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی ہے۔

پنجاب یونیورسٹی آسا کے خزانہ دار ڈاکٹر اظہر نعیم، یونیورسٹی سینٹ کے رکن ڈاکٹر کامران عابد اور ڈاکٹر زید محمود نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ عبوری وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر نے اس معاملے کی انکوائری کیلئے بنائی کئی کمیٹی کا سربراہ پرنسپل کالج برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر منصور سرور کو بنایا ہے۔

(جاری ہے)

جنہیں حال ہی میں عبوری وائس چانسلر نے مکان کے کرائے کی مد میں 37لاکھ روپے کی معافی دی ہے، اس تناظر میں وہ انصاف پر مبنی فیصلہ کیسے کر پائیں گے؟ مطالبہ کیا گیا ہے کہ کسی غیر جانبدار سینئرپروفیسر کو کمیٹی کا سربراہ لگایا جائے اور انصاف کا تقاضا پورا کیا جائے۔

پنجاب یونیورسٹی آسا کے خزانہ دار ڈاکٹر اظہر نعیم، یونیورسٹی سینٹ کے رکن ڈاکٹر کامران عابد اور ڈاکٹر زید محمود نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہبازشریف، نیب لاہور اور ایچ ای سی اور ایچ ای سی پنجاب سے اپیل کی ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں مالی خرد برد کا نوٹس لیا جائے ۔ اُنھوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے دگرگوں حالات اور بگڑتی انتظامی صورت حال نے اسے تباہی کے دہانے پر لا کھٹرا کیا ہے۔ عبوری وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر کی پالیسیوں کے باعث یونیورسٹی زوال پزیرہے اور تعلیمی معیار بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ جس سے طلبہ اور اساتذہ میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے ۔ اساتذہ کی ٹریول گرانٹ گزشتہ چار ماہ سے بند ہو چکی ہے۔

متعلقہ عنوان :