مسلم لیگ نون کے نامزد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر -حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا

شاہد خاقان عباسی 220 ارب روپے کی کرپشن کے الزامات میں قومی احتساب بیورو کی کارروائی کا سامنا کررہے ہیں۔ عباسی کے خلاف ایل این جی درآمد کا معاملہ نیب میں زیرالتواءہے-درخواست میں موقف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 31 جولائی 2017 12:20

مسلم لیگ نون کے نامزد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف سپریم کورٹ ..
 اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔31 جولائی۔2017ء) مسلم لیگ نون کے نامزد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان کو عبوری وزیراعظم نامزد کرنے پر حکم امتناعی جاری کیا جائے۔پاکستان مسلم لیگ(ن) کی جانب سے وزیراعظم کے لیے نامزد امیدوار شاہد خاقان عباسی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف عدالتی فیصلے کے بعد پارلیمانی اور پارٹی سیاست سے نا اہل ہوگئے لہذا ان کے پاس شاہد خان عباسی کو عبوری وزیراعظم نامزد کرنے کا اختیار نہیں تھا۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی درآمد کا معاملہ نیب میں زیرالتواءہے، شاہد خاقان نے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کر کے ایل این جی کا ٹھیکہ دیا اور خلاف قواعد ایل این جی ٹھیکہ دے کر قومی خزانہ کو نقصان پہنچایا۔

(جاری ہے)

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ایل این جی اسکینڈل میں ملوث شاہد خاقان و دیگر افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے جب کہ شاہد خاقان عباسی کو عبوری وزیراعظم نامزد کرنے پر حکم امتناعی جاری کیا جائے۔

واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی 220 ارب روپے کی کرپشن کے الزامات میں قومی احتساب بیورو کی کارروائی کا سامنا کررہے ہیں۔سابق وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی 2015 میں لیکویفائڈ نیچرل گیس (ایل این جی) درآمد کا معاہدہ دینے کے حوالے سے رجسٹر ہونے والے نیب کیس میں مرکزی ملزم ہیں۔دیگر ملزمان میں سابق سیکریٹری پٹرولیم عابد سعید، انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم (آئی ایس جی ایس) کے مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) مبین صولت، نجی کمپنی اینگرو کے چیف ایگز یکٹیو آفیسر عمران الحق اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے سابق ایم ڈی ظہیر احمد صدیقی شامل ہیں۔

عبوری وزیراعظم کا انتخاب یکم اگست کو ہوگا جبکہ قومی اسمبلی میں نون لیگ کی مجموعی اکثریت کو دیکھتے ہوئے خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی عہدے کے لیے منتخب ہوجائیں گے۔ نیب دستاویزات کے مطابق 2013 میں ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا کنٹریکٹ اینگرو کی ذیلی کمپنی ایلینجی ٹرمینل کو دیا گیا تھا اور یہ معاہدہ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے ضوابط اور متعلقہ قوانین کے خلاف تھا۔

اس معاہدے کے خلاف نیب نے 29 جون 2015 کو کیس رجسٹرڈ کیا جس کی انکوائری تاحال جاری ہے، جو چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کے اس دعوے کے برعکس ہے کہ ان کی متعارف کروائی گئی حکمت عملی کے تحت شکایت کی تصدیق انکوائری، تحقیق اور ریفرنس دائر ہونے کا عمل 10 ماہ میں مکمل ہوجاتا ہے۔ یہ مقدمہ ماہر توانائی اور پلاننگ کمیشن کے سابق رکن شاہد ستار و دیگر کی شکایت پر درج کیا گیا تھا، جس میں شاہد خاقان عباسی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرکے 15 سال میں قومی خزانے کو 2 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا۔

نیب دستاویزات کے مطابق ایل این جی معاہدے کے حوالے سے جاری اس کیس کے تمام ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی تجویز دی جاچکی ہے جس پر عملدرآمد کا سلسلہ جاری ہے۔دوسری جانب شاہدخاقان عباسی کی بطوروزیراعظم نامزدگی سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی۔سندھ ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کی جانب سے شاہدخاقان عباسی کی بطوروزیراعظم نامزدگی چیلنج کردی، درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے شاہدخاقان عباسی پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں، شاہد خاقان صادق و امین کی تعریف پر پورا نہیں اترتے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان نے بطور وزیر پٹرولیم ایل این جی معاہدوں میں کرپشن کی، شیخ عمران کو غیر قانونی طور ایم ڈی پی ایس او مقرر کیا گیا، نوازشریف کی مداخلت پر شاہد خاقان کیخلاف نیب انکوائری روکی گئی۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ شاہد خاقان کو وزیراعظم کے عہدے کیلئے نااہل قرار دیا جائے، شاہدخاقان کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جائیں، نیب کو شاہد خاقان کیخلاف ازسرنو تحقیقات کا حکم دیا جائے۔