شا م میں روسی سفارت خانے پر مارٹر شیل حملہ،کوئی جانی نقصان نہیں ہوا

شامی دارالحکومت دمشق میں قائم روسی سفارت خانے کو ماٹر شیلنگ کا نشانہ بنایا گیا،روسی وزارت خارجہ

جمعرات 3 اگست 2017 14:14

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اگست2017ء) شام کے دارالحکومت دمشق میں واقع روسی سفارت خانے پر نامعلوم عسکریت پسندوں نے متعدد ماٹر شیل فائر کیے تاہم واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ماسکو سے جاری بیان میں روس کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ شامی دارالحکومت دمشق میں قائم روسی سفارت خانے کو ماٹر شیلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ دو ماٹر گولے سفارت خانے کی عمارت جبکہ دیگر دو گولے سفارت خانے کے کمپاؤنڈ میں آکر گرے۔روسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا اور ساتھ ہی شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف لڑنے والے گروپوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا عزم کا اظہار بھی کیا گیا۔

(جاری ہے)

واقعے میں کچھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم دیگر ذرائع سے مذکورہ رپورٹ کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

حملے کے بعد علاقے میں کشیدگی پائی گئی جبکہ مارٹر شیل حملے کے بعد سفارت خانے سے دھواں اٹھتے دیکھا گیا۔روسی وزارت خارجہ نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ شام میں روسی سفارت خانے پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ روسی سفارت خانے پر ایک ماہ میں یہ دوسرا حملہ کیا گیا، اس سے قبل 16 جولائی کو بھی روسی سفارت خانے پر ماٹر شیل فائر کیے گئے تھے۔

ادھر شام میں روسی فوج کا نقصان اس سے کہیں زیادہ ہے جو ماسکو کی جانب سے بتایا جارہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ روسی وزارت دفاع نے حال ہی میں اعلان کیا کہ رواں سال شام میں لڑائی کے دوران اب تک 10 روسی اہلکار ہلاک ہوئے تاہم دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق شام میں ہلاک ہونے والے روسی فوجیوں اور پرائیویٹ کنٹریکٹرز کی تعداد کم از کم 40 ہے۔

شام میں ہلاک ہونے والے ان روسی اہلکاروں میں 21 کنٹریکٹرز اور 17 فوجی اہلکار شامل ہیں، جبکہ دیگر دو افراد کی شناخت واضح نہیں ہے۔خیال رہے کہ شام میں 2011 سے مسلح کشیدگی کا ا?غاز ہوا جس کے بعد بہت سے شامی مسلح گروپ بشار الاسد کے خلاف لڑائی میں شامل ہوگئے جبکہ روس نے 2015 سے مذکورہ لڑائی میں بشار الاسد کی حامی فوج کی مدد کے لیے عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیوں کا ا?غاز کررکھا ہے، جس میں فضائی کارروائیاں بھی شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :