فائر بریگیڈ کی نااہلی کے نتیجہ میں 60 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا سامان جل کر خاک ہوگیا، چیئرمین سی ڈی اے کی تمام تسلیاں جھوٹی ہیں،

یو پی ایس کی بیٹری کو آتشزدگی کی وجہ بنا کر معاملے سے جان چھڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے ،انکوائری کمیٹی کے فیصلہ سے نقصان کا از الہ کیسے ہوگا،متاثرہ مالکان کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 24 اگست 2017 23:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 اگست2017ء) ہفتہ وار بازار میں آتشزدگی اور سی ڈی اے فائر بریگیڈ کی نااہلی کے نتیجہ میں 60 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا سامان جل کر خاک ہوگیا ،ہر اسٹال میں اوسطاً 10سے 25 لاکھ تک کا سامان موجود تھا ،متاثرہ دوکانداروں نے آتشزدگی کوحادثہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے سی ڈی اے کے عملہ صفائی کی لاپرواہی یا سازش قرار دیا ہے، میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کی جھوٹی تسلیوں سے بالکل بھی مطمئن نہیں ہیں ، ہمارے بچے عید کیسے منائیں گے، انکوائری کمیٹی نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے اس میں نقصان کا از الہ کیسے ہوگا ، عید کے موقع پر سٹالز میں معمول سے دوگنا سامان ڈالا تھا ، سی ڈی اے کا عملہ ہمدردی کی بجائے اب بھی متاثرین کو آنکھیں دکھا رہاہے ، ایک ہزار سے زائد خاندان کس سے مدد مانگیں اور گھر کا چولہا جلائیں ، آگ لگنے کی وجوہات سے قطع نظر سی ڈی اے فائر بریگیڈ کا آگ بجھانے والے والا عملہ تجربہ نہ ہونے کے باعث بر وقت آگ نہیں بجھا سکا ، آگ کی شدت کی نسبت فائر فائٹرز اور گاڑیاں کم تھیں ، چند ایک سٹالز کے علاوہ آگ سامان کو مکمل جلا کر بجھی تب فائر بریگیڈ نے اوپر سے پانی ڈالا ، آتشزدگی کی اطلاع ملتے ہی بروقت پہنچنے والے سٹالز مالکان اپنے سامان کو جلتا ہوا دیکھتے رہے اور بے بسی سے چیخیں مارتے رہے لیکن سی ڈی اے کے عملہ نے اپنی مرضی آگ بجھائی ۔

(جاری ہے)

بدھ کو پشاور موڑ بازار میں آتشزدگی کے نتیجے میں جلنے والے ایک ہزار سے زائد اسٹالز کے متاثرہ مالکان نے میڈیا کو بتایا کہ چیئرمین سی ڈی اے شیخ انصر عزیز کی تمام تسلیاں جھوٹی ہیں اوریو پی ایس کی بیٹری کو آتشزدگی کی وجہ بنا کر معاملے سے جان چھڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔60کروڑ سے زائد مالیت کا سامان جل کر خاک ہوگیا اس کا ازالہ کون کرے گا۔

دوکانداروں کے مطابق عید کے موقع کی وجہ سے ہر اسٹال میں 10سے 25 لاکھ تک کا سامان موجود تھا متاثرہ دوکانداروں نے کہا کہ ا نکوائری کمیٹی نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے اس میں نقصان کا از الہ کیسے ہوگا ، عید کے موقع پر سٹالز میں معمول سے دوگنا سامان ڈالا تھا تا کہ زیادی منافع کما سکیں لیکن اب آنسووں کے سوا کچھ نہیں بچا۔افسوس اس بات کا بھی ہے کہ سی ڈی اے کا عملہ ہمدردی کی بجائے اب بھی متائثرین کو آنکھیں دکھا رہاہے ۔

ایک ہزار سے زائد خاندان زیادہ آگ لگنے کی وجوہات سے قطع نظر سی ڈی اے فائر بریگیڈ کا آگ بجھانے والے والا عملہ تجربہ نہ ہونے کے باعث بر وقت آگ نہیں بجھا سکا اور نہ ہی سامان کو بچانے میں اپنی ذمہ داری کا خیال کیا ۔ بہت سے دوکاندار عینی شاہد ہیں کہ آگ کی شدت کی نسبت فائر فائٹرز اور گاڑیاں کم تھیں جبکہ چند ایک سٹالز کے علاوہ آگ سامان کو مکمل جلا کر بجھی تب فائر بریگیڈ نے اوپر سے پانی ڈالا ۔

خبروں کے ذریعے آتشزدگی کا پتہ چلتے ہی بروقت پہنچنے والے سٹالز مالکان اپنے سامان کو جلتا ہوا دیکھتے رہے اور بے بسی سے چیخیں مارتے رہے لیکن سی ڈی اے کے عملہ نے اپنی مرضی آگ بجھائی۔ متاثرین کا کہنا تھا کہ ہم اپیل کرتے ہیں کہ صرف طفل تسلیوں اور کمیٹیوں کے ذریعے ٹائم پاس کی بجائے ہمارے نقصان کا بھی ازالہ کیا جائے تا کہ ہمارے بچے بھی عید کر سکیں ۔

متعلقہ عنوان :