بھارتی آرمی چیف کی سرجیکل اسٹرائیک کی دھمکی گیڈر بھبھکی کے سواکچھ نہیں‘میاں مقصوداحمد

جموں وکشمیرکے عوام خود کوہندوستان کی بجائے پاکستان کا حصہ سمجھتے ہیں‘امیر جماعت اسلامی پنجاب

منگل 26 ستمبر 2017 18:32

بھارتی آرمی چیف کی سرجیکل اسٹرائیک کی دھمکی گیڈر بھبھکی کے سواکچھ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2017ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصوداحمدنے بھارتی آرمی چیف کی جانب سے پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کرنے کی دھمکی پر اپنے شدید ردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ انڈین آرمی چیف کی طرف سے سرجیکل اسٹرائیک کی دھمکی محض گیڈر بھبھکی کے سواکچھ نہیں۔اگر بھارت نے کسی بھی قسم کی جارحیت کرنے کا سوچا بھی تو اسے پاکستان کی بہادر فوج اور عوام کی جانب سے بھرپورجواب دیاجائے گا۔

پاکستان امن کاخواہاں ہے لیکن اگر ہندوستان نے پاکستان کے خلاف سازشیں نہ بند کیں توپھریہ اس کے لیے انتہائی خطرناک ہوگا کیونکہ اس وقت انڈیا میں آسام،بنگال،مقبوضہ کشمیر سمیت کئی علاقوں میں علیحدگی پسند تحریکیں آزادی کی جدوجہد کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

ہندوستان نے اگر اپنا طرزعمل نہ بدلاتو وہ کئی حصوں میں تقسیم ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان جنوبی ایشیا میں حالات خراب کرنا چاہتا ہے۔

افغانستان،پاکستان،برما،نیپال اور بنگلہ دیش میں بھارت کی ریشہ دوانیاں جاری ہیں۔ہمسایہ ممالک کے ساتھ انڈیا کے تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ہندوستان اگر چاہتاہے کہ خطے میں امن قائم ہوتو اس کو اپنے جارحانہ طرزعمل کو تبدیل کرنا پڑے گا۔ایک دوسرے کے ساتھ امن،دوستی اور برابری سے ہی تعلقات بہتری کی طرف آسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی پُرتشددکارروائیوں اور ظلم وبربریت کی داستانیں افسوسناک ہیں۔

پلوامہ میں انڈین فورسز کاآپریشن اور اس کے نتیجے میں 4کشمیریوں کوشہید کرنا انتہائی قابل مذمت ہے۔کشمیر کے غیور مسلمان خود کو بھارت کی بجائے پاکستان کا حصہ سمجھتے ہیں۔اقوام متحدہ اور عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ریاستی مظالم کانوٹس لے۔انسانی حقوق کی علمبردار این جی اوز اور ممالک اس حوالے سے اپنا مثبت کردار اداکریں۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کااعتراف کروانے کے لیے عالمی سطح پر منظم حکمت عملی کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ دوست ممالک کو اعتماد میں لیاجائے۔میاں مقصوداحمد نے مزیدکہاکہ پاکستان کے خلاف برکس اعلامیہ کا سامنے آنادرحقیقت ہماری سفارتی ناکامی ہے۔موجودہ حکومت کو پاکستان کی آزادی،خودمختاری کویقینی بنانے کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو قوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کروانے کے لیے موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔