بزرگان دین کی تعلیمات نے دنیا میں امن ومحبت،رواداری برداشت کے فلسفے کو فروغ دیا ، نبی کریمؐ اور بزرگان دین سے محبت ہی اصل ایمان ہے،اولیائے اللہ کے مزارات روحانیت کے ساتھ ویلفیئر کا کرداربھی ادا کررہے ہیں

صدر جمعیت علماء جموں وکشمیر و آستانہ عالیہ فیض پور شریف کے سجادہ نشین مولانا عتیق الرحمن کا روحانی اجتماع سے خطاب

منگل 12 دسمبر 2017 16:43

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 دسمبر2017ء) جمعیت علماء جموں وکشمیر صدر و آستانہ عالیہ فیض پور شریف کے سجادہ نشین مولانا پیر محمد عتیق الرحمن نے کہا ہے کہ بزرگان دین کی تعلیمات نے دنیا میں امن ومحبت،رواداری برداشت کے فلسفے کو فروغ دیا ، نبی کریمؐ اور بزرگان دین سے محبت ہی اصل ایمان ہے،اولیائے اللہ کے مزارات روحانیت کے ساتھ ویلفیئر کا کرداربھی ادا کررہے ہیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے معروف روحانی پیشوا حضرت اعلیٰ پیر سید محمد نیک عالم شاہ ؒ کی120 ویں سالانہ عرس مبارک کے بڑے روحانی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،مولانا پیر محمد عتیق الرحمن نے کہا کہ خواجگان طریقت نے بے راہ روی کا شکار لوگوں کو راہ حق و صراط مستقیم پر گامزن کیا،ایسے مقبولان بارگاہ کی دنیا سے پردہ پوشی کے بعد ان کے مزارات عالیہ سے بھی یہ فیضان جاری رہتا ہے،انہوں نے کہا کہ حضرت پیر سید محمد نیک عالم شاہ ؒنے دینی علوم کا حصول گھر سے شروع کیا اور مختلف اساتذہ سے اکتساب کے ساتھ دینی علوم کی تکمیل کی،آپ نے 35علوم حاصل کیے، ایک روایت ہے کہ آپ کی مختصر تحریر جو زندگی کے آخری دور میں آوان شریف ارسال کی گئی وہ 14علوم پر تھی، مولانا پیر محمد عتیق الرحمن نے کہا کہ ظاہری علوم کی تکمیل کے بعد آپ دہلی پہنچے اور حضرت امام ربانی مجد د الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندیؒ کے جانشین خواجہ خواجگان حضرت شاہ ابو الخیردہلویؒ کے ہاتھ پر بیعت کی حضرت شاہ ابو الخیرؒ نے آپ کو بیشمار باطنی انعامات سے نوازتے ہوئے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ سیفیہ کے اسباق پڑھائے آپ نے لطائف سبعہ و نفی اثبات مراقبہ احدیت و معیت تک باطنی سلوک طے کیے تو حضرت شاہ ابو الخیرؒ کی حج شریف پر روانگی ہو گئی اور آپ کو ارشاد ہوا کہ حضرت شاہ ابو الخیر دھلویؒ کے والد گرامی حضرت شاہ عمر دھلوی ؒکے خلیفہ مجاز حضرت پیر حاجی محمد ؒبفہ شریف سے سلسلہ عالیہ کی تکمیل کی جائے جس پر آپ بفہ شریف پہنچے اورحضرت پیرحاجی محمد ؒسے سلسلہ عالیہ کی تکمیل کی اور ان سے ہی خلافت و دستار فضیلت حاصل کی، حضرت پیر حاجی محمدؒ نے آپ کو اپنے ہاتھوں لکھی ہوئی خلافت بھی عطا فرمائی جس کا اصل مسودہ اس وقت بھی آستانہ عالیہ فیض پور شریف میںمحفوظ ہے، پیر محمد عتیق الرحمن نے کہا کہ حضرت پیر سید محمد نیک عالم شاہ کو حضرت حاجی محمدؒ بفہ شریف سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کے ساتھ سلسلہ عالیہ قادریہ اور سلسلہ عالیہ چشتیہ کی بھی اجازت و خلافت حاصل تھی ان تمام سلاسل پر آپ کے ہاتھ مبارک کے لکھے ہوئے شجرہ ہائے طریقت بھی آستانہ عالیہ فیض پور شریف میں موجود ہیں ، مولانا پیر محمد عتیق الرحمن نے کہا کہ حضرت اعلیٰ ٹنگروٹ شریف قبلہ عالم حضرت خواجہ حافظ محمد حیات ؒ کو پہلی خلافت باولی شریف اور دوسری خلافت حضرت پیر سید محمد نیک عالم شاہؒ سے حاصل تھی اور حضرت ثانی ٹنگروٹ شریف حضرت خواجہ حافظ پیر محمد علیؒ فیض پور شریف کو حضرت پیر سید نیک عالم شاہؒ کا براہ راست شاگرد ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے اور حضرت ثالث قبلہ عالم حضرت صاحب فیض پور شریف نے اپنے ہاتھوں سے حضرت پیر سید نیک عالم شاہؒ کا جسم مبارک قبرشریف سے نکالا اور سنگوٹ شریف تدفین کی، یا دگار سلف حضرت پیر سید مراد علی شاہؒ بھی اس عظیم موقع پر ہمراہ تھے، انہوں نے کہا کہ حضرت پیر سید محمد نیک عالم شاہؒ نے پیدل چل کر حج شریف کی سعادت حاصل کی اور اس کے بعد ایک سال حرمین شریفین میں گزارا مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ میں مقتدر علمی و روحانی شخصیات سے بھی آپ کی ملاقاتیں ہوئیں،حاجی امداد اللہ مہاجر مکی بھی آپ کے عقیدت مندوں میں شامل ہوئے، آپ نے حجاز مقدس ایک سال پورا ہونے کے بعد دوسرا حج شریف ادا کیا اور پھر واپس تشریف لے آئے،مولانا پیر محمد عتیق الرحمن نے کہا کہ قدرت نے آپ کو اعلیٰ شاعرانہ ذوق عنایت فرمایا تھا ،آپ کا کلام قرآن و حدیث کی تفسیر ہے ،آپ نے قصیدہ بردہ شریف منظوم بزبان پنجابی و شجرہ ہائے طریقت بزبان اردو و بزبان پنجابی سہ حرفی ہائے مبارکہ مع دوھڑہ جات فراق نامہ و اشتیاق نامہ مثنوی کے دو شعروں کی مفصل شرح اور مزید نصیحت آموز اشعار تحریر فرمائے جبکہ آپ نے تصوف، روحانیت ، ولایت کا منبع حضور اکرم ؐ کی سنت و شریعت کو ہی قرار دیا،انہوں نے کہا کہ تصوف اور روحانیت میں ادب و احترام کا بڑا مقام ہے حضرت قبلہ عالم پیرسید محمد نیک عالم شاہ ؒ کا تحریر کردہ خط جب عارف کھڑی میاں محمد بخشؒ کو ملتا تو وہ اسے دیکھتے ہی احتراماًً کھڑے ہو جاتے اور آپ کی تحریر کو آنکھوں سے لگاتے بلاشبہ ادب و احترام بجا لانے والے دنیا و آخرت میں اجر پاتے ہیں ،پیرمحمد عتیق الرحمن نے کہا کہ حضور قبلہ عالم قبلہ حضرت صاحب ؒ فیض پور شریف فرمایا کرتے تھے کہ دین کی تبلیغ و اشاعت کا وہ کام جو بہت سارے اکابر سے صدیوں میں نہ ہو سکا حضرت قبلہ عالم پیرسید محمد نیک عالم شاہ ؒ نے ٹوٹل 39 سال کی عمر میں وہ تکمیل کو پہنچایا آپ نے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ، مجددیہ کی اشاعت فرمائی تاہم آپ سلسلہ عالیہ قادریہ اور سلسلہ عالیہ چشتیہ میں بھی صاحب مجاز تھے اور ہمارے جد اعلیٰ کوبطور خاص ان سلاسل کی اجازت فرمائی اور آپ کے دست مبارک کے لکھے ہوئے یہ شجرہ جات و معمولات آستانہ عالیہ فیض پور شریف میں موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ زبانوں پر حکومت آسان ہے لیکن دلوں پر حکومت مشکل ہے حضرت پیر سید محمد نیک عالم شاہؒ کی حکومت قلوب پر ہے اور ہر قلب میں ذکر الہی معجزن ہے،پیر محمد عتیق الرحمن نے کہا کہ پیرسید محمد نیک عالم شاہؒ کا39 سال کی عمر میں 23ربیع الاول 1319ھ برو ز جمعرات کو وصال ہوا آپ کی تدفین گوڑہ سیداں شریف میں کی گئی ، منگلا ڈیم بننے کے باعث آپ کا مزار مبارک پانی میں آیا تو پیرسید محمد نیک عالم شاہ ؒکا جسم مبارک 68سال بعد اور آپ کے برادر پیر سیدشاہ رکن عالم ؒ کا جسم مبارک پندرہ سال بعد قبور سے نکالے گئے خلق خدا نے آپ کے چہرہ مبارک کا دیدار کرکے ایمان کو تازہ کیا اورنماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد سنگھوٹ شریف میں تدفین کی گئی، مولانا پیر محمد عتیق الرحمن نے کہا کہ بزرگان دین کی زندگیاں انسانیت کیلئے نمونہ حیات ہیں، بزرگان دین کے فر مودات علم و حکمت کے موتیوں سے بھرے ہیں جنہیں اپنا کر ہی ہم اپنی زندگیوں میں انقلاب برپا کر سکتے ہیں،انہو ں نے کہا کہ بزرگان دین آفتاب اور کھلی کتاب ہیں دین اسلام کی اشاعت و سربلند ی کیلئے بزرگان دین نے بے انتہا خدمات سرانجام دی جوتاریخ اسلام کا سنہری با ب ہیں اور ان پاکان امت کی تعلیمات پر عمل پیر اہوکر ہی ہم پاکستان کو اسلامی ویلفیئر اسٹیٹ اور دنیا و آخرت میں سرخرو ہوسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ آج حضور نبی کریمؐ اور بز رگان دین کی تعلیمات سے دوری کے باعث امت مسلمہ تنزلی کا شکار ہو ر ہی ہے اور ہر طرف اتحادو اتفاق اور یک جہتی کے فقدان کی بنا پر مسلمان ظلم و ستم کا شکار ہیں اس لیے ہمیں امت کے وسیع تر مفاد کے پیش نظر ذاتی اختلافات سے بالاتر ہو کر سوچنا ہوگا تاکہ یہود ہنود کی سازشوں اورتخریب کاریوں کو روکا جا سکے ،عرس کی تقریب میں نظامت کے فرائض جماعت اہل سنت جموں وکشمیر کے ناظم اعلیٰ و ممبر اسلامی نظریاتی کونسل علامہ سید غلام یاسین شاہ گیلانی اور پیر سید محبوب حسین شاہ حقانی نے سر انجام دیئے ، روحانی ، تقریب کے اختتام پر علامہ پیر محمد عتیق الرحمن نے خصوصی دعا کی اور سجادہ نشین آستانہ عالیہ سنگوٹ شریف و صدر تقریب پیر سید ساجد حسین شاہ نے پاکستان کی ترقی ، خوشحالی اور زائرین کیلئے خیر وبرکت کی دعا کی ۔

متعلقہ عنوان :