معاشی طور پر مضبوط پاکستان ہی ہر قسم کے دبائو کا مقابلہ کرسکتا ہی: لاہور چیمبر

دہشتگردی کی طرح معاشی چیلنجز کیخلاف بھی جنگ جیتنے کی ضرورت ،فوری ایک معاشی بحالی ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا جائے سیاسی عدم استحکام، توقع سے کم براہ راست بیرونی سرمایہ کاری، زیادہ پیداواری لاگت، کالاباغ ڈیم جیسے بڑے منصوبوں پر سیاست چمکانے اور بھارتی تجارتی خسارے نے معاشی مسائل کو جنم دیا جن سے چھٹکارا پانے کیلئے درست سمت متعین کرنا ہوگی‘ طاہر جاوید ، خواجہ خاور رشید ، ذیشان خلیل

منگل 2 جنوری 2018 16:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جنوری2018ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ملک طاہر جاوید، سینئر نائب صدر خواجہ خاور رشید اور نائب صدر ذیشان خلیل نے کہا ہے کہ معاشی طور پر مستحکم پاکستان ہر قسم کے دبائو کا مقابلہ کرسکتا ہے لہذا معاشی چیلنجز کے خلاف بھی ویسے ہی جنگ جیتنے کی ضرورت ہے جیسا کہ دہشت گردی کے خلاف جیتی گئی، اس مقصد کے لیے فوری طور پر ایک معاشی بحالی ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا جائے۔

ایک بیان میں لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالامال ملک ہے جسے کسی قسم کی بیرونی مالی امداد کی ضرورت نہیں لیکن بدقسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے ان سے استفادہ نہیں کیا ۔ انہو ںنے کہا کہ کسی بھی ملک کی معاشی کمزوری بیرونی قوتوں کو تنقید اور دبائو کا موقع فراہم کرتی ہیں جیسا کہ ہمارے ساتھ ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام، توقع سے کم براہ راست بیرونی سرمایہ کاری، زیادہ پیداواری لاگت، کالاباغ ڈیم جیسے بڑے منصوبوں پر سیاست چمکانے اور بھارتی تجارتی خسارے نے معاشی مسائل کو جنم دیا جن سے چھٹکارا پانے کے لیے درست سمت متعین کرنا ہوگی۔

لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ وسیع معدنی وسائل اگلے پانچ سال کے دوران معاشی مسائل کے خاتمے ، بالخصوص 85ارب ڈالر سے زائد قرضوں سے نجات پانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، پاکستان میں سونے ، چاندی، کاپر اور کوئلے کے وسیع ذخائر ہیں، صرف کوئلے کے ذخائر کی مالیت پاکستان کے جی ڈی پی سے 187گنا زیادہ ہے اور ان کے صرف دو فیصد حصے سے اگلے پچاس سال تک 20ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوسکتی ہے۔

اس کے علاوہ ملک میں قیمتی پتھروں، جپسم ، نمک اور ماربل وغیرہ کے بھی وسیع ذخائر ہیں ، غیرملکی کمپنیوں کو ان سے استفادہ کا کنٹریکٹ دینے کے بجائے حکومت خود استفادہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے کیونکہ معاشی استحکام میں اس کا کردار بہت اہم ہے، یہ معیشت کو سالانہ 12ارب ڈالر کا فائدہ دے اور 3600میگاواٹ انتہائی سستی بجلی پیدا کرے گا، حکومت ان کی بات پر کان نہ دھرے جو بھارتی آبی جارحیت کے نہیں بلکہ کالاباغ ڈیم کے مخالف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی بحالی عمل میں لاکر سالانہ 600ارب روپے کی خطیر رقم بچائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، چین، افغانستان، برطانیہ اور جرمنی پاکستان کے پانچ بڑے تجارتی حصے دار ہیں جبکہ دنیا بہترین تجارتی علاقوں تک ابھی رسائی حاصل نہیں کی گئی، پاکستانی سفارتخانوں کو یہ ذمہ داری دی جائے اور تجارت کے لیے نئی مصنوعات بھی متعارف کرائی جائیں۔

انہوں کہا کہ سیاحت کا شمار دنیا کی بڑی صنعتوں میں ہوتا ہے اور عالمی سطح پر معاشی سرگرمیوں میں اس کا بالواسطہ اور بلاواسطہ حصہ 7.5ٹریلین ڈالر سے زائد ہے مگر پاکستان میں سیاحت کی صنعت وہ کردار ادا نہیں کررہی جو اسے کرنا چاہیے ، ذرا سی توجہ سے یہ صنعت خزانے کو اربوں ڈالر کا فائدہ دے سکتی ہے۔ لاہور چیمبر کے عیدادروں نے کہا کہ تیزی سے تبدیل ہوتی عالمی معاشی صورتحال اور ملک کے لیے چیلنجز کے مدنظر حکومت فوری معاشی منصوبہ بندی اور حقیقی معنوں میں اس کا نفاذ کرے تاکہ خود مختاری کا حصول اور قومی سلامتی کے لیے چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :