چیف جسٹس کی جانب سے آئندہ عام انتخابات شفاف کرانے کی یقین دھانی خوش آئند ہے

آئندہ انتخابات میں روپے پیسے کے کھیل کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصوداحمدکی منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو

منگل 13 فروری 2018 20:47

چیف جسٹس کی جانب سے آئندہ عام انتخابات شفاف کرانے کی یقین دھانی خوش ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 فروری2018ء) امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے 2018کاالیکشن شفاف کروانے کی یقین دھانی خوش آئند ہے۔جماعت اسلامی پاکستان میں صاف شفاف اور منصفانہ انتخابات کی بھرپور حامی ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ روپے پیسے،دھونس اور دھاندلی کی سیاست کواب مکمل طورپر ختم ہونا چاہئے۔

جب تک عوام غیر جانبدار طرزعمل اختیار کرتے ہوئے صرف اور صرف ملکی مفادات کومدنظر رکھ کر اپنے نمائندے منتخب نہیں کرتے پاکستان میں خوشحالی نہیں آسکتی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روزمنصورہ میں مختلف عوامی وفود سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ ماضی گواہ ہے کہ آج تک جتنے بھی انتخابات وطن عزیز میں ہوئے سب پر دھاندلی کے الزامات لگے۔

(جاری ہے)

گزشتہ2013کے انتخابات میں بھی دھاندلی کے الزامات لگائے گئے۔المیہ یہ ہے کہ2013کے الیکشن میں ہارنے والوں کے ساتھ ساتھ جیتنے والوں نے بھی دھاندلی کا الزام لگایاتھا۔الیکشن کمیشن نے اپنے ضابطہ اخلاق میں انتخابات لڑنے کے لیے ایک مخصوص رقم مختص کی ہے مگر بدقسمتی سے عام انتخابات اور ضمنی الیکشن میں بھی انتخابی امیدوار جیتنے کے لیے لاکھوں کروڑوں اور اربوں روپے لگادیتے ہیں اور کوئی ان کی بازپرس کرنے والا نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن اب تک اپنے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کروانے میں عملی طورپربری طرح ناکام رہاہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ2018کے انتخابات کے تناظر میں الیکشن کمیشن ضروری اصلاحات کرے۔الیکشن کمیشن20ویں ترمیم کے بعد ایک غیر جانبدار اور مضبوط ادارہ بن چکا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں جمہوری عمل کاتسلسل ناگزیر ہوچکا ہے۔آئندہ انتخابات میں دھاندلی کوروکنے کے لیے تمام پارلیمانی جماعتوں کو بھی اپنا مثبت کردار اداکرنا ہوگا۔

سینٹ الیکشن سے قبل ہارس ٹریڈنگ کی اطلاعات تشویش ناک ہیں اس حوالے سے تحقیقات ہونی چاہئیں اور ملوث افراد کو تاحیات نااہل قراردیاجانا چاہئے۔میاں مقصوداحمد نے مزیدکہاکہ سنیٹ انتخابات الیکشن کمیشن کے لیے ٹیسٹ کیس بن چکے ہیں۔اگر الیکشن کمیشن سینٹ انتخابات میں روپے پیسے کے کھیل کو نہیں روک سکتا تو پھر2018کے عام انتخابات کیسے شفاف اور غیرجانبدار منعقد ہوسکیں گی ۔