عاصمہ جہانگیر کی وصیت کے حوالے سے اہم حقائق منظر عام پر آگئے

نہیں چاہتی کہ مجھے کسی عام قبرستان میں دفن کردیا جائے،مجھے میرے بیدیاں روڈ پر واقع میرے فارم ہاﺅس پر دفن کیا جائے،وصیت کا متن

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس جمعرات 15 فروری 2018 21:13

عاصمہ جہانگیر کی وصیت کے حوالے سے اہم حقائق منظر عام پر آگئے
لاہور(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار - 15فروری 2018ء ):عاصمہ جہانگیر کی وصیت کے حوالے سے اہم حقائق منظر عام پر آگئے۔عاصمہ جہانگیر نے اپنی وصیت گھر والوں کی بجائے ساتھی وکلا کو کی۔انکی وصیت تھی کہ میں نہیں چاہتی کہ مجھے کسی عام قبرستان میں دفن کردیا جائے،مجھے میرے بیدیاں روڈ پر واقع میرے فارم ہاﺅس پر دفن کیا جائے۔تفصیلات کے مطابق وصیت کسی بھی انسان کی زندگی کا اہم حصہ ہوتی ہے جس میں انسان اپنے مرنے کے اپنے مال و متاع اور اپنی تدفین کے حوالے سے اہم ترین خواہشات کا اظہار کرتا ہے۔

وصیت عموما گھر والوں کو کی جاتی ہے مگر معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر نے آخری آرام گاہ کے حوالے سے اپنی وصیت اپنے شوہر اور اہل خانہ سے پوشیدہ رکھی تھی۔ انہوں نے اپنے بیٹے جیلانی جہانگیر کو صرف اس حد تک آگاہ کیا تھا کہ انہوں نے اپنی تدفین کے حوالے سے پاکستان بار کونسل کے 3 ارکان کو وصیت کردی ہے۔

(جاری ہے)

کوئی پتہ نہیں ہوتا۔ میرے مرنے کے بعد مجھے میرے بیدیاں روڈ پر واقع میرے فارم ہاﺅس پر دفن کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے گھر والوں کو اس وصیت سے اس لئے آگاہ نہیں کیا کہ وہ مجھے گلبرک یا کسی قریبی قبرستان میں دفن ہونے کے لئے منا لیں گے۔ فارم ہاﺅس میں درختوں کی بڑی گھنی چھاﺅں ہے، باغیچہ تیار ہوگیا ہے، میں نہیں چاہتی کہ مجھے کسی عام قبرستان میں دفن کردیا جائے اور تین چار سال بعد گورکن میری ہڈیاں نکال کر وہاں کسی اور کو دفن کردیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ عاصمہ جہانگیر کے مرنے کے بعد ان کے بیٹے جیلانی جہانگیر نے ہم سے پوچھا کہ ان کی والدہ نے کس جگہ دفن ہونے کی وصیت کی تھی۔ جس پر انہیں آگاہ کیا گیاتو عاصمہ جہانگیر کے گھر والوں نے ان کی وصیت کے احترام میں ان کی بیدیاں روڈ کے فارم ہاﺅس میں تدفین کی اجازت دے دی۔