محکمہ خوراک پنجاب کی لاکھوں ٹن گندم کی من پسند ایکسپورٹرز میں بندر بانٹ ‘ افتخار مٹو

براہ راست گندم کی فروخت کی بجائے ویلیو ایڈیشن کو ترجیح دی جائے،ایکسپورٹ پالیسی سالانہ بنیادوں پرہونی چاہیے‘سابق چیئرمین پنجاب فلو ملز ایسوسی ایشن

جمعرات 22 فروری 2018 19:43

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2018ء) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے سابق چیئرمین چوہدری افتخار احمد مٹو نے کہاہے کہ محکمہ خوراک پنجاب نے 5 1لاکھ ٹن گندم ایکسپورٹ کرنے کے تمام بڑے کوٹے من پسند بڑے برآمد کنندگان کو دے دیئے ، لاہور سمیت درمیانے اور چھوٹے گندم ایکسپورٹر ز کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ۔ گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے 15 لاکھ ٹن گندم ایکسپورٹ کیلئے ملک بھر سے گندم کے خریداروں کود عوت دی تھی ۔

جس کے بعد تقریبا 35 خریداروں نے گندم خڑیداری کیلئے اپنی ڈیمانڈ بمعہ 1 فیصد کال ڈیپازٹ جمع کروائی تھی ، تمام خریداروں کو آخری وقت تک کہا گیا کہ سب کو 35000 ٹن کی بییاد پر کوٹہ دیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

مگر راتوں رات محکمہ خوراک پنجاب کے منظور نظر چند مخصوص پارٹیوں بلو اکر بڑے بڑے کوٹے جاری کر دیئے گئے اور دکھاوے کے طور پر صرف 3 خریداروں کو 35000 ٹن کا کوٹہ دیا گیاا ور دیگر تمام لوگوں کو یہ کہا جا رہا ہے کہ آپ انتظار کریں ،جبکہ جن لوگوں کو 10 لاکھ 50 ہزار ٹن کوٹہ دیاگیا ان کی فائلوں کو تیزی سے مکمل کرنے کا کام بھی شروع کر دیاگیا ہے ۔

واضح رہے کہ محکمہ خوراک پنجاب کا دوہرا معیار ہونے کی وجہ سے اس مرتبہ لینڈ روٹ سے گندم ایکسپورٹ کے خریدار بہت کم تعداد میں آئے ہیںکیونکہ انکے لیے گندم کی ایکسپورٹ پرسبسڈی 120 ڈالر فی ٹن ہے جبکہ بذریعہ سمندر سبسڈی مبلغ 159 ڈالر فی ٹن دی گئی ہے،جس کے باعث منظور نظر ایکسپورٹر ز کو نوازتے ہوئے انٹر نیشنل مارکیٹ میں پاکستانی گندم فروخت کرنے کا بھرپور موقع فراہم گیا ہے جس پر تمام فلور ملنگ انڈسٹری سراپا احتجاج ہے ۔

کہ غیر منسفانہ گندم ایکسپورٹ کوٹوں کو فوری طور پر کینسل کیا جائے اور سب کو برابری کی بنیاد پر یہ کوٹہ دیا جائے ۔ متاثرین نے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ محکمہ خوراک پنجاب کی گندم ایکسپورٹ کے کوٹہ کی تقسیم میں قائم اجارہ داری کو ختم کروائیں ،اور ہمسایہ ملک کی طرح گندم ایکسپورٹ پالیسی کا اعلان ہونا چاہیے جس سے ملک کی انڈسٹری چلنے کے ساتھ ساتھ افرادی قوت کو روزگار مل سکے گا اور ویلیو ایڈیشن کے بعد مہنگے داموں گندم کی مصنوعات کی بیرون ملک فروخت ممکن ہو سکے ۔

متعلقہ عنوان :